کورونا وائرس بلڈپریشر اور ذیابیطس کے مریضوں کو کتنا خطرہ ہے؟ - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

کورونا وائرس بلڈپریشر اور ذیابیطس کے مریضوں کو کتنا خطرہ ہے؟

کورونا وائرس کی زد میں کوئی بھی آ سکتا ہے لیکن ان لوگوں کے لیے خطرہ زیادہ ہے جن کو پہلے سے ہی صحت کا مسئلہ ہے یا جو عمر دراز ہیں۔ دی لانسیٹ جرنل میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ عمر رسیدہ ہیں یا جن کو ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریاں ہیں ان میں کورونا وائرس سے جان جانے کا زیادہ خطرہ ہے۔

یہ تحقیق چین کے ووہان کے دو ہسپتالوں کے 191 مریضوں پر کی گئی ہے۔ اس میں محققین نے ان لوگوں کا مطالعہ کیا جو کورونا کی وجہ سے یا تو انتقال کر گئے یا پھر صحتیابی کے بعد انھیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ان میں135 مریض جنینتان ہسپتال اور56 ووہان پلمنری ہسپتال کے تھے۔ ان 191 مریضوں میں سے 137 کو ہسپتال سے رخصت دی گئی جبکہ 54 ہلاک ہوگئے۔ کل نمونوں میں سے 58 مریضوں کو ہائی بلڈ پریشر تھا 36 کو ذیابیطس اور 15 کو دل سے متعلق امراض تھے۔ مریضوں کی عمر 18 سے 87 سال تک ہے۔ زیادہ تر مریض مرد تھے۔

اس مطالعے میں سنگین بیماری اور موت سے وابستہ خطرات کی تحقیقات کی گئیں۔ مرنے والے مریضوں کی ایک اہم وجہ عمر رسیدہ مریضوں کو ہسپتال میں داخل ہوتے وقت سیپسس کی علامات تھیں۔ اور انھیں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریاں تھیں۔ تاہم محققین کا خیال ہے کہ نمونہ کا سائز محدود ہونے کے سب ان کے نتائج کی تشریح محدود ہو سکتی ہے۔

انڈیا میں ذیابیطس کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق 2019 میں انڈیا میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 7.7 کروڑ تھی۔ بہت سے لوگوں کو کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں بھی ذیابیطس کا مرض بتایا جارہا ہے۔ تاہم ایسے کتنے مریض ہیں اس کے بارے میں اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔ گلوبل دمہ رپورٹ 2018 کے مطابق انڈیا میں 1.31 کروڑ افراد کو دمہ ہے جس میں 6 فیصد بچے اور دو فیصد بالغ شامل ہیں۔

ایسی صورتحال میں اگر آپ کو طویل عرصے سے کوئی بیماری ہے اور آپ کورونا وائرس سے خوفزدہ ہیں تو ماہرین آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کیا کر سکتے ہیں۔

کسے زیادہ خطرہ لاحق ہے؟

اگر آپ کو پہلے سے ہی کوئی بیماری ہے تو یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ دوسروں کے مقابلے میں جلد کورونا وائرس کی زد میں آ جائیں، لیکن انفیکشن کے بعد صورتحال دوسرے مریضوں کی نسبت زیادہ سنگین ہوسکتی ہے۔ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ عمر رسیدہ افراد اور وہ افراد جو پہلے ہی سانس کی بیماری (دمہ) کی زد میں ہیں، جن کا کمزور مدافعتی نظام ہے یا جو ذیابیطس اور دل کی بیماری سے دوچار ہیں ان کے کورونا وائرس کی زد میں آنے سے شدید طور پر بیمار ہونے کا خدشہ ہے۔

بہت سے لوگ کچھ دن کے آرام کے بعد کورونا وائرس کے انفیکشن سے ٹھیک ہوگئے ہیں۔ بہت سارے لوگوں کے لیے یہ زیادہ سنگین ہوسکتا ہے اور غیر معمولی حالات میں یہ زندگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اس کی علامات دوسری بیماریوں کی طرح ہیں۔ جیسے سردی، نزلہ، کھانسی، بخار اور سانس لینے میں دشواری۔

دمہ ہے تو کیا کریں؟

جن لوگوں کو دمہ ہے وہ ڈاکٹر کی تجویز کے مطابق انہیلر لیتے رہیں۔ اس سے کسی وائرس کی وجہ سے دمہ کے حملے کا خطرہ کم ہوجائے گا۔ اپنا انہیلر ساتھ رکھیں۔ اگر آپ کا دمہ بڑھ رہا ہے تو پھر کورونا وائرس ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں ہیلپ لائن نمبر پر رابطہ کریں۔

جب آپ کو ذیابیطس ہو تو کیا کریں؟

جن لوگوں کو ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ذیابیطس ہے ان میں کورونا وائرس کی شدید علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔ ڈائبیٹیز یوکے میں ہیڈ آف کیئر ڈین ہاورتھ نے کہا کہ ’ذیابیطس کے مریضوں میں کورونا وائرس یا کوویڈ۔19 مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ اگر آپ کو ذیابیطس اور کھانسی، بخار، سانس لینے میں دشواری ہے تو اپنے بلڈ شوگر کی پیمائش کرتے رہیں اور ڈاکٹر کی مدد لیں۔‘

حکومت برطانیہ کے چیف میڈیکل ایڈوائزر کے مطابق معمر افراد کو خود کو علیحدہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایج یوکے چیریٹی کی ڈائریکٹر کیرولین ابراہم کا کہنا ہے کہ معمر افراد کے لواحقین اور دوستوں کو ان کی صحت کی مستقل دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کو ان کی صحت کے بارے میں کوئی شبہ یا الجھن ہے تو ہیلپ لائن سے اس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کریں۔

اگر پہلے سے ہی کوئی بیماری ہے؟

جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر، سانس کی دشواری یا کمزور قوت مدافعت تو وہ وائرس سے بچنے کے لیے احتیاط برتیں۔کورونا وائرس سانس کی پریشانیوں کا بھی سبب بنتا ہے۔ وائرس حلق، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر پہلے سے کوئی پریشانی ہو تو اس کا علاج زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر فلو کی علامات دیکھی جاتی ہیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

اگر تمباکو نوشی کرتے ہیں تو؟

پبلک ہیلتھ چیریٹی ایش کے چیف ایگزیکٹو ڈیبوراہ آرنٹ نے مشورہ دیا ہے کہ جو لوگ زیادہ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان کو خطرہ کم کرنے کے لیے سگریٹ نوشی چھوڑنی چاہیے۔ وہ کہتے ہیں:

’’تمباکو نوشی کرنے والوں کو سانس کے انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے مقابلے میں ان میں نمونیا پیدا ہونے کا دگنا خطرہ ہے۔ تمباکو نوشی چھوڑنا آپ کے لیے کئی طرح سے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ کورونا وائرس کے صورتحال سے سبق لیتے ہوئے معاملہ سنگین ہونے سے پہلے سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔

کورونا وائرس کا علاج اس بات پر مبنی ہوتا ہے کہ مریض کو سانس لینے میں مدد کی جائے اور جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا جائے تاکہ جسم خود وائرس سے لڑنے کے قابل ہو۔

The post کورونا وائرس بلڈپریشر اور ذیابیطس کے مریضوں کو کتنا خطرہ ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/3aAua5X