اسلام آباد: وفاقی محتسب سیکرٹریٹ نے 2016 کے ازخود نوٹس کیس میں جیلوں کے حالات بہتر بنانے پر عملدرآمد کی پیش رفت سے متعلق اپنی 10ویں سہ ماہی عملدرآمد رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔
وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی محتسب نے تمام صوبائی چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی ہے کہ فوجداری انتظامی انصاف کے تمام محکموں کے ساتھ مربوط بائیو میٹرک شناختی نظام کو مشترکہ انٹرفیس کے ساتھ تمام جیلوں میں ترجیحی بنیادوں پر فعال کیا جائے۔ ملک کی 116 جیلوں میں گنجائش سے23 ہزار زیادہ قیدی ہیں۔ اس وقت 88ہزار 687 قیدی موجود ہیں جبکہ 65ہزار 168 قیدیوں کی منظور شدہ گنجائش ہے۔
علاوہ ازیں 1399خواتین اور 1430 کم عمر قیدی بھی ہیں۔ منشیات کے عادی اور ذہنی معذور قیدیوں کو پہلے ہی الگ کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں ماڈل جیل کی باؤنڈری وال کا 98 فیصد اور مرد بیرکوں کا 42 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے بتایا کہ پنجاب کی تمام جیلوں میں منشیات کے عادی افراد کی سکریننگ کے لیے کٹس جاری کر دی گئی ہیں جبکہ فوجداری نظام انصاف کے تمام محکموں کے ساتھ بائیو میٹرک مینجمنٹ سسٹم کے نفاذ کے لیے تیزی سے کام شروع کر دیا گیا ہے۔
The post ملک کی جیلوں میں گنجائش سے 23 ہزار زیادہ قیدی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2Zb90uN