کراچی کی حالت زار اور عدالت عظمیٰ - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

کراچی کی حالت زار اور عدالت عظمیٰ

سپریم کورٹ کراچی میں بادی النظر میں سرکلر ریلوے اور تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی تاہم اگر چیف جسٹس اور ججز کے ریمارکس پر غور کیاجائے تو سپریم کورٹ دراصل کراچی کے ’’ شہرآشوب‘‘ پر اپنی دردمندی کا اظہار کررہی ہے اور اپنے،گہرے دکھ اور عوام کو درپیش الم ناک صورتحال کے سیاق وسباق میں یہ حکم دیا ہے کہ کراچی میں1995 والی سرکلر ریلوے بحال اور اس کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو ختم کیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تسلی رکھیں کوئی نہیں بچے گا، سب غیرقانونی عمارات اور تجاوزات کو گرائیں گے، کمشنرکراچی نے عدالت کو بتایا کوئی امتیازی سلوک نہیں ہو رہا، پٹرول پمپس، پلازے سب گرا رہے ہیں بلا امتیاز کارروائی کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے پوچھا ریلوے ہاؤسنگ سوسائٹزکاکیا بنا ہم ایک جمہوری معاشرے میں رہ رہے ہیں، کارروائی ہوگی تو سب کے خلاف ہوگی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ ریلوے ملازمین کی اپنی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ریلوے کو کس نے اختیار دیاکہ وہ اپنے لیے ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائے ۔

عدلیہ کی برہمی کا تسلسل بھی کراچی کی ایک اندوہ ناک صورت بن کر سامنے آیا ہے، عدلیہ کے روبرو وفاق اور صوبہ سندھ کے حکام جو حقائق لارہے ہیں وہ صاف بتارہے ہیں کہ جس کام کو سنجیدگی، توجہ، احساس فرض اور ماہرانہ وپیشہ ورانہ کمٹ منٹ کے ساتھ پورا کرلیا جاتا تو اس شہر کی یہ حالت کبھی نہ ہوتی۔ یوں عدالت عظمی کی پوری کارروائی اس احساس زیاں کو ابھارتی ہے جس کے فقدان کے باعث عدلیہ بار بار استفسار کرتی رہی ہے کہ کام کیوں مکمل نہیں ہوتے۔لہذا عوام کو درپیش مشکلات ،الم ناک صورتحال اور شہر میں ہونے والے سانحات کے تناظر میں چیف جسٹس کا یہ کہنا کسی ویک اپ کال سے کم نہیں کہ نیوزی لینڈ میں واقعہ ہوا تو وزیراعظم کو صدمہ تھا، وزیراعظم ایک ہفتہ تک نہیں سوئی، اس کا مطلب صاف یہ ہے کہ سپریم کورٹ سرکلر ریلوے کی بحالی اور غیر قانونی تعمیرات کو ٹیسٹ کیس کے طور پر سن رہی ہے جس میں شہر قائد کا مفاد پوشیدہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل3 رکنی بینچ کے روبرو تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور سندھ حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہاکہ وہ سرکلر ریلوے پر پیش رفت سے آگاہ کریں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سرکلر ریلوے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کرسنایا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے موقف اختیارکیاکہ میں عدالت کوبتانا چاہتا ہوں کہ اس معاملے میں پیش رفت ہوئی ہے، کراچی ماس ٹرانزٹ پلان ترتیب دیاگیا ہے۔

گرین لائن، اورنج لائن مکمل کی جا چکی ہیں، ورلڈ بینک اور دیگربینکوں کی مددسے دیگر منصوبوں پربھی کام جاری ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ کوئی کام نہیں ہو رہا، لوگ مر رہے ہیں، آگے دیکھیں خدانخواستہ کراچی میں کیا ہوتا ہے، خدانخواستہ کہیں پورا کراچی ہی نہ گرجائے، انھوں نے قراردیا کہ جب تک اوپر سے ڈنڈا نہ ہوکوئی کام نہیں کرتا جس طرح کراچی میں تعمیرات ہوئیں بہت بڑا رسک بنا دیا گیا ہے اگر کیماڑی پل گر گیا توکراچی سے تعلق ہی ختم ہو جائے گا۔

منصف اعلی کا کہنا تھا کہ سب ادارے ہی چور ہیں کوئی کام نہیں کر رہے،کل بلڈنگ گری 14 لوگ مرے، سب آرام سے سوئے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے بتائیں گرین لائن کب شروع کی۔ حکام نے بتایا کہ 3 سال پہلے شروع کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے 3 سال کس بات کے لگے،3 سال میں تو پورے ایشیا کے منصوبے مکمل ہو جائیں۔ حکام نے کہا کہ اگلے سال گرین لائن مکمل ہو جائے گی۔جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے چھوٹے چھوٹے پلاٹس پر اونچی عمارتیں بنا دیتے ہیں، سلمان طالب الدین نے کہا ہم نے کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کی ہے جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے یہ سب دکھاوے کے لیے کارروائی کی گئی ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ جن بلڈرز نے یہ عمارتیں بنائیں ان سے پیسے کون لے گا؟

حقیقت میں عدالت عظمی نے اہم سوالات اٹھائے ہیں، سرکلر ریلوے کی 6ماہ میں بحالی اور کراچی کو بے ہنگم اور قاتل عمارتوں سے پاک کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے پختہ عزم کررکھا ہے، ارباب اختیار بھی ہمت مرداں مدد خدا کے نعرے کے ساتھ میدان عمل میں آئیں کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں۔

The post کراچی کی حالت زار اور عدالت عظمیٰ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2It1tLR