بیٹ نہ ماریں انتظارکریں - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

بیٹ نہ ماریں انتظارکریں

میں عید منانے پاکستان آیا ہوا ہوں، آپ میرے گھر تشریف لائیں تو بڑی خوشی ہوگی، ڈاکٹرکاشف انصاری نے جب مجھے فون کرکے اپنے روایتی نفیس انداز میں یہ کہا تو میں نے ان کی دعوت قبول کرلی، وہ امریکا کے مشہور کینسر اسپیشلسٹ ہیں لیکن خود ان کا دل ملکی کرکٹ میں پھیلے کینسر کو دیکھ کر خون کے آنسو روتا رہتا ہے، ان کا بس نہیں چلتا کہ کسی طرح سارے مسائل حل کر دیں، میں انھیں غائبانہ طور پر کئی برس سے جانتا تھا مگر ملاقات رواں برس ہی ایک تقریب میں ہوئی جہاں مجھے ایوارڈ دیا گیا تھا، ڈاکٹر کاشف خود میرے پاس آئے اور میرے کالمز کی تعریف کی۔

انھوں نے بعض صحافیوں کا نام لے کر کہا کہ وہ ان سے کئی بار کہہ چکے لیکن کسی نے مجھ سے رابطہ نہیں کرایا، اس وقت سے میرا ان کے ساتھ اچھا تعلق بن گیا، ملیر کینٹ میں ان کے گھر گیا تو وہاں ایک مشہور کرکٹر کے ساتھ ایک ٹی وی شو ہوسٹ بھی موجود تھے جو کہنے لگے،’’ یونس خان مجھ سے کہہ رہا تھا کہ آپ کے دوست سلیم خالق کا کالم پڑھا جس میں وہ لکھتے ہیں مجھے چند برس قبل سینٹرل کنٹریکٹ کی اے کیٹیگری میں ان کے کہنے پر نجم سیٹھی نے شامل کیا۔

مجھ پر یہ وقت بھی آنا تھا کہ سلیم خالق کی سفارش پر کنٹریکٹ ملے‘‘ یہ سن کر میں مسکرا دیا اور جواب دیا کہ کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ میرے کہنے پر یونس کو اے کیٹیگری میں جگہ ملی، جو حقیقت تھی وہی لکھی کہ نجم سیٹھی نے مجھے لنچ پر پی سی بی آفس میں مدعوکیا تھا، ان دنوں یونس خان کا تنازع چل رہا تھا جس سے وہ پریشان تھے، انھوں نے مجھ سے مشورہ مانگا تو میں نے کہا کہ آپ اے کیٹیگری میں کپتانوں کے ساتھ سابق کپتانوں کو بھی شامل کرلیں مسئلہ حل ہو جائے گا۔

یہ سنتے ہی وہ نشست سے اٹھ گئے اور فوراً سی اواو سبحان احمد، ڈائریکٹر میڈیا امجد بھٹی اور جی ایم میڈیا آغا اکبر کو بلایا، تھوڑی دیر میں یونس کی اے کیٹیگری میں شمولیت کی بریکنگ نیوز چلنے لگی، اس واقعے کی یہ چاروں شخصیات گواہ ہیں اور کسی سے بھی پوچھا جاسکتا ہے، رہی بات یونس خان کی تو وہ عظیم کرکٹر ہیں، میں نے اپنے گھر کے لان، گلی، کلب کرکٹ اور کمپیوٹر گیم میں بھی اتنے رنز نہیں بنائے ہوں گے جتنے انھوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں بنائے لہذا کیسے کہہ سکتا ہوں کہ ان کوکنٹریکٹ میں نے دلایا، یہ غلط فہمی دور کرنا ضروری تھی۔

اب اس واقعے کا ایک اور بار ذکر کامران اکمل کی وجہ سے کرنا پڑا جنھوں نے یونس خان سے متاثر ہوکر یہ بیان دیا کہ ’’ چانس نہیں مل رہا تو کیا خود کو بیٹ مار لوں یا سامان جلا دوں‘‘ صاف ظاہر ہے کہ وہ قومی ٹیم سے مسلسل باہر رہنے پر فرسٹریشن کا شکار ہیں، مگر مجھے نہیں لگتا کہ اب ان کو کبھی دوبارہ گرین شرٹ پہننے کا موقع ملے، کامران ایک زمانے میں تینوں طرز کی پاکستانی ٹیموںکے اہم رکن تھے مگر اہم میچز میں کیچز گرانے کی عادت انھیں شائقین کی نظروں سے بھی گراتی رہی، سڈنی ٹیسٹ ان کے کیریئر پر بدنما داغ بن کر ہمیشہ لگا رہے گا۔

میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا ورنہ پھر دھمکیاں ملنے لگیں گی، البتہ اس میچ کے بعد ہی ٹیم میں سرفراز احمد کی شمولیت کی راہ کھلی، اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کامران نے بہترین پرفارم کیا، ان کودوبارہ موقع بھی دیا گیا مگر انٹرنیشنل میچز میں وہ کامیاب نہ ہوسکے، پی ایس ایل میں انھوں نے شاندار کارکردگی دکھائی مگر بات پھر وہی قسمت کی آجاتی ہے، ایک ڈراپ کیچ نے ساری محنت پر پانی پھیر دیا، اب وہ کہہ رہے ہیں کہ کوچ اورکپتان کے سامنے چیف سلیکٹر کی بھی نہیں چل رہی تو میں سوائے ہنسنے کے کیا کرسکتا ہوں، اگر انضمام الحق کی جگہ وسیم حیدر یا وجاہت اﷲ واسطی چیف سلیکٹر ہوتے تو یہ بات مان بھی لی جاتی لیکن جو شخص اپنے دور کپتانی میں ڈکٹیٹر مشہور رہا اور ہمیشہ نتائج کی پروا کیے بغیر من مانی کی، وہ اب کیسے اتنا بے بس ہو سکتا ہے کہ سرفراز اور آرتھر کے کہنے پرکسی کھلاڑی کو اپنی خواہش کے برخلاف منتخب نہ کرے۔

دراصل کامران کی اب ٹیم میں بالکل جگہ نہیں بن رہی، سرفراز احمد نہ صرف اپنے کھیل بلکہ عمدہ کپتانی سے بھی ٹیم کو فتوحات دلا رہے ہیں، ایسے میں کسی دوسرے کھلاڑی کو کیسے ان کے سامنے کھڑا کیا جاسکتا ہے، میں مانتا ہوں کہ ریزرو وکٹ کیپر ہونا چاہیے مگر اس کیلیے کامران نہیں کسی نوجوان کھلاڑی کا انتخاب کریں جس کو سرفراز گروم کرتے رہیں، اب ورلڈکپ اگلے برس آنے والا ہے، غیرضروری بیانات سے کپتان کو پریشان کرنا مناسب نہیں، اپنے حق کیلیے آواز اٹھانا بُری بات نہیں مگر نتائج اسی صورت ملتے ہیں جب سامنے یونس خان جیسا عظیم کرکٹر ہو جس کی بات کو سب سنجیدگی سے لیتے ہیں، کرکٹ بہت فنی گیم ہے اگر آپ اسے ایمانداری سے نہ کھیلیں تو یہ کھیل آپ کے کیریئر سے ہی کھیل جاتا ہے۔

کامران پی ایس ایل میں عمدہ پرفارمنس کے باوجود دیگر لیگز والوں کی نظروں میں نہیں آئے اس کی کچھ تو وجوہات ہوں گی، یقیناً بڑھتی عمر میں ان کیلیے کم بیک آسان نہیں ہے، ایسے میں مناسب یہی ہو گا کہ حقائق کو تسلیم کرلیں اور غیرضروری بیانات سے خود کو مسائل میں نہ ڈالیں، ان کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں مگر جیسے جیسے عمر بڑھے ریفلیکسز کمزور ہو جاتے ہیں، سرفراز کی موجودگی میں وہ وکٹ کیپنگ کر نہیں سکتے ، بطور بیٹسمین کھلایا تو فیلڈنگ میں کہاں چھپائیں گے، نوجوان کھلاڑیوں نے فیلڈنگ کا جو معیار سیٹ کر دیا وہ ان پر اب پورا نہیں اترتے، یہی سب باتیں یقیناً حکام کی نگاہوں میں بھی ہوں گی، لہذا خود کو بیٹ مارنے یا کرکٹ کا سامان جلانے کی دھمکی دینے کے بجائے کامران اکمل انتظار ہی کریں شاید کوئی معجزہ ہو جائے۔

The post بیٹ نہ ماریں انتظارکریں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » کھیل https://ift.tt/2PyOUjP