ملبے میں دبی خیرالنسا نے چند منٹ پہلے کلینک کھولا تھا - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

ملبے میں دبی خیرالنسا نے چند منٹ پہلے کلینک کھولا تھا

کراچی:  گلبہار میں گرنے والی عمارت کے ملبے میں دبنے والی خیرالنسا نے چند منٹ پہلے ہی کلینک کھولا تھا۔

خیرالنسا کی بہن ڈاکٹر زیتون کچھ تاخیر کی وجہ سے حادثے سے محفوظ رہیں، اس درد بھرے واقعے میں متاثر ہونے والوں کے لواحقین اپنے پیاروں کی تلاش میں عمارت کے ارد گرد ہی گھومتے اور روتے رہے، گرنے والی عمارت نے پڑوس کی دو عمارتوں کو بھی شدید متاثر کیا۔

عمارت کے ارد گرد روتی ہوئی ایک خاتون نے بتایا کہ ان کی صاحبزادی خیرالنسا کی زندگی کے لیے پورا خاندان رو رو کر دعائیں کررہا ہے، خیرالنسا نے عمارت کے گراؤنڈ فلور پر اپنی بہن ڈاکٹر زیتون کا کلینک کھولا ہی تھا کہ عمارت زمین بوس ہوگئی جبکہ اس کی بہن ڈاکٹر زیتوں کچھ دیر تاخیر کے باعث حادثے سے محفوظ رہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی خیرالنسا نے اپنی بہن ہومیو پیتھک ڈاکٹر زیتون کا کلینک کھولا تھا، خیرالنسا کا اسی عمارت کی پہلی منزل پر بیوٹی پارلر تھا مگر جب کوئی کام آتا تھا تب ہی وہ اوپر جاتی تھی، ایک اور نوجوان وقاص نے بتایا کہ اس کی پھوپھی ڈاکٹر غزالہ بھی زمین بوس ہونے والی عمارت میں تھیں، وہ انھی سے ملنے پنڈی سے کراچی آیا تھا۔

 ضرورت پڑی تو متاثرین کے لیے متبادل رہائش کا انتظام کریں گے، وسیم اختر

میئر وسیم اختر نے رضویہ کے علاقے گلبہار پھول والی گلی کادورہ کیا، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے کاآپریشن آج مکمل کرلیا جائیگا ، میئر نے کہا کہ وہ لکھ لکھ کر تھک چکے ہیں کہ آپ غیر قانونی تعمیرات کیلیے اجازت دے رہے ہیں لیکن کوئی سنتاہی نہیں ہے، ضرورت پڑی تو متاثرین کے لیے متبادل رہائش کا انتظام کریں گے۔

جاوید خان کی اسی علاقے میں ایک اور عمارت بھی ہے

زمین بوس ہونے والی عمارت کے مالک جاوید خان کی اسی علاقے میں ایک اور عمارت بھی ہے اور اس وقت بھی عمارت کی چھت پر چوتھی منزل کی تعمیرات جاری ہیں، اس عمارت کا نام ڈاکٹر جمال فاطمہ آرکیڈ ہے جس کے گراؤنڈ فلور پر دکانیں ہیں۔

عمارت کے مالک جاوید نے بیٹےجبران کے لیے پینٹ ہاؤس بنایا تھا

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ جاوید کی گرنے والی عمارت کافی دنوں سے جھکی ہوئی دکھائی دے رہی تھی مگر اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، چند ماہ قبل ہی اس عمارت کی چھت پر جاوید خان نے اپنے بیٹے جبران کی شادی کے لیے پینٹ ہاؤس بنایا تھا، جاوید خان کے جبران کے علاوہ دو اور بیٹے جنید اور جہانزیب بھی جو حادثے کے وقت عمارت میں ہی موجود تھے البتہ جبران گھر پر موجود نہیں تھا۔

شدید متاثرہ دونوں عمارتیں ایک ہی خاندان کی ملکیت ہیں

گلبہار میں جاوید خان کی عمارت نے مزید جن دو عمارتوں کو تباہ کیا ان میں ایک تین منزلہ اور دوسری صرف ایک منزلہ تھی، پڑوس میں واقع یہ دونوں عمارتیں ایک ہی خاندان کی ملکیت تھی، جمعرات کی رات تک صرف دو بھائیوں فرخ اور خرم کے گھر کے ملبے سے زخمیوں اور لاشیں نکالنے کا کام کیا جاسکا،  فرخ اور خرم کے ایک اور بھائی ستار ایک منزلہ عمارت میں مقیم تھے جو اس حادثے میں محفوظ رہے، علاقہ مکینوں کے مطابق یہ 8 بھائی ہیں جن میں سے کچھ گلبہار میں مقیم تھے۔

40،40 گز کے 2 پلاٹ پر10 پورشن بنائے گئے
گل بہار میں زمین بوس ہونے و الی عمارت40،40 گز کے 2 پلاٹ پر تعمیر کی گئی تھی، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اس علاقے میں گراؤنڈ بمعہ دو منزلوں سے زیادہ تعمیرات پر پابندی عائد کررکھی ہے اس کے باوجود عمارت کے بوسیدہ اسٹرکچر پر پانچ منزلیں کھڑی کی گئیں، عمارت کا بنیادی ڈھانچہ پلر اور پلنتھ 12سے15سال پرانی تھی جس پر تین سال کے دوران وقتاً فوقتاً پانچ منزلیں تعمیر کی گئیں اور حادثے سے قبل چھٹی منزل پر پینٹ ہاؤس بناکر فروخت کیا گیا تھا،علاقہ مکینوں اور محلے داروں کا کہنا ہے کہ عمارت میں سیوریج کا نظام انتہائی ناقص تھا جس کی وجہ سے رسنے والا پانی عمارت کی بنیادوں کو کھوکھلا کرچکا تھا اور عمارت ایک جانب جھک رہی تھی۔

عمارت کے مالکان کی توجہ اس جانب بارہا مبذول کرائی گئی دو روز قبل ہی عمارت کے ایک بیرونی پلر میں دراڑ پڑ گئی جس پر عمارت میں پورشن بنانے والے مالکان نے دراڑ کو چھپانے کے لیے پلاسٹر کرادیا، علاقے میں جگہ جگہ چالیس سے ساٹھ گز کے پلاٹوں پر چھ چھ منزلہ عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں اور پورشن بناکر بیچنے کے اس منظم کاروبار میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی علاقے کے بااثر افراد اور پولیس برابر کی شریک ہیں، علاقہ مکینوں کے مطابق مجموعی طور پر 74گز کے پلاٹ پر10 پورشن بنائے گئے اور چھٹی منزل پر پینٹ ہاؤس تعمیر کیا گیا یہ سب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی غفلت کا نتیجہ ہے، حادثے کا شکار ہونے والی عمارت کے مالکان خود بھی پہلی منزل پر رہائش پذیر تھے اور عمارت کے گراؤنڈ فلور پر کلینک بھی چلایا جارہا تھا جس میں دن بھر مریضوں کی آمدورفت جاری رہتی تھی۔

The post ملبے میں دبی خیرالنسا نے چند منٹ پہلے کلینک کھولا تھا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2TEJ8kl