سوئزرلینڈ: ایک اہم اور پرامید تجربے کے بعد وھیل چیئر کے محتاج ایک شخص کو اعصابی پیوند لگایا گیا تو وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوکر چلنے لگا۔
اس شخص کا حرام مغز (اسپائنل کورڈ) کسی وجہ سے متاثر ہوگیا تھا اور اس کے اعصاب کے سگنل ٹانگوں تک نہیں پہنچ رہے تھے۔ اسی طرح کے ایک اور تجربے میں دو افراد کے حرام مغز میں برقی پیوند (امپلانٹ) لگائے گئے تو ان کا پیروں کے پٹھوں میں کی طرح کی حس جاگنے لگی۔
عالمی شہرت یافتہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حرام مغز ہی وہ مقام ہے جو اعضا کو کنٹرول کرکے حرکت دیتا ہے اور ہمیں پیروں میں سردی گرمی اور دباؤ کا احساس بھی اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ حرام مغز کے متاثر یا تباہ ہونے کی صورت میں مریض جزوی یا مکمل طور پر معذور ہوکر بستر یا وھیل چیئر کا محتاج بن جاتا ہے۔ گردن کے نیچے سے ریڑھ کی ہڈی کے کنارے تک جو اعصاب تاروں کی طرح چپکے ہوتے ہیں انہیں مجموعی طور پر حرام مغز سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے مہارین نے متاثرہ افراد کے حرام مغز میں برقی پیوندلگائے جس کے بعد برقی سگنل کی رکاوٹ دور ہوگئی اور دماغ کے سگنل حرام مغز سے ٹانگوں تک جانے لگے ۔ جن جن افراد میں یہ پیوند لگایا گیا ان میں کچھ نہ کچھ بہتری دیکھی گئی ۔ لیکن ایک مریض ڈیود مائزی کھیل کے دوران چوٹ لگنے کے بعد عمربھر کے لیے معذور ہوچکا تھا۔ لیکن وہ اس عمل کے بعد اپنے پیروں پر چلنے لگا ہے۔
تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ وہ اس عمل کو جاننے کی مکمل کوشش کررہے ہیں کیونکہ یہ ابتدائی مراحل میں ہے اور صرف چند لوگوں پر ہی اسے آزمایا گیا ہے۔ پیوند لگانے والے ایک سائنسداں ڈاکٹر گریگوئر کورٹائن نے کہا کہ ہمارا کام دماغی اشاروں کو ٹانگوں تک پہنچانا ہے اور اسے کنٹرول کرنے کا کام خود مریض کا ہے جسے اس کی کوشش کرنا ہوگی۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ ایک مریض دو روز بعد اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا اور ایک ہفتے میں بہت فطری انداز میں چلنے لگا۔ اس سے قبل اس کے پیروں میں کوئی جنبش تک نہیں ہوتی تھی۔
The post اعصابی پیوند کی تنصیب سے معذور شخص دوبارہ چلنے لگا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/2zmtboP