اسلام آبا: وفاقی حکومت کی جانب سے منی لانڈرنگ اورٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کے اقدامات کے تحت بیرون ملک سفر کے لیے نقدرقم لے جانے کی موجودہ حد 10ہزارڈالر سے کم کرکے 3 ہزار ڈالر مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویزکے مطابق کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ بیرون ملک جانے والے افرادکے فی دورہ اپنے ساتھ10ہزارڈالر تک نقد رقم لے جانے کی مقررہ حد پرنظر ثانی کی جائے اور مسافروں کو3 ہزار ڈالر تک کرنسی ساتھ رکھنے کی اجازت دی جائے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے بیرون ملک سفر کے لیے 10 ہزار ڈالرفی دورہ کے حساب سے غیر ملکی کرنسی لے جانے کی اجازت ہے اوراس مد میں ایک مسافر سالانہ زیادہ سے زیادہ 60ہزار ڈالرتک کرنسی پاس رکھ سکتا ہے تاہم کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کی تجویز پرعمل درآمد کی صورت میں سالانہ نقد رقم ساتھ لے جانے کی حد 60 ہزارڈالر سے کم ہوکر15ہزار ڈالر ہوجائے گی۔
ادھر ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کے لیے کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے دی جانے والی تجویز پر غور کیا جارہا ہے اور یہ معاملہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔
حکام کے مطابق حکومت کی منظوری سے ہی مسافروں کے لیے بیرون ملک سفر کے دوران اپنے ساتھ نقد رقم لے جانے کی حدکم کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
The post بیرون ملک کرنسی لے جانے کی حد 3 ہزار ڈالر کرنے پر غور appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2QEojTK