بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام دوست بجٹ کا حکومتی دعویٰ غلط ثابت کر دیا - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام دوست بجٹ کا حکومتی دعویٰ غلط ثابت کر دیا

 اسلام آباد:  نئے مالی سال کے شروع ہوتے ہی حکومت کیلئے داخلی و خارجی سطح پر چیلنجز خطرناک صورتحال اختیار کرگئے ہیں۔

داخلی سطح پر بجٹ کے بعد سے مہنگائی میں اضافے سے عوام دوست بجٹ کا حکومتی بیانیہ متاثر ہو رہا ہے۔ مہنگائی میں اضافہ کے رجحان کو لے کر اپوزیشن سیاسی پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہے۔ جب یہ بجٹ پیش کیا گیا تھا۔

اسی وقت اس بجٹ کو سیاسی بجٹ قرارد جا رہا تھا اور ماہرین اس بجٹ کو زمینی حقائق سے منافی قرار دے رہے تھے اور آئی ایم ایف کے بغیر دیئے جانیو الے بجٹ بارے خدشات ظاہر کئے جا رہے تھے کہ کیا حکومت آئی ایم ایف کے سامنے کھڑی رہ سکے گی یا یوٹرن کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔

ابھی بجٹ نافذ ہی ہوا ہے کہ مختلف شعبوں سے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، ویسے تو سال بھر میں شاید ہی کوئی مہینہ ایسا ہوگا کہ اشیائے ضروریہ، ادویہ ، بجلی، پٹرول،گیس میں سے کسی نہ کسی شے کی قیمت میں اضافہ نہ ہوتا ہو لیکن اس بجٹ کو لے کر عوامی ریلیف کے بڑے دعوے کئے جا رہے تھے اور وزیر خزانہ کی طرف سے دوٹوک میں اعلان کیا گیا تھا کہ کسی قسم کا منی بجٹ نہیں آئے گا اور مہنگائی پر قابو ان کی اولین ترجیح ہے مگربجٹ میں فارماسوٹیکل سیکٹر پر عائد ٹیکس کے اثرات بھی ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں اور فارماسوٹیکل انڈسٹری بھی احتجاج کی تیاریاں کر رہی ہیں کیونکہ بجٹ میں ادویات پر عائد کئے جانیو الے ٹیکس کی وجہ سے ادویات مزید مہنگی ہو جائیں گی اور اگر ادویات مہنگی ہوتی ہیں تو یہ تحریک انصاف حکومت کے تین سالہ دور میں چوتھی مرتبہ اضافہ ہوگا جس سے عوام کیلئے علاج کروانا مزید مشکل ہوجائے گا اور یہ تحریک انصاف حکومت کے منشور سے بھی متصادم اقدام ہوگا کیونکہ پی ٹی آئی اپنے تین سالہ دور میں جن چنداقدامات کا کریڈٹ کلیم کرتی ہے۔

ان میں سے ایک صحت کارڈ کے ذریعے عوام کو سستا ومفت علاج فراہم کرنا بھی شامل ہے مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں جس تیزی سے ادویات مہنگی ہوئی ہیں اس سے عام آدمی کیلئے علاج کروانا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور اب فارماسوٹیکل انڈسٹری حکام کی جانب سے ملک میں ادویات کی قلت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ نئے بجٹ میں فارماسوٹیکل سیکٹر پر ٹیکس بارے صورتحال واضح نہ ہونے کی وجہ سے غیریقینی صورتحال ہے کیونکہ رٹیلرز فارماسوٹیکل کمپنیوں سے ادویات نہیں خرید رہے ہیں۔

لہٰذا یہ ایک انتہائی تشویشناک امر ہے حکومت کو اس بارے میں صورتحال واضح کرنی چاہئے کیونکہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ مینو فیکچررز کریں یا حکومتی ٹیکس ان میں اضافے کا باعث بنیں دونوں صورتوں میں غریب آدمی ہی پسے گا۔

دوسری جانب ابھی بجٹ کی سیاہی خشک نہیں ہوئی تھی کہ بجٹ نافذ ہوتے ہی پہلے دن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ یقینی طور پر اس کے اثرات مہنگائی میں اضافے کی صورت سامنے آئیں گے، ویسے بھی وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ مہنگائی پر قابو پانے کے حکومتی دعوں کی قلعی کھولنے کیلئے کافی ہے۔

کپتان کے نئے کھلاڑی شوکت ترین وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد روز اول سے مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرنے کو اولین ترجیح قرار دے رہے ہیں اور ان کا بیانیہ ہے کہ کپتان عمران خان اور وہ (شوکت ترین) آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے ہوگئے ہیں کہ بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی لیکن ادھر بھی زمینی حقائق مختلف ہیں۔

شہری بجلی کی لوڈشیڈنگ کے علاوہ گیس کی شدید ترین قلت کا سامنا کرنے کے باعث دہری اذیت تو برداشت کر ہی رہے ہیں مگر اب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 2.97 روپے اضافے کی منظوری دے دی ہے جس کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا۔

اب یہ وزیراعظم عمران خان اور ان کے صف اول کے کھلاڑی وزیر خزانہ شوکت ترین کیلئے بڑا امتحان ہوگا کیونکہ رواں ماہ کے آخر میں آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات ہ شروع ہونے جا رہے ہیں جس کی تکمیل پر آئی ایم ایف بورڈ سے پاکستان کیلئے اگلی قسط جاری ہو سکے گی اور یہ وقت بتائے گا کہ کیا حکومت بجلی مہنگی نہ کرنے کے اپنے اعلان پر کاربند رہتی ہے یا نیپرا کے اس فیصلے کو بنیاد بنا کر بجلی مہنگی کرنے جا رہی ہے کیونکہ اس سے قبل حکومت آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط کو پورا کرنے کیلئے بجلی کی قیمتوں میں تسلسل کے ساتھ اضافہ کرتی رہی ہے مگر موجودہ وزیر خزانہ شوکت ترین آئی ایم ایف کی شرط پورا کرنے کیلئے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حامی نہیں ہیں ۔

دوسری جانب خارجی محاذ پر افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی سے پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے بہت سے چیلنجز کھڑے ہو گئے ہیں اور اس معاملے میں جو اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں وہ درست ہوتے معلوم ہو رہے ہیں۔ پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات میں سرد مہری کے باعث پاکستان پر ماضی کی طرح ایک بار پھر امریکی پابندیوں کے خدشات منڈلانے لگے ہیں۔

افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا، چین اور امریکہ کے تناؤ، بھارت امریکہ معاشی اور دفاعی اتحاد کے تناظر میں امریکہ کو پاکستان کی ضرورت کم ہونے کے ساتھ ہی امریکہ کی جانب سے ماضی کی طرح ایک بار پھر ناصرف لاتعلقی بلکہ پاکستان پر پابندیاں لگانے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں، کیوں کہ چین پر انحصار کی پالیسی پر امریکہ ناراض ہے جب کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد اب امریکہ کو بھارت جیسے اتحادی کی موجودگی کے باعث پاکستان کی ضرورت بہت کم ہے۔

ہمارے حکمران ہر وقت امریکہ کی یکطرفہ خدمت کے لئے ہر دور اور ہر وقت میں حاضر رہے ہیں لیکن اب وقت ہے کہ حکمران قوم کو تقریروں اور وعدوں پر رکھ کر امریکہ کی خوشنودی کے ذریعے اپنے اقتدار کو دوام دینے کی بجائے ڈٹ کر کھڑے ہوجائیں جس کیلئے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر دانشمندی سے صورتحال سے نمٹنا ہوگا، چونکہ عالمی بالادستی کے تناظر میں امریکہ، چین، ترکی، ایران اور دوسرے متحرک ممالک کی صف بندیوں نے دنیا کو تیسری عالمی ایٹمی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے اور اس صورتحال میں پاکستان متحرک کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور نہ صرف خطے کو بلکہ دنیا کو تیسری ایٹمی عالمی جنگ سے بچانے کیلئے کوشاں ہے۔

اسی کو لے کر سفارتی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان، ایران، ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان اور چین کی سرحدیں ملتی ہیں، پاک افغان سرحد سب سے طویل ہے۔ افغانستان میں رہنے والی تقریباً تمام اقوام سرحدوں کے دونوں اطراف یعنی پڑوسی ممالک میں بھی بستی ہیں ۔ ہمسایہ ملک میں پائیدار امن کے قیام کیلئے ضروری ہے کہ افغانستان کے تمام پڑوسی ممالک مل کر مشترکہ پلیٹ فارم پر کام کریں۔ اس عمل میں روس، بھارت، سعودی عرب اور ترکی کو بھی شامل کیا جائے جس کیلئے پاکستان کو سفارتی محاذ پر پہل کرنا چاہیے۔

کیونکہ افغانستان میں جو آندھیاں آٹھ رہی ہیں وہ پاکستان کو متاثر کریں گی ۔ چینی قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ ہمارے ہوتے ہوئے پاکستان کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے حالیہ تقریب میں لاہور میں تعینات چینی قونصل جنرل پنگ زنگ وو  کا کہنا تھاکہ پاکستان کو سامراجیت سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، چین مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، دونوں ملکوں کے عوام میں بھی مضبوط تعلقات کی تحریک شروع ہو چکی۔پاکستان کی خود مختاری، اس کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے ساتھ یہاں معاشی ترقی، توانائی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر چین کی اولین ترجیحات میں ہے۔

The post بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام دوست بجٹ کا حکومتی دعویٰ غلط ثابت کر دیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3yACQFj