صحرا میں کرکٹ کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا مگر یو اے ای نے ایسا کر دکھایا، شارجہ سے یہ سلسلہ شروع ہوا جسے اب دنیا میں سب سے زیادہ ون ڈے انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہے، وہاں کئی ٹورنامنٹس ہوئے مگر فکسنگ تنازعات سے ساکھ خراب ہوگئی۔
شارجہ کو 2002 میں ٹیسٹ سینٹر کا اعزاز مل گیا تھا جب پاکستان نے وہاں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز سے 2،2 ٹیسٹ کھیلے ،اس کے بعد دبئی میں بھی کرکٹ کا میلہ سجنے لگا،ابتر سیکیورٹی صورتحال کے سبب جب بڑی غیرملکی ٹیموں نے دورے سے انکار کیا تو مسلسل مالی نقصان کے شکار پاکستان کرکٹ بورڈ نے ستمبر 2008 میں دبئی میں نو تعمیر شدہ کرکٹ اسٹیڈیم کے حکام سے9 ملین ڈالر کا تین سالہ معاہدہ کیا تھا۔
اگلے برس لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد ملک میں جو رہی سہی کرکٹ باقی تھی وہ بھی ختم ہو گئی اور یو اے ای کو ہی مستقل ٹھکانہ بنانا پڑا، ابوظبی کا شیخ زید اسٹیڈیم بھی2006 سے میچز کی میزبانی کر رہا ہے اور2010میں پاکستان نے وہاں اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا تھا، 16 سال کی اس رفاقت میں پاکستان نے یو اے ای کو کرکٹ کا اہم سینٹر بنوا دیا، اسے مالی طور پر بھی بڑا فائدہ ہوا، باہمی سیریز کے ساتھ پی ایس ایل کے تینوں ایڈیشنز بھی وہیں ہوئے، مگر اب تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں، وجہ اماراتی حکام کا دیگر لیگز کو ترجیح دینا ہے۔
امارات میں گذشتہ برس اولین ٹی ٹین لیگ کا انعقاد ہوا، ای سی بی اپنی ٹی ٹوئنٹی لیگ بھی کرانا چاہتا ہے، گذشتہ برس تو پاکستان نے اسے روک لیا تھا مگر اب شاید ایسا ممکن نہ ہو پائے، پاکستانی اعتراض کے باوجود یو اے ای نے اکتوبر میں افغان لیگ کرانے کی اجازت دے دی ہے، کافی عرصے سے پاکستان کو امارات میں زیادہ کرائے و دیگر مسائل کا سامنا تھا۔
اب حالیہ تنازع نے معاملات اس نہج پر پہنچا دیے کہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کو واضح طورپر کہنا پڑا کہ’’اکتوبر سے مارچ تک اگر یواے ای نے کوئی لیگ کرائی تو ہم ملائیشیا کو اپنا نیوٹرل وینیو بنا لیں گے، انھیں ہمیں تحریری یقین دہانی کرانا ہوگی‘‘ ، اسی سلسلے میں گذشتہ دنوں پی سی بی آفیشلز نے ملائیشیا کا دورہ کیا تھا جہاں اخراجات بھی نصف آئیں گے، گراؤنڈز گوکہ چھوٹے مگر شارجہ کے برابر ہی ہیں۔
موسم کا تھوڑا مسئلہ ہے جسے شیڈول طے کرتے ہوئے ذہن میں رکھنا ہوگا، کراؤڈ یو اے ای میں کون سا اتنا زیادہ آتا ہے کہ ملائیشیا میں کمی محسوس ہو گی،میری اطلاعات کے مطابق سنگاپور نے بھی پاکستان کے میچز کرانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، ایک بات تو طے ہے کہ یو اے ای اب ہمارے کنٹرول میں نہیں رہا، پہلے اس کا انحصار صرف پاکستان پر تھا مگر اب دیگر کئی آپشنز موجود ہیں، رواں برس ایشیا کپ بھی ہوگا۔
حکمرانوں کی بھارت سے قربت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی چند ماہ قبل پہلے ہندو مندر کا افتتاح کرنے ابوظبی گئے تھے، شارجہ 2016 میں افغان کرکٹ ٹیم کا ہوم گراؤنڈ بھی بنا تھا، اب افغانستان نے یہ درجہ نوائیڈا، بھارت کو دے دیا ہے،شارجہ میں اب ٹی ٹین لیگ بھی ہونے لگی، بھارت نے جوئے کا گڑھ قرار دے کر وہاںکھیلنے پر غیر اعلانیہ پابندی لگا دی تھی مگر اب بڑھتی ہوئی قربت شاید مستقبل میں فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کر دے،2014 میں آئی پی ایل کے ابتدائی میچز ابوظبی اور شارجہ میں منعقد ہوچکے۔
آئندہ سال بھارت میں عام انتخابات کی وجہ سے بھی ایسا متوقع ہے، تاریخیں بھی پہلے کی رکھنے کا امکان ہے، یوں یہ ایونٹ براہ راست پی ایس ایل سے متصادم ہوگا،ابوظبی کے شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم سے پی سی بی کے معاملات اتنے اچھے نہیں رہے، پی ایس ایل کے اب تک تینوں ایڈیشنز کا کوئی میچ وہاں نہیں ہو سکا، بعض حلقوں کا خیال ہے کہ بھارتی لابی نے یو اے ای کو پاکستان سے دور کر دیا تاکہ اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے، یہ بات درست بھی لگتی ہے، ہمیں ذہن نشین کرنا ہوگا کہ اب اماراتی حکام بھارت کے زیادہ قریب ہیں جو ہمیں عالمی تنہائی کا شکار کرنے کے درپے ہے، پی ایس ایل کی کامیابی بھی بھارتیوں کو کھٹک رہی ہے لہذا وہ ہمیں پریشان کرنے کیلیے کام تو کریں گے، اس سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے ۔
ہم یہ سمجھے کہ امارات ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا اسی لیے کسی دوسرے آپشن پر زیادہ توجہ نہ دی، اگر ہم 2 ممالک کو بطور نیوٹرل وینیو استعمال کرتے رہتے تو مشکل نہ ہوتی، پاکستان نے سری لنکا میں بھی میچز کرائے مگر وہاں کا موسم سب سے بڑا مسئلہ ہے، انگلینڈ نے 2010میں ہمیں آسٹریلیا کی میزبانی کیلیے وینیوز دیے مگر اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے یہ سلسلہ ختم کر دیا، یہ درست ہے کہ اب ملکی حالات بہت بہتر ہو چکے اور ہم کئی میچز کا کامیاب انعقاد کرا چکے، مگر اب بھی بڑی ٹیموں کا اعتماد واپس پانے میں کئی برس لگیں گے، اگر یو اے ای ہم سے نگاہیں پھیر رہا ہے تو کوئی بات نہیں، آپ دیگر آپشنز دیکھیں، انگلینڈ کو منانا چاہیے کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھول جائیں۔
ہمیں پھر سیریز کرانے دیں، وہاں پاکستانیوں سمیت ایشیائی باشندوں کی بڑی تعداد مقیم ہے وہ یقیناً میچز دیکھنے آئیں گے، اخراجات یقیناً زیادہ مگر آسٹریلیا جیسی ٹیموں کے ساتھ سیریز انگلینڈ میں کھیلنے سے آمدنی بھی ہو سکتی ہے، چھوٹی ٹیمیں تو پاکستان آنے کو بھی تیار ہو جاتی ہیں، جو نہ مانے اسے ملائیشیا میں کھلائیں، سری لنکا ہمارا واحد ایسا دوست ہے جس نے ہر مشکل وقت میں مدد کی، وہاں کا آپشن بھی دوبارہ دیکھیں، ہو سکتا ہے کہ یو اے ای پاکستانی مطالبہ تسلیم کر لے مگر اس کے باوجود کوشش ترک نہ کریں، نجم سیٹھی نے کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر یو اے ای کو بڑا واضح پیغام دے دیا، اب پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، امارات ہمارے میچز مفت میں نہیں کراتا اسے بھاری معاوضہ ملتا ہے، پیسہ دینا ہی ہے تو اسے دیں جو ہماری بات بھی مانے، نیوٹرل وینیو اب ’’ نیوٹرل‘‘ نہیں رہا، اس کا جھکاؤ اب بھارت کی جانب زیادہ ہے ، ہمیں بھی نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
The post نیوٹرل وینیو اب ’’نیوٹرل‘‘ نہیں رہا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » کھیل https://ift.tt/2raC4xy