ہانگ کانگ: سمندری لہروں کے دوش پر ڈوبتے شخص کے لیے ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے۔ وقت کی اسی تنگی کے پیشِ نظر ایک لائف بوائے (پیراکیہ تختہ) بنایا گیا ہے جو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اس شخص تک پہنچتا ہےاور اسے وہاں سے ساحل تک پہنچادیتا ہے۔ اب کشتی الٹ جائے یا سمندر میں کوئی توازن کھودے تو ڈولفن ون نامی یہ ایجاد اسے غرقابی سے بچاسکتی ہے۔
یہ لائف بوائے اتنا بڑا اور مؤثر ہے کہ ایک نیم بے ہوش شخص کو سہار کر دوبارہ کنارے تک پہنچاسکتا ہے۔ اس پر لگے طاقتور پروپیلر 15 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے اسے آگے کی جانب دھکیلتے ہیں جبکہ اس کا کل وزن 13 کلوگرام ہے۔ اسے کنارے پر رہنے والا شخص کسی تار کے بغیر ریموٹ کنٹرول سے قابو کرسکتا ہے۔ تاہم وائرلیس نظام کا دائرہ 500 میٹر تک ہے۔
اگر لہریں اسے پلٹ بھی دیں تب بھی یہ اپنی ساخت کے لحاظ سے کام کرتا رہتا ہے۔ دھند میں نشاندہی کرنے والی دو عدد لائٹیں بھی لائف بوائے پر لگائی گئی ہیں۔ اس پر نصب تیزرفتار پنکھڑیاں کچھ اس طرح لگائی گئی ہیں کہ تیرنے والا زخمی نہیں ہوتا نہ ہی پروپیلر سمندری گھاس وغیرہ میں الجھتے ہیں۔
اسے ہانگ کانگ کی کمپنی اوشن الفا نے بنایا ہے لیکن اس کی قیمت بہت زیادہ ہے جو اب تک کی معلومات کے تحت 5 ہزار 500 ڈالر ہے۔
The post ڈوبتے لوگوں تک خود تیر کر جانے والی لائف بوائے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » سائنس/ٹیکنالوجی https://ift.tt/2k6o08M