ہومیو پیتھی کی تاریخ تقریباً 200 سا ل سے زیادہ پرا نی ہے ۔ ہومیو پیتھی جس طبی فلسفے کے تحت معرض وجود میں آئی، وہ فلسفہ یہ تھا کہ انسانی جسم کو قدرت نے ایسی صلاحیت دی ہے کہ وہ بیماریوں سے خود نبردآزما ہو کر اپنا علاج کر سکتا ہے۔
ہومیو پیتھی طریقہ علاج دراصل اسی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے جسے ’قوت مدافعت‘ کہتے ہیں اسے ’علاج بالمثل‘ کہتے ہیں۔ اس کو یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی مادہ زیادہ مقدار میں ایک صحت مند انسان کو دیا جائے تو وہ اس شخص میں بیماری کا ذریعہ بنے گا مگر اسی مادے کو ایک بیمار فرد کو خفیف مقدار میں استعمال کروایا جائے تو اس سے اسی بیماری کا علاج ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہومیو پیتھی میں انسانی بدن میں پیدا ہونے والی بیماریوںکا علاج انھی مادوں سے کیا جاتا ہے کہ جوبیماریاںپیدا ہونے کا سبب بنتے ہیں۔ہومیو پیتھک ادویات پودوں اور قدرتی معدنیات سے حاصل کردہ اجزاء سے تیار کی جاتی ہیںجن کی انتہائی کم مقداراستعمال میں لائی جاتی ہے۔
ہومیو پیتھی طریقہ علاج کا بانی
ہومیو پیتھی طریقہ علاج کی بنیاد رکھنے کا سہرا جرمن معالج سموئیل ہانیمن کے سر ہے جو 1755ء میں جرمنی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے دو سال میڈیکل کی تعلیم لیپزگ میں حاصل کی مگر یہاں پر طبی سہولتوں کے فقدان کے پیش نظر وہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا چلے گئے اور یونیورسٹی آف ایرلانگن سے1779ء میں میڈیکل ڈاکڑ بنے اور ڈریسڈن میں میڈیکل کی عملی پریکٹس شروع کر دی۔ڈاکڑ ہانیمن کو مختلف زبانوں پر عبور حاصل تھا جن میں انگلش، فرینچ، اٹالین، یونانی اور لاطینی زبانیں شامل ہیں۔ اپنی پریکٹس کے ساتھ ساتھ ڈاکڑہانیمن نے بطور مترجم سائینٹیفک اور طب سے متعلقہ کتابوں کا ترجمہ کا کام بھی جاری رکھا۔
ہومیو پیتھی کی ایجاد
1781 ء سے شروع ہونے والی میڈیکل پریکٹس کے دوران متعدد بارڈاکڑ ہانیمن ایلو پیتھک دواؤںکے اثرات سے پوری طرح سے مطمئن نہیںتھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ بعض دوائیں مریض کیلئے شفاء کا سبب بننے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر ہانیمن اپنے ان خیالات کا برملا اظہار بھی کرتے تھے۔
پھر ایسا وقت بھی آیا کہ جب انھوں نے اسی وجہ سے میڈیکل پریکٹس کو خیر باد کہا اور صرف لکھاری اور مترجم کا کام کرنے لگے مگر مختلف دواؤں کے اثرات کے حوالے سے تحقیق بھی جاری رکھی۔ولیم کولین کی ایک کتاب A Treatise on the Materia Medicaکا ترجمہ کرتے ہوئے ڈاکڑہانیمن نے اپنے بعض تجربات کو بنیاد بناتے ہوئے علاج بالمثل کانظریہ پیش کیا جو بعد میں ہومیو پیتھی طریقہ علاج کی بنیاد ثابت ہوا۔
1790ء میں ڈاکڑ ہانیمن نے ہومیو پیتھی کو ایجاد کیا اور پہلی بار اس موضوع پر طبی رسالوں میںمضمون لکھنے شروع کئے جنھیں بہت پذیرائی ملی۔ اس طرح اس فلسفہ کے بارے میں لوگوں کو آگہی ملی ۔ ڈاکڑ ہانیمن نے انسانی جسم میں موجود ایک زبردست دفاعی نظام کی تفصیلات کا بہت گہرائی کے ساتھ کھوج لگایا اور پھر اپنے مشاہدات سے اسے ثابت بھی کیا جس پر عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ اللہ تعالی نے گوشت پوست کے بنے ہوئے انسان کو کیسی طاقتیںعطا کر رکھی ہیںاور اس پر یقین کرنے کے علاوہ اورکوئی چارہ نہیں۔
ہومیو پیتھک علاج کی مقبولیت
یہ طریقہ علاج سترھویں صدی کے آخر میںمتعارف ہوا، دیکھتے ہی دیکھتے ایسا مقبول ہوا کہ مختلف یورپی ممالک کے عوام اسی پر اعتماد کرنے لگے ، بعدازاں باقی دنیا میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس سے استفادہ کرنے لگی۔ اندازاً مجموعی طور پر 20کروڑ افراد باقاعدگی کے ساتھ ہومیو پیتھی کو اپنے طبی مسائل حل کرنے کے سلسلے میںاستعمال کرتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہومیو پیتھی طریقہ ہائے علاج میں ایلوپیتھک طریقہ علاج کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے جو تقریباً80 ممالک میں رائج ہے۔ان ملکوں میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جہاں ہومیو پیتھی کو سرکاری طور پر مستند قرار دیا گیا ہے۔ ان میں سرفہرست برطانیہ،بلجیم، سوئٹزرلینڈ ہنگری، برازیل، میکسیکو،کیوبا،بھارت، سری لنکا اور پاکستان وغیرہ شامل ہیں۔
ہومیو پیتھی کی طلب میں اضافہ
تاز ہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بین الاقوامی ہومیو پیتھی ادویات کی مارکیٹ میں2023 ء تک 14.60فیصد اضافہ کے ساتھ اس کا مجموعی حجم 31459ملین امریکی ڈالر ہوجائے گا۔ یورپی ممالک اس مارکیٹ کا ایک بڑا حصہ ہیں اور 2023ء تک یہاں ہومیو پیتھی ادویات کی مارکیٹ کی مجموعی مالیت 11347ملین امریکی ڈالر ہو جائے گی۔ مشرق وسطی اور افریقی ممالک میں ان ادویات میں اضافہ 16.09فیصد تک ہو جائے گا۔برطانیہ مسلسل ہومیو پیتھی کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے انگلینڈ میں ہر آٹھ لوگوں میں سے ایک فرد ہومیو پیتھی سے استفادہ کرنے کو ترجیح دیتاہے۔یورپ میں ہومیو پیتھی استعمال کرنے والے افراد کی تعداد کا تناسب کل آبادی کا 29فیصد بنتا ہے۔
بھارت میں ایک رپورٹ کے مطابق اندازاً 10کروڑ افراد ہومیو پیتھی طریقہ علاج کو اختیار کرتے ہیں اور وہاں کل دو لاکھ ہومیو پیتھک ڈاکڑز ہیں جن میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ پاکستان میںہومیو پیتھی کی ترویج کیلئے ایک ادارہ قائم ہے جس کا نام نیشنل کونسل فار ہومیو پیتھی ہے جو کہ وزارت صحت کے زیر نگرانی کام کرتا ہے۔ حکومت پاکستان نے ہومیو پیتھی ڈپلومہ DHMSکو بی ایس سی کے برابر قرار دے رکھا ہے۔ہومیو پیتھی کی افادیت کے پیش نظر اس کو فروغ دینے کیلئے ہومیو میڈیکل یونیورسٹی کا قیام انتہائی ضروری ہے ۔
اگر بات کی جائے مشہور شخصیات کی جو ہومیو پیتھی کو اپنی روزمرہ زندگی میں استعمال میں لاتے ہیں تو ان میں سے ایک ڈیوڈ بیکم ہیں جو مشہور فٹ بالر ہیں،2002ء کے عالمی فٹ بال ٹورنامنٹ میں ایک میچ کے دوران زخمی ہوئے، ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔انھوں نے اپنے علاج کے دوران ہومیو پیتھی طریقہ علاج کو بھی آزمایا جس کے بہت مثبت نتائج ملے، یوں وہ ہومیو پیتھک ادویات کی افادیت کے قائل ہوگئے۔
یوسن بولٹ نے تیز دوڑنے کا عالمی ریکارڈ بھی بنایا۔ وہ اپنی صحت کے حوالے سے ڈاکڑ ہنس ولیم مولر کے ساتھ رابطہ میں رہتے ہیںجو ہومیو پیتھک ادویات کے ذریعے علاج کرنے میں معروف ہیں۔ سپر ماڈل سنڈی کرافورڈ کے مطابق وہ ہومیو پیتھی ادویات کو ابتدائی طبی امداد کے حوالے سے اپنے ساتھ رکھتی ہیں۔ مشہور برطانوی گلوکار جیمزپال میکارنٹنی بھی ہومیوپیتھی ادویات پر اعتماد کرتے ہیں۔ برطانوی شہزادہ چارلس نہ صرف ہومیو پیتھی کے قائل ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اس کے استعمال کی طرف راغب کرتے ہیں۔
The post ہومیوپیتھی طریقہ علاج، تیزی سے مقبول ہورہا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/3asxhwn