کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر 30 مئی کو ایس ایس پی انوسٹی گیشن اور متعلقہ تھانوں کے سربراہان کو طلب کرلیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے آہ و بکا کرتے ہوئے کہا کہ محمد نعیم، عارف نظامی اور محمد علی 6 سال سے لاپتا ہیں، پولیس ایک جگہ سے دوسری جگہ تفتیش منتقل کرتی رہتی ہے۔
عدالت نے پولیس، جے آئی ٹی، سربراہ صوبائی ٹاسک فورس اور محکمہ داخلہ سندھ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ پولیس، جے آئی ٹی، صوبائی ٹاسک فورس اور محکمہ داخلہ کی کارکردگی بالکل صفر ہے، ان اداروں کو نہ خوف خدا ہے اور نہ کسی کا ڈر، لاپتا افراد کی مائیں، بہنیں عدالت میں رورو کرچلی جاتی ہیں، اہلخانہ پریشان ہیں، مگر پولیس افسران صرف اسٹیریو ٹائپ (روایتی) رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہیں۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ پولیس کی تمام رپورٹس قصے کہانیاں ہیں، قصے کہانیوں پر مبنی پولیس رپورٹس کو مسترد کرتے ہیں، ایف آئی اے سے ٹریول ہسٹری مانگی تھی وہ بھی کسی تاریخ پر پیش ہوتے ہیں اور کسی پر نہیں آتے۔
عدالت نے 30 مئی کو ایس ایس پی انوسٹی گیشن اور متعلقہ تھانوں کے سربراہان کو طلب کرلیا۔
The post لاپتہ افراد کیس؛ قصے کہانیوں پر مبنی پولیس رپورٹس کو مسترد کرتے ہیں، عدالت appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان http://bit.ly/2V9SFmN