اللہ تعالیٰ بہ یک وقت رحیم و کریم اور قہار و جبار ہے۔ یہ کائنات اسی کی عظیم الشان ہستی کا پرتو ہے۔ یہاں وقوع پذیر ہونے والے واقعات و حادثات اسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ جہاں لامحدود نعمتیں اور عنائتیں جو عیاں بھی ہیں اور نہاں بھی، اس کے رحیم و کریم ہونے کی دلیل ہیں وہاں ارضی و سمادی مصائب اور آفات اس کے قہار و جبار ہونے کا پتہ دیتی ہیں۔ اسی تناظر میں خیر و شر اور جزا و سزا ایک ہی تصور کے دو جڑے ہوئے اور باہم مربوط رخ ہیں۔
کسی ایک رخ کے بغیر تصویر ادھوری اور بے معنی ہو جائے گی۔ چناں چہ کارخانہ قدرت میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات و حادثات ہی وہ ذریعہ (Medium) ہیں جس سے وہ عظیم ذات مسلسل اور ہر لحظ اپنا اظہار کر رہی ہے۔ تمام تر تباہی میں تعمیر کی کئی صورتیں مضمر ہوتی ہیں۔
پچھلے کئی سال سے دُنیا اور ملک عزیز کو ارضی و سمادی آفات نے گھیر رکھا ہے۔ کہیں زلزلے اور کہیں آگ تباہی مچا رہی ہے، اور کہیں برفانی تودے اور بارشیں تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔ حال ہی میں کرونا وائرس ایک عالمی عفریت کی صورت میں بڑی تیزی سے دُنیا کے تمام ممالک میں پنجے گاڑ چکا ہے۔ دُنیا بھر کی عموماً اور چین کی بالخصوص معشیت تباہ و برباد ہوچکی ہے۔
دُنیا کے امیر ترین ممالک کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے ہے۔ ورلڈ بنک نے کرونا وائرس سے نبٹنے کے لیے 20 ارب امریکی ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے دُنیا بھر کی میڈیکل لیبارٹریوں میں تحقیق جاری ہے اور اس کے لیے ادویات تیار کرنے اور انھیں مارکیٹ میں پہنچانے کے لیے تدبیریں سوچی جارہی ہیں مگر ابھی تک کوئی تدبیر کار گر ہوتی نظر نہیں آرہی۔
کرونا وائرس بہت تیزی سے پھیلنے والا وائرس ہے۔ اصل میں کرونا وائرس جب حملہ کرتا ہے تو شروع کے دنوں میں تو کوئی خاص پتہ نہیں چلتا، پھر یہ وائرس اپنی تباہ کاریاں پھیلانا شروع کرتا ہے۔ سانس کی بیماری مثلاً دمہ، سانس اکھڑنے کی تکلیف اور کمزور پھیپھڑوں والے مریض اور دل کی بیماری کے مریض کرونا وائرس سے بہت جلد متاثرہوتے ہیں۔ شروع میں فلو اور زکام کی طرح کی علامات ہوتی ہیں۔ سانس اکھڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ بڑی عمر کے لوگوں میں دو چار دنوں بعد نمونیا ہو جاتا ہے اور فوری طور پر ہسپتال میں داخل کرا کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایمرجنسی علاج نہ ہونے کی صورت میں فوری موت واقع ہو جاتی ہے۔
اصل میں دیکھا جائے تو کرونا وائرس بہت زیادہ خطرناک بیماری نہیں ہے کرونا وائرس فلو وائرس ، ایبووائرس کی طرح کا ایک وائرس ہے۔ کرونا وائرس سے زیادہ تر اموات علاج نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہی ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے 99 فیصد مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتے ہیں۔
چین کے شہر ووہان میں ایک لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں لیکن 70 سے 80 ہزار لوگ صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔ دُنیا بھر میں ٹی بی، ایڈز، ڈائریا، ہیپاٹائٹس سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں اموات ہوتی ہیں صرف ٹی بی کے جر ثومہ سے ہونے والی ٹی بی سے ہر سال 15 لاکھ لوگ مرتے ہیں۔ اسی طرح ڈائریا سے بہت ساری اموات ہوتی ہیں۔ اسی طرح آج کی تیزی سے پھیلتی ہوئی بیماری کینسر ہے جس کے ہزاروں کیس روزپکڑے جارہے ہیں اور اس سے سالانہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ مر رہے ہیں جبکہ کرونا وائرس سے ابھی تک تین سے چار ہزار لوگ فوت ہوئے ہیں۔اگرچہ پاکستان میں بھی تادم تحریر 16 مریضوں میں وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہو چکا ہے مگر بہت زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انشاء اللہ کرونا وائرس پاکستان میں نہیں پھیلے گا۔
کرونا وائرس شروع میں حرام جانوروں کا سوپ پینے اور ان کا گوشت کھانے سے پھیلا۔ اسلام دین فطرت ہے، صفائی نصف ایمان ہے۔ پانچ دفعہ وضو کر کے نماز پڑھنے سے جسمانی صفائی کے ساتھ روحانی بالیدگی بھی حاصل ہوتی ہے۔ وضو کرتے وقت تین دفعہ کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے سے کسی قسم کا وائرس جسم میں داخل نہیں ہو سکتا۔ ان دنوں اگر وضو کے لیے گرم پانی کا استعمال کیا جائے تو یہی کافی ہے کیونکہ زکام کے ایبو وائرس کی طرح کرونا وائرس بھی Heat Sensitiveہے۔ اگر کسی کو زکام، فلو کی علامات ہیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ اسی دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس پہ قابو پایا جاسکتا ہے۔ ایک بات ذہن میں رکھیں کہ وائرس سے ہونے والے مختلف انفیکشن خود بخود ختم ہو جاتے ہیں جیسا کہ چین کے شہر ووہان میں تقریباََ 70ہزار لوگ صحت یاب ہو چکے ہیں۔
اگر کسی کو کرونا وائرس ہو جائے یا اس کا خدشہ ہو تو فوری طور پر گرم پانی کا استعمال شروع کر دیں۔ دن بھر میں 7-5 گلاس پانی استعمال کریں۔ اس کے ساتھ 4-3 گلاس فروٹ جوس لیں۔ کھانے میں کھیرا، ٹماٹر اور سلاد کا استعمال کریں۔ صبح نہار منہ ایک کپ گرم دودھ میں دو چمچ زیتون کا تیل، ایک چمچ ہلدی، اور ایک چمچ شہد استعمال کریں۔
زیتون کے تیل میں اللہ تعالیٰ نے مختلف بیماریوں سے شفا رکھی ہے۔ اس کے علاوہ سینہ کی بیماریوں اور انفیکشن کے علاج کے لیے ہلدی ایک اکسیر ہے۔ ہلدی اور زیتون کے تیل میں اللہ تعالیٰ نے بے حد شفاء رکھی ہے۔ ان دونوں میں انفیکشن کنٹرول کرنے کے صلاحیت اور اینٹی وائرل خصوصیات موجود ہیں ۔ اور شہد میں تو ویسے ہی ہر بیماری کے لیے شفاء ہے۔ زکام اور گلے کے انفیکشن کے لیے پودینہ، سونف، دار چینی اور ادرک کا قہوہ بھی مفید ہے۔ مریض کو پینے والی گرم چیزیں دینے سے مرض میں خاطر خواہ افاقہ ہوتا ہے۔
مریض کے ساتھ خوشی گوار رویہ رکھا جائے کیونکہ علیحدگی میں رہنے سے مریض سے رابطہ رکھا جا سکتا ہے۔ چین کی اپنے شہریوں تک محدود کرنے کی ہدایات سے1440 سال پہلے رسول اللہ ﷺ کی دی گئی ہدایات یاد آتی ہیں۔ مدینہ میں جب طاعون کی بیماری پھیلی تو آپ نے اس مرض میں مبتلا ہونے والے افراد کو اپنا شہر چھوڑنے سے منع فرمایا تاکہ مرض دوسرے علاقوں میں صحت مند افراد میں منتقل نہ ہو۔
مسلم شریف کی جلد نمبر 2 میں حضرت اسامہؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ طاعون اور متعدی بیماری ایک عذاب ہے جو پہلی امتوں پر مسلط کیا گیا۔ جب کسی علاقے یا شہر میں کوئی وبا پھیل جائے تو ضروری ہے کہ متاثرہ شہر کے باشندے اپنا علاقہ چھوڑ کر نہ جائیں تو یہ بھی ضروری ہے کہ دوسرے شہروں کے لوگ متاثرہ شہر یا علاقے میں نہ جائیں۔ جو ہدایات آج کی میڈیکل سائنس میں اب سامنے آرہی ہیں وہ ہادی دو جہاں ﷺ نے ہمیں 1440 سال پہلے بتا دیں (ماشاء اللہ) ۔
کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہیں۔ مریض کے زیر استعمال ٹشو پیپرز اور دوسری اشیاء کو مناسب طریقے سے تلف کیا جائے جبکہ کھانسی یا چھینک آنے پر منہ اور ناک کو ٹشو یا رومال سے ڈھانپ کر رکھا جائے بخار، کھانسی اور سانس لینے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر یا ہسپتال سے رابطہ کریں۔ نزلہ، زکام اور سانس میں رکاوٹ محسوس ہو تو دفتر یا سکول ، کالج جانے سے پرہیز کریں، گھر میں رہ کر آرام کریں ، دوچار دن آرام کرنے سے طبیعت بحال ہو جاتی ہے۔ بیماری اور وبا اللہ کی طرف سے آتی ہے۔ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ سے خیروعافیت کی دُعا کریں۔ بیماریوں سے پناہ مانگیں اور مندرجہ ذیل دُعا پڑھیں۔
اَللّٰہُمَّ اِنّیِ اَعُُوذُبِکَ مِنَ البَرَصِ وَالجنونِ وَالجُذَامِ وَ مِن سَیِئی الا سقَام (آمین)
’’ ا ے اللہ! میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں برص سے، دماغی خرابی سے، کوڑھ سے اور ہر قسم کی بُری بیماریوں سے۔‘‘
اس دُعا کے بار بار پڑھنے سے اللہ آپکو کورنا وائرس سمیت ہر طرح کے متعدی امراض سے محفوظ رکھے گا۔ صدقہ بلا اور بیماری کو ٹالتاہے۔ اس لیے صحت مند رہنے کے لیے دوا، دُعا کے ساتھ صدقہ بھی ضرور کریں۔ زیادہ سے زیادہ استغفار کریں۔ نماز کی پابندی کریں۔
کرونا وائرس انفیکشن کا ہربل علاج
کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے آپ خود سے بھی شربت بنا سکتے ہیں۔ 50 گرام ہلدی، 50 گرام دارچینی، دو چمچ Olive Oil ۔ ایک چمچ شہد، ساری چیزوں کو مکس کر کے پانی میں پکا لیں۔ کرونا انفیکشن کی تشخیص کے بعد دو چمچ روزانہ استعمال کریں۔ انشاء اللہ شفاء ہو گی۔ اس سے کرونا کے علاوہ سینے کا انفیکشن ، دائمی کھانسی، ہچکی اور بے چینی بھی کنٹرول ہوگی۔ انفیکشن کے دنوں میں پینے والی چیزیں گرم پانی، قہوہ، جوشاندہ، سبزیوں کا سوپ زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ گوشت کا استعمال ترک کر دیں۔ انشاء اللہ کرونا وائرس آپ کو کچھ نہیں کہے گا۔
The post کرونا سے ڈرنا نہیں، لڑنا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/2TVKuqU