ملک کی طرح پی سی بی میں بھی تبدیلی آ ہی گئی، احسان مانی چیئرمین کے عہدے پر فائز ہو گئے، اب کئی چیلنجز ان کے منتظر ہیں، جس طرح پی ٹی آئی حکومت کی چھوٹی چھوٹی سی بات پکڑ کر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، احسان مانی کے ساتھ بھی نجم سیٹھی کے چاہنے والے ایسا ہی کریں گے لہذا انھیں پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوں گے، ان کیلیے سب سے پہلا کام اچھی ٹیم کی تشکیل ہونا چاہیے، برسوں سے بورڈ میں بیٹھ کر کچھ کام نہ کرنے والے لوگوں سے جان چھڑانی ہوگی ورنہ صرف چیئرمین کے بدلنے سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، وہ ہر شعبے کیلیے اچھے ماہرین کا تقرر کریں، سابق چیئرمین نجم سیٹھی کے جانے پر یہ قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ ان کی قریبی شخصیات بھی مستعفی ہو جائیں گی مگر ایسی شاہانہ ملازمت آسانی سے تھوڑی ہی ملتی ہے اسی لیے اب بیشتر اپنی پوزیشنز بچانے کیلیے بھاگ دوڑ میں مصروف ہیں، احسان مانی کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کس سے کام لینا ہے اور کسے گھر بھیجنا چاہیے، کسی کو انتقامی کارروائی کا بھی نشانہ نہ بنائیں مگر انھیں میرٹ پر عہدے سونپنے ہوں گے، اچھی ٹیم بنا لی تو چیئرمین کو فرائض انجام دینے میں بھی آسانی ہوگی۔
احسان مانی کو ذاکر خان سے بہت زیادہ محتاط رہنا ہوگا، ہمارے ملک میں یہ المیہ ہے کہ جب کوئی انسان بڑی پوزیشن پر پہنچ جائے تو اس کے قریبی لوگ کالر کھڑے کرکے ایسے پوز کرتے ہیں جیسے وہ بھی کوئی اہم شخصیت بن گئے ہیں، بیچارے اس شخص کو علم ہی نہیں ہوتا کہ اس کے نام پر کیا کچھ کیا جا رہا ہے، ذاکر خان عمران خان کے بہت قریبی دوست ہیں، اب جب سے سابق کپتان وزیراعظم بنے ذاکر ایسا پوز کر رہے ہیں جیسے انھوں نے کوئی کارنامہ انجام دے دیا ہے، حلف اٹھانے سے پہلے سے لوگوں کو بنی گالا بلوا کر عمران خان سے ملوایا، پھر بورڈ ملازمین سے ایسے ملاقاتیں کیں جیسے وہی چیئرمین ہوں، خلاف ضابطہ اپنی بطور ڈائریکٹر بحالی کا قائم مقام چیئرمین سے نوٹیفکیشن جاری کرایا، اب بھی وہ قذافی اسٹیڈیم میں ایسے سینہ تان کر چل رہے ہوتے ہیں کہ وہی بورڈ کے اصل سربراہ ہیں، امید ہے کہ احسان مانی وہ غلطی نہیں کریں گے جو شہریارخان نے کی تھی، ان کے دور میں نجم سیٹھی نے ایگزیکٹیو کمیٹی بنا لی اور خود بورڈ کو چلاتے رہے، کوئی ایسی فائل نہیں تھی جو ان کے کمرے سے گذر کر چیئرمین تک نہ پہنچتی ہو، اسی لیے شہریارخان اپنی آخری اننگز میں ڈمی چیئرمین ثابت ہوئے، البتہ احسان مانی کی ایسی شخصیت نہیں لگتی کہ وہ کسی سے دب کر رہیں، وہ یقیناً ذاکر کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیں گے، اسی میں ان کی بھلائی بھی ہے۔
ان دنوں یہ خبریں بھی میڈیا میں گردش کر رہی ہیں کہ ذاکر خان کو پی ایس ایل کا سربراہ بنایا جا رہا ہے، ایسا کرنا سنگین غلطی ثابت ہوگا، یہ پوسٹ کسی ایسی شخصیت کو دینی چاہیے جو کام میں مہارت رکھتی ہو اور انگریزی میں بات چیت بھی کر سکے، محض دوستیوں پر کوئی قدم اٹھایا گیا تو پی ایس ایل تباہ ہو جائے گی، ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ نجم سیٹھی نے بڑی محنت نے اسے برانڈ بنایا ، اب نئے چیئرمین کو ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ لوگ کہیں انھوں نے لیگ کو زیادہ اچھا بنا دیا ورنہ سیٹھی صاحب کو ہی یاد کیا جائے گا، سب سے پہلے اسپانسر شپ اور براڈ کاسٹنگ کا معاملہ ہے جس پر فرنچائزز تشویش کا شکار ہیں، انھوں نے لیگ پر خاصی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے انھیں بلا کر اعتماد میں لینا چاہیے، اگلے ایڈیشن میں ابھی کچھ وقت باقی اور امید ہے چیئرمین تب تک معاملات بہتر کر لیں گے، اسی طرح بھارت کیخلاف پی سی بی نے آئی سی سی کی ثالثی کمیٹی میں کیس کیا ہوا ہے اس کا فیصلہ بھی آنے والا ہے، اس پر پی سی بی نے برطانوی وکلا کو کروڑوں روپے دیے، احسان مانی ماضی میں اس کی مخالفت کرتے رہے لیکن اب فیصلہ اگر خلاف آیا تو ان کو ہی تنقید سہنا پڑے گی کیونکہ لوگ بھول جائیں گے کہ نئے چیئرمین کے آنے سے پہلے ہی کیس کی کارروائی مکمل ہو چکی تھی، بھارت کے ساتھ کرکٹ تعلقات کی بحالی، دیگر ممالک سے بھی قریبی تعلقات بنانا مانی کیلیے اہم ہوگا، وہ ماضی میں آئی سی سی کے صدر رہ چکے، ان کا اچھا خاصا اثرورسوخ ہے جو امید ہے پاکستان کے کام آئے گا، نجم سیٹھی کے دور میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے پیش رفت ہوئی، یہ سلسلہ آگے بڑھانے کےلیے ٹھوس پلاننگ کی ضرورت ہو گی۔
احسان مانی کو میڈیا کے محاذ پر بھی گولہ باری سہنے کیلیے تیار رہنا ہوگا، نجم سیٹھی نے پورے میڈیا کو کنٹرول کیا ہوا تھا خصوصاً بعض انگریزی اخبارات تو ان کے دور میں ایسے خاموش رہے جیسے ملکی کرکٹ میں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہوں اور کوئی خرابی باقی نہیں رہی، اب اس کی وجہ کیا تھی میں کیا کہوں، بہرحال جو ان کے قابو میں نہ آتا تو اسے مختلف طریقوں سے پریشان کیا جاتا، مجھ سے اچھی طرح یہ بات کوئی نہیں جانتا، اب ”آزادی صحافت“ کا علم لیے بہت سے ایسے صحافی بھی جاگ جائیں گے جو گزشتہ کئی برس سے ملکی کرکٹ کے مسائل سے آنکھیں بند کیے بیٹھے تھے۔
نئے چیئرمین کو ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم بھی ٹھیک کرنا ہوگا، اس کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنے قریب کسی ایسے شخص کو نہ پھٹکنے دیں جس کا نام شکیل شیخ ہو، اس سے آدھی ڈومیسٹک کرکٹ ویسے ہی بہتر ہو جائے گی، ریجنز مٹھی میں ہونے کا کارڈ شو کرنے والے کسی بھی شخص سے انھیں ڈرنے کی ضرورت نہیں، ان کا تقرر وزیراعظم کی نامزدگی پر ہوا لہذا اعتماد سے کام کریں، شفیق پاپا اور ہارون رشید کو اچھی سی فیئرویل پارٹی دے کر گھر بھیجیں، مصباح الحق، یونس خان و دیگر ایسے سابق کرکٹرز کو سامنے لائیں جو جدید کرکٹ سے واقفیت رکھتے ہوں۔
ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنا عمران خان کا کام نہیں، وزیر اعظم ملکی مسائل پر توجہ دیں، کرکٹ پی سی بی پر چھوڑ دیں ہاں اگر کام اچھا نہ ہو تو ضرور سرزنش کریں، احسان مانی تمام اسٹیک ہولڈرز کی کانفرنس بلا کر ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری کیلیے تجاویز لیں، اکثریت جس پر متفق ہو وہ سسٹم اپنائیں۔ بظاہر چیئرمین پی سی بی بہت پرکشش پوسٹ ہے مگر اس میں کانٹوں پر چلنا پڑ سکتا ہے، احسان مانی ایک تجربہ کار اور قابل شخصیت ہیں، اگر وہ ملکی کرکٹ کو بہتر کر دیں تو قارئین آپ بھی ان کا احسان مانیے گا کیونکہ آج تک کوئی بھی ایسا نہ کر سکا ہے۔
The post احسان مانی کا احسان مانیے گا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » کھیل https://ift.tt/2wHkGUD