اسلام آباد: پاکستان نے ایف بی آر کی لانسنس یافتہ نجی ٹریکنگ کمپنیوں کو افغانستان میں امریکی و نیٹو و ایساف فورسز کو پٹرولیم مصنوعات و دیگر سامان کی ترسیل کی چیکنگ اور مانیٹرنگ کے اختیارات دے دیے ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نوٹیفکیشن 649(I)/2018 کردیا ہے جس کے ذریعے 25 اپریل 2012 کو ایس آر او نمبر 413(I)/2012 کے تحت جاری کردہ ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رُولز 2012 میں ترامیم کردی گئی ہیں۔
اس بارے میں ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ترمیمی ایس آر او کے ذریعے امریکی و نیٹو و ایساف فورسز کو پٹرولیم مصنوعات و دیگر سامان کی ترسیل پر بھی ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رولز 2012 کا اطلاق کردیا گیا ہے اور آئندہ امریکی و نیٹو و ایساف فورسز کو پٹرولیم مصنوعات و دیگر سامان کی ترسیل کے لیے مذکورہ رولز کے مطابق نہ صرف چیکنگ و مانیٹرنگ ہوگی بلکہ ان رولز کے مطابق عائد کردہ چارجز بھی وصول کیے جائیں گے۔
سینئر افسر نے بتایا کہ افغانستان کو پاکستان کے راستے بھجوائے جانے والے ہر قسم کے کارگو کی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کے لیے ان رولز کا اطلاق ہوگا اور اگر نیٹو و ایساف فورسز کو پاکستان سے سپلائی بحال ہوتی ہے تو اس کی بھی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ ان رولز کے تحت کی جاسکے گی جبکہ نوٹیفکیشن نمبر 413(I)/2012 کے تحت جاری کردہ ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رولز 2012 میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ رولز کے تحت لائسنس کمیٹی کے جاری کردہ لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیاں صرف ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کرسکیں گی اور لائسنسگ کمیٹی بھی مذکورہ رولز کے مطابق کام کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کلکٹر کسٹمز پریوینٹو کراچی کو اس لائسنسگ کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے جبکہ ایم سی سی پریوینٹو کراچی کو اس کمیٹی کا ہیڈ کوارٹرز قراردیا گیا ہے، اس کے علاوہ رولز میں ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کا لائسنسس لینے کے لیے درخواست دینے کے قواعدو ضوابط اور طریقہ کار اور اس کے ساتھ ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کے لائسنسس کے لیے اہلیت کا معیار بھی واضع ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کا لائسنسس لینے کی خواہاں کمپنی کا جامع پروفائل ہونا چاہیے۔
درخواست دہندہ کو اپنی کمپنی کے منیجریل و ٹیکنیکل اہلکاروں و حکام کی تعلیمی قابلیت اور متعلقہ شعبہ میں تجربہ انکے نام اور انکے عہدوں کی تفصیلات بھی درخواست کے ہمراہ فراہم کرنا ہونگی، کمپنی کے ملازمین کی مجموعی تعداد،کمپنی کے بڑے بڑے کلائنٹس کی فہرست، گاڑیوں اور کنٹینرز کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ سے متعلقہ تجربہ کی دستاویزات، پی ٹی اے سے حاصل شدہ لائسنس کی کاپی، این ٹی این، کمپنی کے گزشتہ 3سال کے آڈٹ،3 سال کی انکم ٹیکس ریٹرنز، سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر،کمپنی کے ڈائریکٹرز کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز سمیت دیگر دستاویزات فراہم کرنا ہوں گی۔
درخواست کے ہمراہ درآمد کنندگان سے ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ اور کارگو کا سامان اٹھانے والے ٹرانسپورٹرز سے فیس اور چارجز کی وصولی کی بھی تفصیلات دینا ہوں گی جس میں یہ بتانا ہوگا کہ کمپنی درآمد کنندگان اور ٹرانسپورٹرز سے کتنی فیس اور چارجز وصول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ان رولز کے تحت اس کمپنی کو ٹریکنگ و مانیٹرنگ کا لائسنس جاری کیا جائیگا جو ٹرانزٹ کارگو کا سامان لے جانے والی گاڑیوں اور کنٹینرز کی جی ایس ایم، جی پی آر ایس یا سیٹلائٹ کمیونیکیشن یا ٹریکنگ و مانیٹرنگ کے لیے کوئی دوسری جدید نوعیت کی ٹیکنالوجی کی صلاحیت رکھتی ہو گی۔
16صفحات پر مشتمل اس نوٹیفکیشن میں ٹرانزٹ ٹریڈ اور افغانستان میں امریکی و نیٹو و ایساف فورسز کو پٹرولیم مصنوعات و دیگر سامان کی ترسیل کی چیکنگ اور مانیٹرنگ کے لیے تمام رولز وضع کیے گئے ہیں جس میں گاڑیوں میں ٹریکنگ ڈیوائسز کی تنصیب و مانیٹرنگ، فیس اور چارجز کے تعین سمیت دیگر تمام معاملات کو تفصیلات کے ساتھ دیا گیا ہے۔
The post نجی فرمز کو افغانستان کیلیے فوجی کارگو کی نگرانی کے اختیارات تفویض appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » بزنس https://ift.tt/2kyGlrQ