غیر قانونی تعمیرات میں ایس بی سی اے افسر ملوث ہیں، واٹر کمیشن - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

غیر قانونی تعمیرات میں ایس بی سی اے افسر ملوث ہیں، واٹر کمیشن

 کراچی: پانی، صحت اور صفائی سے متعلق سپریم کورٹ کے قائم کردہ کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیرہانی مسلم نے سائٹ میں زمینوں کی کمرشل پلاٹوں میں منتقلی سے متعلق حکومت سندھ سے کمرشلائزیشن سے متعلق یکم اکتوبر اور ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو معطل افسران کے خلاف ڈیڑھ ماہ میں انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

کمیشن نے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی چینی کمپنی کے چیئرمین کو پیش ہونے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی، کمیشن نے کراچی میں صفائی کے کام کو تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے 15 روز میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

کمیشن کا اجلاس جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں ہوا، کمیشن کے روبرو ڈی جی ایس بی سی اے، ایم ڈی واٹر بورڈ سمیت اعلیٰ حکام پیش ہوئے،کارروائی کے دوران صنعتی پلاٹوں کو کمرشل مقاصد کے لیے تبدیل کرنے سے متعلق معاملہ سامنے آیا جس پر کمیشن سربراہ نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ سائیٹ کی اراضی تبدیل کرنے  پر سندھ حکومت کا کیا موقف ہے؟

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شبیر شاہ نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ چیف سیکریٹری کے ساتھ 3 اجلاس ہوچکے ہیں جلد جواب آجائے گا کمیشن نے استفسار کیا کہ کیا سندھ انڈسٹریل اینڈ ٹریڈنگ اسٹیٹ خود ہی حکومت ہے جو مرضی میں آئے فیصلے کرے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ سائیٹ سندھ حکومت کے ماتحت ہے اور سندھ حکومت کی پابند ہے کمیشن سربراہ نے ریماکس دیے سائیٹ کی اراضی کے غیرقانونی استعمال پر سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجوادیتے ہیں کمیشن سربراہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریماکس دیے کہ تماشہ بنایا جارہا ہے۔

سرکاری زمین کو کیسے دوسرے مقاصد میں تبدیل کیا جاسکتا ہے قانون کے مطابق زمین کے مقاصد کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، سائیٹ میں صنعتی پلاٹوں کو کمرشل مقاصد میں تبدیل کیا جارہا ہے کمیشن نے سرکاری وکیل شبیر شاہ سے مکالمے میں کہا کہ لگتا ہے آپ سندھ حکومت کے بجائے سائیٹ کا دفاع کررہے ہیں کمیشن سربراہ نے ریماکس دیے کہ یہ سرکاری زمین نہیں حکومت صرف ٹرسٹی ہے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ 20 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی میں کچھ حصہ کی حیثیت کو تبدیل کیا گیا ہے۔

شبیر شاہ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت کو مزید وقت دیا جائے تاکہ جامع جواب جمع کرایا جاسکے چیف سیکرٹری سے اجلاس ہوا ہے یہی موقف چیف سیکریٹری کا بھی ہے صوبائی حکومت واٹر کمیشن کے حکم پر مکمل عملدرآمد کررہی ہے ۔

جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے ریماکس دیے کہ چیف سیکریٹری کو کہیں تحریری طور پر کمیشن کو آگاہ کریں ایڈیشنل سیکریٹری صنعت نے بتایا کہ ایک فیصد اراضی کو کمرشل پلاٹ میں تبدیل کرنے کی اجازت ہے کمیشن کے سربراہ نے ریمارکس میں کہا کہ بادی النظر میں صنعتی علاقوں میں کمرشل پلاٹوں کی فروخت سے سوک اداروں پر بوجھ بڑھے گا ۔

ایسی تجارتی سرگرمیوں سے سیوریج کے مسائل میں اضافہ ہوگا کمیشن نے زمینوں کی کمرشلائزیشن سے متعلق سندھ حکومت کو جواب کے لیے یکم اکتوبر تک مہلت دے دی، واٹر کمیشن کے روبرو مزار قائد کے اطراف کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا معاملہ بھی زیر غور آیا ڈی جی ایس بی سی اے نے کمیشن کو بتایا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں کمیشن نے استفسار کیا کہ بتائیں کیا کارروائی کی ہے؟

آپ کے افسران کی ملی بھگت سے سب کچھ ہوتا ہے ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا کئی افسران کو معطل کردیا ہے انکوائری ہورہی ہے کمیشن سربراہ نے ریماکس دیے کہ صرف معطلی سے کچھ نہیں ہوتا وہ گھر بیٹھے تنخواہیں لیں گے کمیشن نے اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا بتائیں یہ خلاف ورزی ہوئی کیسے ؟ پہلے غیرقانونی تعمیرات بنواتے ہو پھر توڑتے ہو۔

کمیشن نے ڈی جی ایس بی سی اے سے مکالمے میں کہا کہ آپ لوگ خود غیرقانونی تعمیرات کی سرپرستی کررہے ہیں کمیشن نے استفسار کیا کہ کتنے ڈائریکٹروں کو ہٹایا؟ ایسے افسران کو نکال کر باہر پھینکیں مسماری کا مت بتائیں یہ بتائیں غیرقانونی عمارتیں تعمیر کیسے تعمیر ہوئیں، ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا جمشید ٹاؤن میں بڑی مسماری (ڈیمولیشن) مہم چل رہی ہے۔

کمیشن سربراہ نے ریمارکس دیے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے انسپکٹرز کیا رات کو ڈیوٹی کرتے ہیں؟ ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا کہ غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم میں خود چلارہا ہوں جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے ڈی جی ایس بی سی اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ معطل افسران کے خلاف ڈیڑھ ماہ میں انکوائری مکمل کریں ورنہ معاملہ نیب کو بھیج دوں گا۔

کمیشن کے سربراہ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو یہ بھی حکم دیا کہ جہاں جہاں خلاف ورزی ہوئی ہے انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں، کراچی میں گندگی اور کچرا اٹھانے کا معاملہ بھی کمیشن کے روبرو آیا کمیشن سربراہ نے کچرا اٹھانے والی کمپنی کے چیئرمین کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا۔

چینی کمپنی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایک ماہ کی مہلت درکار ہے چیئرمین چین سے آئیں گے کمیشن نے ریمارکس دیے چینی کمپنیاں کتنا ظلم کررہی ہیں، بھاری رقم لینے کے باوجود کوئی کام نہیں کیا ہم چیئرمین سے بات کرنا چاہتے ہیں ان کا ادارہ یہاں کیا کررہا ہے چینی کمپنی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ لاہور میں ویسٹ مینجمنٹ مثالی ہے ۔

The post غیر قانونی تعمیرات میں ایس بی سی اے افسر ملوث ہیں، واٹر کمیشن appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2QFePrb