پی ایس ایل 4کا دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اب شارجہ میں چوکوں چھکوں کی برسات جاری ہے، اسٹیڈیم کا میدان چھوٹا ہونے کی وجہ سے بیٹسمینوں کا حوصلہ بڑھا اور شائقین کی تعداد بھی،اصل رونقیں تو لاہور اور کراچی میں میچز کے دوران دیکھنے میں آئیں گی۔
جمعہ تک کھیلے گئے میچز کے نتائج پر نظر ڈالی جائے تو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کارکردگی میں تسلسل نظر آیا، سرفراز احمد کی قیادت میں مسلسل چوتھا سیزن کھیلنے والی ٹیم نے دبئی کے بعد شارجہ میں بھی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا، حیران کن بات یہ ہے کہ تینوں ابتدائی میچز میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا، تینوں اننگز میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے161 رنز پر اننگز کا اختتام کیا، دیگر تمام ٹیموں کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان رہا، کسی کی بیٹنگ تو کسی کی بولنگ دغا دیتی نظر آئی، ڈراپ کیچز کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ایونٹ کے پہلے ہی میچ میں فخرزمان کی فارم کا بحال ہونا نہ صرف لاہور قلندرز بلکہ ورلڈ کپ سے قبل پاکستان ٹیم کیلئے بھی خوش آئند بات ہے، گزشتہ ایڈیشنز میں آخری نمبر پر آنے والی ٹیم 8 وکٹ پر 171 رنز کا مجموعہ حاصل کرنے کے باوجود اسلام آباد یونائیٹڈ کی مزاحمت کو نہ کچل پائی اور 5وکٹ سے شکست کھائی، اس میچ میں راحت علی قطعی مختلف بولر نظر آئے، بریتھ ویٹ شاہین شاہ آفریدی بھی رنز کا سیلاب روکنے میں کامیاب ہوتے تو لاہور قلندرز سرخرو ہوسکتے تھے۔
دوسرا میچ لیام لیونگ سٹون اور بابر اعظم کی شاندار اوپننگ شراکت کی وجہ سے یادگار بن گیا، دونوں نے 157 رنز جوڑے، یہ نہ صرف کے اوپنرز بلکہ کسی بھی وکٹ کیلئے پی ایس ایل کی سب سے بڑی شراکت تھی، حیران کن بات یہ ہے کہ لیونگ سٹون( 82) اور بابراعظم (77) ) کے بعد کوئی بیٹسمین ڈبل فیگر میں داخل نہ ہوسکا،کراچی کنگز کے 183 رنز شعیب ملک کے 28گیندوں پر 52 رنز کے باوجود ملتان سلطانز پہنچ سے دور ہوئے، اس میچ میں بھی قومی ٹیم کے کھلاڑیوں بابر اعظم اور شعیب ملک کی بیٹنگ پاکستان کیلئے اچھی خبر تھی۔
محمد عامر بھی ایک عرصہ بعد اچھی فارم میں نظر آئے اور 4 وکٹیں اڑا کر کراچی کنگز کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ تیسرا میچ اکمل برادران کا شو ثابت ہوا، پشاور زلمی نے کامران اکمل 49 کی مدد سے 4وکٹوں پر 155کا مجموعہ حاصل کیا، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے عمر اکمل کے ناقابل شکست 75 رنز کی بدولت ہدف 4وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا، ورلڈ کپ سے قبل پاورہٹر کا خلا پر کرنے کیلئے کو شاں پاکستان ٹیم عمراکمل کے نام پر غور کرسکتی ہے، احمد شہزاد فلاپ ہوئے، وہاب ریاض بھرپور فارم میں نظر آئے، حسن علی اپنا رنگ نہیں جما سکے۔
چوتھے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے لیوک رونکی نے ففٹی بنائی، حسین طلعت اور شاداب خان بیٹنگ میں متاثر نہ کر سکے، فہیم مشرف نے 20 رنز بناکر ٹیم کا ٹوٹل 7 وکٹ پر 125 تک پہنچایا، جنید خان نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے 2وکٹیں حاصل کیں، شعیب ملک کے مشکل وقت پر ناقابل شکست31 رنز کی بدولت ملتان سلطانز نے ہدف 5وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا، فہیم اشرف اور شاداب خان نے قدرے بہتر بولنگ سے محمد سمیع کا ساتھ دیا لیکن ٹوٹل اتنا کم تھا شکست کو نہ ٹال سکے۔
پانچویں میچ میں لاہور قلندرز کی طرف سے فخرزمان 26 تک محدود رہے، محمد حفیظ 14 پر رن آؤٹ ہوئے، محمد عامر، عثمان شنواری اور عماد وسیم کی بولنگ متاثر کن رہی، ہدف معمولی ہونے کے باوجود کراچی کنگز کی ہمت 116 پر جواب دے گئی، لیونگ سٹون اور بابراعظم پر انحصار کرنے والے ٹیم کو عماد وسیم بھی سہارا نہیں دے سکے، راحت علی نے 3اور شاہین شاہ آفریدی نے 2شکار کئے لیکن سب سے اہم کردار حارث رؤف کا رہا، انہوں نے 23 رنز کے عوض 4 وکٹیں اڑائیں تو مبصرین یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ پیسر ورلڈکپ میں پاکستان کیلئے ’’ایکس فیکٹر‘‘ ثابت ہو سکتے ہیں۔
چھٹے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے ٹاپ تھری لیوک رونکی، رضوان حسین اور تیسرے نمبر پر آنے والے شاداب خان ناکام ہوئے، حسین طلعت اور آصف علی کی مزاحمت نے ٹیم کا ٹوٹل 8 وکٹ پر 157 تک پہنچایا، فواد احمد نے 3 شکار کئے لیکن اسلام آباد یونائیٹڈ کی کمر سہیل تنویر کی 4وکٹوں نے توڑی،ہدف کے تعاقب میں شین واٹسن نے ناقابل شکست 81 رنز جوڑے، عمر اکمل بھی 44 رنز کی اننگز میں زبردست فارم میں نظر آئے،احمد شہزاد پھر ناکام ہوئے اور قومی ٹیم میں واپسی کیلئے اپنی مہم کمزور کرلی، فہیم اشرف رنز روکنے میں ناکام ہوئے، شاداب خان کا جادو بھی نہیں چل سکا۔
ساتویں میچ میں فخرزمان کی جلد رخصتی کے بعد لاہور قلندرز کی بیٹنگ صرف 78 پر ڈھیر ہو گئی، پاکستان کیلئے اس میچ کی سب سے اچھی بات یہ تھی کہ حسن علی چیمپئنزٹرافی والی فارم میں واپس نظر آئے اور صرف 15 رنز دے کر 4 وکٹیں اڑا دیں، رہی سہی کسر وہاب ریاض نے 3 شکار کر کے پوری کر دی، پشاور زلمی کیلئے ہدف زیادہ نہیں تھا لیکن امام الحق اور کامران اکمل بے صبری کا مظاہرہ کر گئے، عمر امین نے 61 پرنا ٹ آؤٹ رہتے ہوئے نیا پار لگا دی، لو سکورنگ میچ میں شاہین شاہ آفریدی اور راحت علی کے ساتھ حارث رؤف نے بھی متاثر کن بولنگ کی۔
شارجہ میں بھی ملتان سلطانز کے کپتان شعیب ملک ایک بار پھر اچھی فارم میں نظر آئے اور 53 کی اننگز کھیلی،جنوبی افریقہ میں کوئی ون ڈے میچ نہ کھیلنے پانے والے شان مسعود ٹیم کو اچھا آغاز فراہم نہیں کر سکے،9 وکٹ پر 160 رنز اچھا ٹوٹل تھا لیکن شین واٹسن اور رلی روسو کا کلہاڑا خوب چلا اور ہدف صرف 2وکٹوں کے نقصان پر حاصل ہوگیا۔
اس میچ میں علی شفیق نے اپنی نپی تلی بولنگ سے مبصرین اور شائقین کو متاثر کیا، نویں میچ میں امام الحق( 56)، لیام ڈاؤسن 45 اور ڈیرن سیمی کے ناقابل شکست 24 رنز کی بدولت ٹیم نے 8وکٹ پر 153 رنز جوڑے، محمد عامر اور عثمان شنواری اچھی فارم میں نظر آئے، عماد وسیم نے بھی بہتر بولنگ کی، تاہم بیٹنگ یکسر ناکام ہو گئی، کراچی کنگز 109 تک محدود بابراعظم فلاپ ہوئے، عماد وسیم بھی ٹیم کو منزل تک نہ پہنچا سکے، حسن علی نے ایک بار پھر تہلکہ مچایا اور4وکٹیں لے اڑے۔
اگلے میچ میں 2پاکستانیوں کیساتھ غیر ملکی ستارے بھی خوب چمکے،جیمز ونس84 عمرصدیق 53 کی اننگز کھیلتے ہوئے ملتان کیلئے 200رنز کے مجموعے کا ذریعہ بنے، راحت علی سب سے مہنگے بولر ثابت ہوئے، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف بھی ناکام ہوئے،لام چینے نے 3 شکار کئے، اگرچہ لاہور قلندرز کو اچھا آغاز فراہم کرنے میں فخرزمان کے 63 رنز نے اہم کردار ادا کیا لیکن میلہ ڈیوڈ ویز اور ڈی ویلیئرز نے لوٹا جنہوں نے7.3 اوورز میں 98 رنز کی شراکت سے ہاری ہوئی بازی جیت میں بدل دی،ڈیوڈ ویز کے آخری گیند پر چھکے نے جاوید میانداد کے چھکے کی یاد تازہ کردی، اپنے ابتدائی 2اوورز میں3 وکٹیں لینے والے جنید خان بھی فیصلہ کن لمحات میں ہمت ہار گئے۔
گیارہویں میچ میں پاکستانی سٹارز صاحبزادہ فرحان، حسین طلعت، آصف علی، فہیم اشرف، شاداب خان سمیت کسی کا بھی بیٹ نہیں چلا،اسلام آباد یونائیٹڈ نے ای این بیل کی مزاحمتی ففٹی اور کیمرون ڈیلپورٹ کے 29 رنز کی بدولت 9 وکٹوں کے نقصان پر 158 رنز بنائے، حسن علی نے 2شکار کئے، ثمین گل میں بھی گہرا تاثر چھوڑا، جواب میں کامران اکمل اور امام الحق کی ناکامی کے بعد کیرن پولارڈ کے 22 گیندوں پر 51رنز کے باوجود پشاور زلمی 140 پر ڈھیر ہوگئے، تجربہ کار محمد سمیع کے ساتھ محمد موسی نے دنیائے کرکٹ کو اپنی صلاحیتوں کی جھلک دکھائی،دونوں نے 3،3 شکار کئے، فہیم اشرف اور شاداب خان کا بھی گیند پر کنٹرول بہتر نظر آیا۔
11 میچز پر نظر ڈالی جائے تو پاکستان کے ٹاپ بیٹسمینوں میں سے فخرزمان، شعیب ملک اور عمر اکمل کی کارکردگی میں زیادہ تسلسل نظر آیا ہے، بابراعظم صرف ایک ہی اچھی اننگز کھیلے، غیر ملکی کرکٹرز میں شین واٹسن کا بیٹ خوب چلا، ڈی ویلیئرز نے مشکل وقت میں ایک اہم ترین اننگز کھیلی، جیمزونس نے بھی ایک میچ میں پرفارم کیا۔
پاکستان کیلئے سب سے اچھی خبر حسن علی کا بھرپور فارم میں نظر آنا ہے، پیسر جمعہ تک کھیلے جانے والے میچز میں ہی11 وکٹیں حاصل کر چکے تھے، راحت علی نے 8شکار کئے تھے، اس کے بعد کارکردگی میں تھوڑی تنزلی آئی، وہاب ریاض محمد عامر، حارث رؤف، جنید خان اور محمد سمیع نے بھی مجموعی طور بہتر بولنگ کا مظاہرہ کیا ہے، شاداب خان کا پی ایس ایل میں 30.25 کی اوسط سے 4 وکٹیں حاصل کرنا پاکستان کی ورلڈ کپ مہم کیلئے اچھا نہیں، شاہین شاہ آفریدی بھی اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں، حارث رؤف اور موسی خان سمیت نئے پیسرز کا ایک بڑے پلیٹ فارم پر کارکردگی دکھانا پاکستان کرکٹ کے مستقبل کیلئے خوش آئند ہے۔
The post پی ایس ایل 4؛ پاکستانی ستاروں کی آب وتاب برقرار appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » کھیل https://ift.tt/2GI1jRQ