وفاقی وزارت صحت، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور بقائی انسٹی ٹیو ٹ آف ڈائی بیٹالوجی اینڈ انڈ و کئیرائینالوجی (BIDE) کے باہمی اشتراک سے کیے گئے نیشنل ذیابیطس سروے آف پاکستان (NDSP) کے مطابق پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی شرح22 فیصد سے بڑھ کر26.3 فیصد ہو گئی ہے، لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ان میں سے19.2 فیصد مریض تو اپنے مرض سے واقف ہیں لیکن 7.1فیصد مریضوں کومعلوم ہی نہیں کہ وہ کس مرض میں مبتلا ہیں۔
اسی سروے میں یہ حقیقت بھی سامنے آئی کہ شہروں میں شوگر کے مریضوں کی شرح (Urban Diabetes) 28.3 فیصد جبکہ دیہی علاقو ں میں یہ شرح 25.3 فیصد ہے۔ این ڈی ایس پی فروری 2016ء سے اگست 2017ء تک ملک بھر میں کیا جانے والا دوسرا سروے ہے، جس میں کل سترہ ٹیموں نے حصہ لیا اور تمام ٹیم ممبرز کو سروے سے قبل باقاعدہ پیشہ وارانہ تربیت فراہم کی گئی تاکہ سروے میں تمام عالمی معیار کو ملحوظ خاطر رکھا جا سکے اور یہی وجہ ہے کہ سروے کا معیار دیکھتے ہوئے British Medical General نے 2018ء کے ایڈیشن میں اس سروے کو شائع کیا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق 2010ء سے2030ء تک پوری دنیا میں شوگر کے مرض میں کل 67% کی شرح تک اضافہ ممکن ہے اوریہی وجہ ہے کہ ہر 6 سیکنڈ کے بعد دنیا کے کسی کونے میں مرنے والا فرد شوگرکا مریض ہوتا ہے اور یہ اموات قبل از وقت اموات (Pre-Mature Death)تصورکی جاتی ہیں ۔ ذیابیطس انسانی جسم کے تمام ا عضاء کو متاثر کرتی ہے، اس میں دل ، دماغ ، گردے ،خون میں کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ اور اعصابی نظام سرفہرست ہیں۔ اعصابی نظام کے متاثرہونے کی وجہ سے پائوں کی بیماری (Foot Disease)، جس میں پائوں کے زخم (Ulcer)، سوزش (Infection)شامل ہیں،کا مناسب اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں پائوں یا ٹانگ (Lower Exptremity Amputation)کاٹ دی جاتی ہے۔
ہر بیس سیکنڈ کے بعد دنیا میں شوگر کے مرض میں مبتلا مریضوں میں سے ایک فرد اپنی ٹانگ کھو بیٹھتا ہے، یاد رہے کہ چند سال قبل تک یہ شرح ہر تیس سیکنڈ تھی جو اب بڑھ کر بیس سیکنڈ ہوگئی ہے۔ شوگر اور اس سے پیدا ہونے والے گھمبیر مسائل جیسے پائوں کی بیماری وغیرہ سے متعلق ڈاکٹرز ، پالیسی ساز ادارے ، عوام اور معاشرے، میڈیا اورسول سو سائٹی میں آگاہی اور شعوربیدار کرنے کے لئے National Association of Diabetes Educators of Pakistan (NADEP) نے BIDE، PAKISTAN Working Group on Diabetic Foot (PWGDF)اور Diabetes and Footcare Clinic (DFC)کے اشتراک سے گزشتہ دنو ں لاہور میں بین الاقوامی کانفرنس FOOTCONکا اہتمام کیا گیا، جس کا عنو ان تھا “Saving Feet”اس کانفرنس میں Diabetic Foot Diseaseکے مختلف پہلوئوں پرتحقیقی مقالے، مباحثے، لیکچرز اور ورکشاپس کا اہتمام کیا گیا۔
افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی وائس چانسلرکنگ ایڈورڈمیڈ یکل یو نیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل تھے، جنھو ں نے اس کانفرنس کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی اور شوگر کی آگاہی اورروک تھام کی کوششوں کو سراہا۔اس موقع پر پاکستان ورکنگ گروپ آن ڈائی بیٹک فٹ کے صدر پروفیسر عبدالباسط نے فٹ کان کانفرنس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ NADEPکے صدر ڈاکٹرزاہد میاں نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں سالانہ دو لاکھ 70ہزار مریض پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کی پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتے ہیں، لیکن ان میں سے 80 فیصد افرادکے اعضاء کو علاج اور آگہی کے ذریعے ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔
اس کانفرنس کو مختلف سیشن میں تقسیم کیا گیا تھا، جن کی سربراہی مختلف سینئر پروفیسرزنے کی۔ دوسرے روز پاکستان میں پہلی مرتبہ انجکشن کے ذریعے انسولین لگانے کی گائیڈلائن جاری کی گئیں،پاکستان میں ذیا بیطس کے مریضوں کی تعداد 3کروڑ 50لاکھ سے زائد ہے جن میں سے صرف 4سے 5لاکھ مریض اپنی شوگر کنٹرول کرنے کے لئے انسولین کا استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ہزاروںذیابیطس کے مریض شوگر بڑھ جانے کے نتیجے میں اپنی ٹانگوں سے محروم ہوجاتے ہیں اور کچھ عرصے میں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، دوسری طرف غلط انسولین ا ستعمال کرنے والے مریضوں کو آگہی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات اپنے ہاتھوں اور پیروں سے محروم ہونا پڑتا ہے.
کانفرنس سے بیلجیئم سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر کرسٹین وین ایکر،تھائی لینڈ کے ڈاکٹر گلاپار سیری واسدی، انٹرنیشنل ڈائی بیٹیز فیڈریشن مینا ریجن کے سربراہ پروفیسر عبد الباسط، تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہر امراض ذیا بیطس ڈاکٹر ذوالفقار جی عباس، کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر زاہد میاں،متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے پروفیسر حمید فاروقی،پروفیسر بلال بن یونس، مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر طارق فیاض، پروفیسر جمال ظفر،ڈاکٹر عصمت نواز، ڈاکٹر سیف الحق، ڈاکٹر مسرت ریاض، ڈاکٹر ظفر عباسی،ڈاکٹر ارم غفورنے بھی خطاب کیا۔
The post ہر سال شوگر کے لاکھوں مریض پائوں کٹوا بیٹھتے ہیں appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/2MPzoDl