اسلام آباد: حالیہ عرصے کے دوران بنگلادیش نے امریکا کو سیل فون کی برآمد کرنے شروع کر دیے ہیں۔ اس طرح وہ ویتنام، انڈیا اور انڈؑونیشیا کی صف میں کھڑا ہوگیا ہے۔ ویتنام 60 ارب ڈالر کے سیل فون سالانہ برآمد کر رہا ہے۔ انڈیا سے موبائل فون کی برآمدات سالانہ 3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور 2025 تک وہ اسے 110 ارب ڈالر تک وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
چین سے اب مینوفیکچرنگ کی سہولتیں یا یونٹس باہر منتقل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے خطے کے دیگر ممالک موبائل فون کے برآمدکنندگان بن گئے ہیں۔ پاکستان میں افرادی قوت چین سے ایک تہائی سستی ہے اور ہم دنیا میں موبائل فون کی ساتویں سب سے بڑی مارکیٹ ہیں۔ گذشتہ برس 28.2 ملین فون پاکستان میں درآمد کیے گئے۔ اس کے علاوہ 12 ملین سیل فون سیٹ ملک میں اسمبل کیے گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی سیل فون کی اسمبلنگ؍ مینوفیکچرنگ کے لیے 30 لائسنس جاری کر چکی ہے۔ پاکستان کو موبائل فون برآمد کرنے والے ممالک کی صف میں شامل کرنے کے لیے سب سے پہلی چیز حکومت کی جانب سے جارحانہ موبائل فون مینوفیکچرنگ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی کا ہونا ہے۔ دوسری بات یہ کہ مکمل طورپر تیارشدہ یونٹس( سی بی یو) کی درآمد اور سیمی ناکڈ ڈاؤن پارٹس ( ایس کے ڈی) کے مابین ٹیکس کا فرق ہونا چاہیے۔
تیسرے یہ کہ ہر سرمایہ کار بالخصوص غیرملکی سرمایہ کار مناسب ٹیکسیشن ریجیم کا خواہش مند ہوتا ہے۔ اور چوتھا عنصر ٹیکس میں چھوٹ ہے۔ پاکستان کے پڑوسی ممالک میں مندرجہ بالا عوامل پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ بنگلادیش آئی ٹی سروسز اور ہارڈویئر کی برآمدات پر 10 فیصد سبسڈی دے رہا ہے۔ چین اور ویتنام میں ایکسپورٹ ری بیٹ کی شرح اس سے بھی زیادہ ہے۔ چنانچہ پاکستان میں بھی موبائل فون کی ایکسپورٹ ریبیٹ کم از کم بنگلادیش کے مساوی ہونی چاہیے۔
علاوہ ازیں یہ ممالک تیارکنندگان و برآمدکنندگان کو اور بھی کئی طرح کی رعایتیں فراہم کرتے ہیں جیسے 5 سال کے لیے ویلیوایڈڈ ٹیکس اور انکم ٹیکس سے چھوٹ۔ پاکستان بیوروآف اسٹیٹکس کے مطابق جولائی تا نومبر 2019 میں نصف ارب ڈالر کے موبائل فون درآمد کیے گئے۔ یعنی سالانہ درآمدات 1.2 ارب ڈالر تک متوقع ہے۔ اگر مقامی مینوفیکچررز کی حوصلہ افزائی کی جائے تو اس درآمدی بل میں نہ صرف نمایاں کمی ہو جائے گی بلکہ برآمدات میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔
The post پاکستان موبائل فون کے برآمدکنندگان میں شامل ہو سکتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » بزنس https://ift.tt/3cNh8Uv