پاکستان 2ٹیسٹ میچز کی سیریز میں ناتجربہ کارآسٹریلوی ٹیم کے خلاف میدان سنبھالنے کو تیار ہے۔
بال ٹیمپرنگ اسکینڈل میں سزا یافتہ ہونے کے سبب کینگروز کو اپنے تجربہ کار کپتان سٹیون سمتھ، زیرک اوپنر ڈیوڈ وارنر کا ساتھ میسر نہیں ہے، ٹم پین ٹیم کی قیادت سنبھالیں گے، کرکٹ آسٹریلیا نے اس سیریز میں کئی نئے چہروں کو آزمانے کا منصوبہ بنارکھا ہے، ٹریوس ہیڈکی دبئی ٹیسٹ میں شرکت یقینی ہے، مارنوس لیبس شینگے اورآرون فنچ بھی ڈیبیو کریں گے، یہ تینوں معطل کھلاڑیوں کی جگہ سنبھالیں گے، مچل مارش اور ان کے بھائی شان مارش تیسرے اور چوتھے نمبر پر بیٹنگ کے لیے موجود ہوں گے۔
بولنگ میں تجربہ کار پیٹرسڈل کو ڈیبیو کے منتظر چوتھے کھلاڑی مائیکل نیسر پر ترجیح دینے کا فیصلہ کرلیاگیا ہے، مچل اسٹارک بھی بولنگ اٹیک کا حصہ ہوں گے، اسپن بولنگ میں ناتھن لیون کی معاونت جون ہولینڈ کریں گے، دبئی ٹیسٹ میں ممکنہ آسٹریلوی الیون میں کپتان ٹم پین کے ہمراہ آرون فنچ، عثمان خواجہ، مچل مارش، شان مارش، ٹریوس ہیڈ، مارنوس لیبس شینگے، مچل اسٹارک، ناتھن لیون، پیٹر سڈل اور جون ہولینڈ شامل ہیں۔
ماضی میںخلیجی میدانوں میں پاکستان ٹیم مہمانوں پربھاری رہی ہے لیکن ایشیا کپ میں ناقص کارکردگی کے بعد قومی کپتان سرفراز احمد اس بار دبائو کا شکار دکھائی دے رہے ہیں لیکن مختلف فارمیٹ میں پسندیدہ شکار گاہ میں مقابلے کا موقع حوصلہ افزا ہے، اسد شفیق طویل فارمیٹ میں خود کو مستند پلیئر ثابت کر چکے، مصباح اور یونس خان جیسے کہنہ مشق پلیئرز کے بغیرآسٹریلیا کے خلاف اپنی بیٹنگ کا بوجھ انھیں اور اظہر علی اٹھانا ہوگا۔
آسٹریلوی ٹیم کی ناتجربہ کاری اپنی جگہ لیکن مضبوط ڈومیسٹک سسٹم کی بدولت طویل فارمیٹ میں قطعی آسان حریف ثابت نہیں ہوتے، ایشیا کپ میں گروئن انجری کا شکار ہونے والے شاداب خان کی فٹنس بحال نہیں ہوسکی، یاسر شاہ کا بوجھ بانٹنے کے لیے بلال آصف کو ڈیبیو کا موقع دیا جارہا ہے، پیس بیٹری میں محمدعامر کا خلا میر حمزہ یا وہاب ریاض پُر کریں گے، 2 سال قبل کینگروز نے امارات کا دورہ کیا تو مہمانوں کی 40 میں سے 30وکٹیں یاسر شاہ، ذوالفقار بابر اورمحمد حفیظ لے اڑے تھے،اگرچہ عام طور پر پلیئنگ الیون میں ایک ساتھ 2 اسپنرز کو شامل نہیں کیا جاتا لیکن ہیڈ کوچ مکی آرتھر کنڈیشنزکودیکھتے ہوئے یاسر شاہ اور شاداب خان کو میدان میں اتارنے کے لیے منصوبہ بندی کرچکے تھے۔
اب ناتجربہ کار بلال آصف کے لیے صلاحیتیں منوانے کا موقع ہے، موجودہ صورتحال میں یاسر شاہ کے ساتھ سینئرآل رائونڈر محمد حفیظ کی ذمہ داری بڑھ گئی، قومی ٹیم سے باہر کیے جانے والے کرکٹرز کا ٹیسٹ سیریز میں کردارمزید اہمیت اختیار کر گیا ہے، کینگرو ٹاپ آرڈر کے 6 بیٹسمینوں میں سے کم از کم 3لیفٹ ہینڈرز کی موجودگی میں محمد حفیظ کو اب بولنگ کا زیادہ بوجھ بانٹنا ہوگا۔
پاکستان اورآسٹریلیا سے باہمی ٹیسٹ مقابلوں پر نظر دوڑائی جائے تو اب تک دونوں ملکوں میں 61 ٹیسٹ میچز کھیلے جاچکے ہیں، جس میں پاکستان نے14جبکہ کینگروز نے 30 مقابلوں میں فتح سمیٹی ہے، 17 میچز ہارجیت کے بغیر ختم ہوئے، کوئی میچ ٹائی نہیں ہوا۔
پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں 1988-89 سیزن میں اننگز اور188رنز سے فتح پائی، اس مقابلے میں قومی ٹیم نے اولین اننگز میں 469 رنزجوڑے، پہلی باری میں 165 رنز پر ڈھیر ہونے والی مہمان ٹیم دوسری کاوش میں 116 رنزتک محدود ہوگئی، پاکستان کے خلاف آسٹریلیا نے سب سے بڑا مجموعہ میلبورن میں 2016-17 سیریزمیں 8وکٹ پر624 کی صورت ترتیب دیا تھا، کم ترین ٹوٹل کراچی ٹیسٹ میں1956-57 سیریز میں 80 رنز رہا ہے۔آسٹریلیا کی بڑے مارجن سے فتح 2002-3 میں نیوٹرل وینیو شارجہ پرمنعقدہ سیریز میں اننگز اور198 رنز ہے، کینگروز نے اولین اننگز میں 310 رنز جوڑے، پاکستانی ٹیم پہلی اننگز میں 59 اور دوسری کاوش میں 53 رنزپرڈھیرہوگئی تھی۔
پاکستان نے 3 مواقع پر آسٹریلیا کو 9 وکٹ سے مات دی، اس سلسلے کا پہلا مقابلہ 1956-57 سیریز میں کراچی میں پیش آیا، جس میں پاکستان نے آسٹریلیا کو 80 پر ڈھیر کرکے جوابی اننگز میں 199رنز جوڑے، مہمان ٹیم دوسری اننگز میں 187رنز بناپائی، پاکستان نے 69 کا ہدف ایک وکٹ کھو کر حاصل کرلیا۔
کراچی ہی میں 1982-83 میں پاکستان نے کینگروز کے خلاف دوبارہ 9 وکٹ سے فتح پائی، جس میں 179 پر مہمان ٹیم کے آئوٹ ہو جانے پر قومی ٹیم نے جوابی اننگز 9 وکٹ 419 پرڈیکلیئرڈ کی، کینگروز دوسری کاوش میں 284 تک محدود ہوئے، پاکستان نے فتح کیلئے درکار 47 رنز ایک وکٹ کے نقصان پر بنا لیے، 1982-83 کے لاہور ٹیسٹ میں پاکستان نے ایک بار پھر 9 وکٹ سے جیت کو اپنا مقدر بنایا، مہمان الیون پہلی اننگز میں 214 رنز بناکر آئوٹ ہوئی، پاکستان نے جوابی اننگز 7 وکٹ 467 پر ڈیکلیئرڈ کی، کینگروز نے دوسری اننگز میں 316رنز جوڑے، پاکستان نے فتح کیلئے درکار 64رنز ایک وکٹ گنوا کر حاصل کرلیے۔
وکٹوں کے حساب سے بڑی فتح کینگروز نے قومی ٹیم کے خلاف 1981-82 میں برسبین ٹیسٹ میں 10 وکٹ سے پائی، دوسرا موقع 1983-84 کے سڈنی ٹیسٹ بھی ہے، جس میں آسٹریلوی ٹیم نے پہلی اننگز 6 وکٹ 454 پر ڈیکلیئرڈ کی تھی ، پاکستانی ٹیم 278 اور210 رنز بناپائی تھی، کینگروز نے 35 رنز کا ہدف بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیا تھا، تیسرا موقع برسبین میں 1999-2000 سیریز میں پیش آیا، آسٹریلوی ٹیم نے پہلی کاوش میں 575رنز جوڑے، پاکستانی ٹیم 367 اور281 رنز بناپائی، میزبان الیون نے 74 رنز بغیر کسی نقصان بنالیے۔
رنز کے اعتبار سے پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف سب سے بڑی فتح 356 رنز ہے،2014-15 میں ابوظبی میں قومی ٹیم نے 6 وکٹ پر 570رنز جوڑے، آسٹریلوی ٹیم 261 رنز پر آل آئوٹ ہوگئی، پاکستان نے دوسری کاوش 3 وکٹ 293 پر ڈیکلیئر کردی، مہمان الیون 246 رنز پر ہمت ہارگئی، رنز کے اعتبار سے آسٹریلیا کی پاکستان کے خلاف بڑی فتح 2004-5 کے پرتھ ٹیسٹ میں رہی،میزبان الیون نے 491رنز سے کامیابی پائی۔
پاکستان نے 1994-95 کے کراچی ٹیسٹ میں ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی، رنز کے اعتبار سے کم تر مارجن سے پاکستان کی کینگروز پر 71رنز سے فتح میلبورن میں 1978-79 میں تھی، آسٹریلیا کو ہوبارٹ میں 1999-2000 میں 4 وکٹ سے فتح پائی، کم ترین رنز کے اعتبار سے آسٹریلیا کو سڈنی میں 2009-10 میں 36 رنز سے کامیابی حاصل ہوئی تھی۔
The post یواے ای میں ٹیسٹ سیریز appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » کھیل https://ift.tt/2QE3xmz