کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

آنکھوں کی حفاظت کیسے؟

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں آنکھوں کا امراض تیزی کے ساتھ پھیل رہے ہیں لیکن وسائل کی کمی اور علاج کی سہولتوں کی عدم دستیابی کے سبب مریض بینائی سے محروم تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں دوکروڑ افراد نظر کی کمزوری یا بینائی کا شکار ہیں۔ ان مریضوں میں80 فیصد مریض ایسے ہیں جو موتیا کی وجہ سے نابینا پن میں مبتلا ہیں۔ یہ مریض قابل علاج ہیں اور ایک معمولی آپریشن کے بعد دیکھنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔

ایسے ہی مریضوں کی آنکھوں کی روشنی واپس لوٹانے کے لیے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) نے2007ء میں شعبہ انسداد نابینا پن یا پی او بی (Prevention of Blindnedd)قائم کیا جس کے تحت نہ صرف آنکھوں کے نادار مریضوں کے معائنہ کیا جاتا ہے بلکہ مفت علاج اور آپریشن بھی کیے جاتے ہیں۔

پی او بی اس وقت کراچی اور لاہور میں جدید ترین آلات اور سہولیات سے لیس ہسپتال قائم کر چکا ہے جبکہ اگلے مرحلے میں پشاور میں بھی ہسپتال کے قیام کا منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان بھر کے تقریباً 38 شہروں اور قصبوں میں 730فری آئی کیمپس کے ذریعے 150,700مریضوں کی آنکھوں کا علاج اور ان کی بینائی واپس لائی جا چکی ہے۔

عمومی طور پر تین دن پر محیط ان کیمپوں میں پیما سے وابستہ ماہر ڈاکٹر مریضوںکا مفت معائنہ اور ادویات فراہم کرتے ہیں اور ان میں سے آپریشن کے مریضوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ پھر سرجنز کی ایک ٹیم ان کیمپوں میں جا کر جدید ترین مشینوں کی مدد سے ان کی سرجری کرتی ہے اورآپریشن کے بعد جن مریضوں کو مزید دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، ان کے لیے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم وہاںرک کر یہ خدمت انجام دیتی ہے۔

چونکہ پاکستان میں زیادہ تر نابینا پن موتیا کی وجہ سے ہوتا ہے اس لیے پی او بی زیادہ تر موتیا کی وجہ سے ہونیوالے نابینا پن کو دور کرنے کے لیے اپنی خدمات پیش کر رہا ہے۔ اس ٹرسٹ کی منفرد بات یہ ہے کہ یہ مریضوں کو جدید ترین طریقے سے معیاری علاج اور سرجریز کی سہولیات بالکل مفت فراہم کرتا ہے۔

گلستان جوہر، کراچی میں واقع پی او بی ہسپتال میں روزانہ 600 مریضوں کا مفت مگر معیاری علاج کیا جاتا ہے۔ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم مفت آئی کیمپس لگاتی ہے جہاں لوگ دور دور سے اپنے مریضوں کو لے کر آتے ہیں۔ ان مریضوں کے معائنے کے بعد انہیں وہیں ادویات یا عینکیں فراہم کی جاتی ہیں اور جن مریضوں کو آپریشنز کی ضرورت ہوتی ہے انہیں ادارے کی وین ان کے گھروں سے ہسپتال تک لاتی ہے اور ان کی آپریشن کے بعد انہیں واپس ان کے گھر پہنچانے کابندوبست کرتی ہے۔ یہی سلسلہ ملتان روڈ، لاہور پر واقع پی او بی ہسپتال میں بھی تسلسل کے ساتھ جاری ہے جہاں روزانہ 70 مریضوں کو معائنہ و علاج اور ادویات کی سہولت مہیا کی جارہی ہے۔

فری آئی کیمپس کا سلسلہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر پسماندہ ممالک میں بھی جاری ہے۔ پاکستانی ڈاکٹرز فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل ایسو سی ایشنز (فیما) کے ساتھ مل کردنیا کے28 ممالک میں ایسے ہی مفت کیمپ لگا چکے ہیں جہاں ہزاروں مریضوں کا معائنہ اور آپریشن کیے جا چکے ہیں۔ ان ممالک میں سوڈان، صومالیہ، سری لنکا، زمبابوے، صومالی لینڈ، سینیگال، برکینا فاسو، کیمرون، چاڈ، گیمبیا، انڈونیشیا، مالدیپ، مالی، مراکش، نائیجیریا اور نائیجر شامل ہیں۔

پاکستان میں جس تیزی سے نابینا پن میں اضافہ ہورہا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ آنکھوں کے آپریشنز کے مواقع میں اضافہ کیا جائے، بالخصوص حکومت کو چاہیے کہ وہ صحت سے متعلق اپنے بجٹ میں اضافہ کرے جواس وقت اکثر صورتوں میں اتنا کم ہے کہ ان سے صرف اسپتالوں کے عملے کی تنخواہیں ہی اداہو پاتی ہیں۔

اس کے علاوہ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے بھی آنکھوں کی بینائی کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کمپیوٹر، لیب ٹاپ اور موبائل کا غیر ضروری استعمال بالکل بند کرنا چاہیے۔ کمپیوٹر یا لیب ٹاپ کے استعمال کے دوران کوشش کرنی چاہیے کہ ہر 15منٹ کے بعد چند سیکنڈز کے لیے آنکھوں کو اسکرین سے ہٹالیا جائے۔ مستقل اسکرین پر نظر جمانے سے آنکھوں پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ موبائل کا بڑھتا ہوا استعمال بھی تمام لوگوں بالخصوص نوجوانوں اور بچوں کی نظر خراب کرنے میں سرفہرست ہے۔ اس کا استعمال محدود ہونا چاہیے۔

جو لوگ کانٹیکٹ لینز(Contact lense) استعمال کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ لینز لگاتے یا اتارتے ہوئے ہاتھ بالکل صاف ہوں، دورانِ استعمال آنکھوں میں کسی قسم کی دوائی نہ ڈالیں، لینز کو لگانے سے قبل اور اتارنے کے بعد مخصوص محلول سے صاف کریں، آنکھ میں سرخی یا رطوبت کی صورت میں لینز استعمال نہ کریں ، پانی نکل رہا ہو تو تب بھی لینز استعمال نہ کریں۔ سونے سے قبل ہمیشہ لینز اتار لینا چاہیے، کسی بھی تکلیف یا چبھن کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ آنکھوں کے انفیکشن سے بچا جاسکے۔

اس کے علاوہ موٹر سائیکل سواروں کو ہمیشہ چشمہ اورہیلمٹ استعمال کرنا چاہیے کیونکہ مسلسل ہوا آنکھوں میں خشکی کا باعث بنتی ہے اور دھول مٹی وغیرہ آنکھوں میں انفیکشن کا باعث بن سکتی ہے۔

The post آنکھوں کی حفاظت کیسے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/31stRFe