کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

کورونا کے خلاف عوامی استقامت

ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے بعد 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو کووڈ 19 ویکسین لگانے کے لیے رجسٹریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ 65 سال اور اس سے زائد عمر کے تمام شہریوں کے لیے کووڈ 19 ویکسینیشن کے لیے رجسٹریشن شروع کردی گئی ہے۔ انھوں نے لکھا کہ آپ اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر لکھ کر 1166 پر ارسال کریں۔

ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ مارچ میں اس عمر کے گروپ کے لیے ویکسینیشن شروع ہوگی۔ دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ 65 سال سے زائد عمر کے تمام پاکستانی کووڈ 19 ویکسین کے لیے آج سے رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔ انھوں نے شناختی کارڈ نمبر کو 1166 پر بھیجنے کے ساتھ ساتھ ایک ویب سائٹ nims.nadra.gov.pk کے ذریعے رجسٹریشن کروانے سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے لکھا کہ ویکسین سینٹر اور اپائنمنٹ کی تاریخ ویکسین پہنچنے کے بعد بتائی جائے گی۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو چین سے 5 لاکھ کورونا وائرس کی ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچی تھی جسے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وصول کیا تھا۔ بعد ازاں وزیر اعظم نے کورونا وائرس کی ویکسینیشن مہم کا باقاعدہ آغاز کیا تھا جب کہ گزشتہ روز ملک بھر کے تمام صوبوں اور علاقوں میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو اس وبا سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کا عمل شروع ہوگیا تھا۔ یہی نہیں بلکہ ملک میں ویکسینیش کے آغاز سے قبل این سی او سی نے ایک جامع پلان مرتب کیا تھا، جس کے تحت کورونا ویکسین کے طریقہ کار کو واضح کیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق پہلے مرحلہ میں تمام شہری بمعہ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز ایس ایم ایس کے ذریعے ’1166‘ پر اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر بھیجیں گے یا رجسٹریشن کے لیے نیشنل امیونائزیشن منیجمنٹ سسٹم کی ویب سائٹ کا استعمال کریں گے۔ دوسرے مرحلہ میں تصدیق کے بعد موجودہ پتے کی بنیاد پر نامزد آڈلٹ ویکسین سینٹر اور پن کوڈ شہریوں کو بذریعہ ایس ایم ایس بھیجا جائے گا۔ تیسرے مرحلہ میں اگر نامزد اے وی سی شہریوں کی موجودہ تحصیل سے باہر ہے تو شہری ایس ایم ایس موصول ہونے کے 5 دن کے اندر این آئی ایم ایس کی ویب پورٹل یا 1166 ہیلپ لائن پر کال کرکے اپنا اے وی سی تبدیل کرسکتا ہے۔

چوتھے مرحلہ میں مقررہ ویکسین سینٹر پر ویکسین کی دستیابی پر اپائنمنٹ کی تاریخ سے قبل شہریوں کو ایس ایم ایس بھیجا جائے گا۔ پانچویں مرحلہ میں کامیاب رجسٹریشن کے بعد شہری اپنا شناختی کارڈ اور موصول شدہ پن کوڈ (لازمی) کے ساتھ مقررہ تاریخ اور وقت پر اے وی سی آئیں گے جب کہ چھٹے مرحلہ میں اے وی سی میں ویکسین اسٹاف شناختی کارڈ اور پن کوڈ کی تصدیق کرے گا۔ ساتویں مرحلہ میں تصدیق کے بعد شہریوں کو ویکسین لگائی جائے گی اور انتظامیہ این آئی ایم ایس میں تفصیلات کا اندراج کرے گی اور شہری کو ایس ایم ایس کے ذریعے تصدیقی پیغام بھیجا جائے گا، مزید یہ کہ ویکسین لگائے جانے کے بعد 30 منٹ تک شہری کو نگرانی کے لیے وہاں موجود رہنا ہوگا۔

جب کہ آٹھویں مرحلہ میں اس طریقہ کار سے وفاقی، صوبائی اور ضلعی محکمہ صحت کے لیے ریئل ٹائم ڈیش بورڈ خود کار طریقے سے تیار ہوگا۔ تاہم اس مرحلہ وار سسٹم کی افادیت کے ساتھ ہی ملک بھر میں طبی فرنٹ لائن کو وزارت صحت کی جانب سے عوامی تربیت اور آگاہی کے لیے سپورٹ بھی ملنی چاہیے، تاکہ عوام کی مکمل معاونت کا میکنزم ہمہ گیر انداز میں ویکسینیشن کے تمام مدارج کی تکمیل میں ممد و معاون ثابت ہو، عوام کو یہ احساس نہ ہو کہ انھیں گھر سے کسی ڈسپنسری تک جانا ہے اور ماحول کسی روایتی سرکاری اسپتال جیسا ہو، ہیلتھ سسٹم کی جدید سہولتوں کی فراہمی صحت کی بحالی کے نفسیاتی لوازمات سے جڑی رہنی چاہیے۔

ماہرین کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کو ایک سال کا عرصہ مکمل ہونے کو ہے اور اس وقت عالمی وبا کی دوسری لہر جاری ہے، تاہم مجموعی صورتحال کو دیکھیں تو یہ پاکستان میں دیگر ممالک کی نسبت کافی بہتر ہے۔ لیکن ویکسینیشن کے عمل کے نتائج عوام کو صحت یابی کی رفتار اور کورونا کے کیسز میں زوال کے مثبت اثرات کے اعداد و شمار قوم کو ذہنی طور پر صحت یابی کے نکتہ عروج سے اطمینان کا احساس بھی دلائیں، مزید برآں تناسب اور بہتری کی امید کا سلسلہ بھی جاری رہے۔

عوام میں کورونا کی بند گلی سے نکلنے کی امنگ پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے، کچھ ماہ بعد رمضان بھی آنے والا ہے، کورونا کے مصائب، ہلاکتوں اور کیسز کی شدت میں کمی سے عوام کو یک گونہ طمانیت اورصحت یابی کی سر خوشی بھی حاصل ہوسکے گی۔ دوسری جانب سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ملک بھر میں نئے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مقررہ ایس او پیز کی 47 ہزار سے زیادہ خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں، عوام ایس او پیز کی پابندی کریں، کرفیو نہیں لگایا جائے گا۔

اصل میں اہل وطن کو کورونا کے نفسیاتی گرداب سے نکالنا بھی ہیلتھ کیئر سسٹم کا اصل ٹاسک ہے۔ عوام کو کورونا کے شماریاتی گراف کے اعصابی دباؤ کا سامنا ہے، ایس او پیز کی ہمہ گیر پابندیاں کم ہوئی ہیں، کہیں تو لگتا ہی نہیں کہ کورونا سے لوگوں کو کسی قسم کی تشویش لاحق ہے، شہری یا دیہی آبادی میں ماسک، سماجی فاصلہ کی پابندی کے لیے حکومت کے صحت پر مامور ادارے متاثرہ علاقوں میں ضرور جائیں، وہاں عوام سے قریبی رابطہ رکھیں، تاکہ وسائل سے محروم افراد خود کو کورونا کے محصورین نہ سمجھیں، ان کی عزت نفس معاشرے میں روحانی توانائی سے منسلک رہے۔

یہی پیغام ویکسینیشن کے دوران جاری رہنا چاہیے۔ کیونکہ کورونا ابھی تک ڈویلپنگ فیز کے طور پر موجود ہے، اس کی ڈائنامکس، مہلک اقسام اور ہولناکی کی خبریں دل کو لرزا دیتی ہیں، بعض لوگ اس واہمہ میں مبتلا ہیں کہ کورونا کی اعصابی دہشت اس کے وجود سے زیادہ تباہ کن ہے، یہ طرز احساس فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر کی مسیحا صفت ٹیم ہی غریب آبادیوں میں اجاگر کرسکتی ہے، ارباب اختیار اس حقیقت کا فوری ادراک کریں کہ کورونا نے خط افلاس سے نیچے کی آبادیوں کو تقریباً نڈھال کر دیا ہے، حکومت کو کورونا کے خلاف اب بھی وار فوٹنگ پر ایکشن میں آنے کی ضرورت ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 15 فروری تک مجموعی کیسز کی تعداد 5 لاکھ 64 ہزار 77 ہے تاہم اس میں سے 93.2 فیصد یعنی 5 لاکھ 25 ہزار 997 صحتیاب ہوچکے ہیں جب کہ اموات کی تعداد 12 ہزار 333 ہے۔ کورونا وائرس سے متعلق سرکاری اعداد و شمار فراہم کرنے والے پورٹل کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں مزید ایک ہزار 48 مریض سامنے آئے جب کہ مزید 26 افراد انتقال بھی کرگئے۔ ان نئے کیسز اور اموات کے بعد ملک میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 5 لاکھ 64 ہزار 77 ہوگئی ہے جب کہ اموات 12 ہزار 333 تک پہنچ گئیں۔

تاہم 910 مریض ایسے خوش نصیب تھے جنھوں نے اس وائرس کو شکست دی اور صحتیاب ہوگئے، جس کے بعد یہ تعداد 5 لاکھ 25 ہزار 997 ہوگئی جب کہ ملک میں فعال کیسز کی مجموعی تعداد 25 ہزار 747 رہ گئی۔ مگر ویکسین کی آمد کے خوش آیند اثرات امید افزا ہیں، بتایا جاتا ہے کہ پاکستان نے 4 کمپنیوں کو کورونا ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی ہے، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور صحت فیصل سلطان کہتے ہیں ہم نظر رکھیں گے کہ ناجائز منافع خوری نہ ہو۔

حکومت پاکستان نے کابینہ اجلاس میں وزارت صحت کی اپیل پر مشاورت کے بعد ابتدائی طور پر نجی سیکٹر کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین درآمد کیے جانے کے بعد من مرضی کے دام پر شہریوں کو فروخت کی اجازت دے دی۔ قیمت کا تعین نہ ہونے کے سبب منافع خوری پر قابو کیسے ہو گا؟ اس سوال کے جواب میں ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ تاحال کمپنیوں کو ڈاکومنٹ میسر نہیں نہ ہی عالمی سطح پر نجی سیکٹر کی جانب سے ویکسین کی قیمت طے کی گئی ہے، فی الحال ایسے شہری کہ جو ویکسین خرید کر مستفید ہونا چاہیں ان کی سہولت کے لیے نجی سیکٹر کو ویکسین کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔

پاکستان سے اب تک 4 کمپنیاں سندھ میڈیکل اسٹور نے برطانوی ویکسین آسٹرا زینیکا، اے جے ایم فارما چینی کمپنی کین سائنو، اے جی فارما سپوٹنک 5 جب کہ قومی ادارہ صحت سائنو فام کی درآمد کر رہے ہیں۔ معاون صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ نجی کمپنیوں کی درآمدی دستاویزات کا معائنہ لازمی کیا جائے گا، قیمت کی حد مقرر نہیں تاہم ناجائز منافع خوری پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری حکام نجی سیکٹر کی درآمد شدہ ویکسین کی افادیت اور شہریوں کو محفوظ انداز میں ویکسین پہنچانے کے عمل پر نظر رکھنے کے ذمے دار ہوں گے۔

کورونا وائرس کے خلاف جنگ جاری ہے، دنیا کے مختلف ملکوں میں فرنٹ لائن طبی ٹیمیں انسان دوستی، کمٹمنٹ، اور حوصلہ مندی کی شمعیں روشن کیے ہوئے ہیں، پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل کے تحت تنزانیہ میں امید افزا مہم کی حمایت نے خواتین اور لڑکیوں کو پر عزم بنا دیا ہے، وہاں طبی فرنٹ لائن کا مشہور نعرہ ہے کہ ہم نے نصف آسمان ہاتھوں سے روک رکھا ہے، تنزانیہ بلاشبہ ایسا افریقی ملک ہے جس نے عالمی ادارہ صحت سے کہا ہے کہ ہمیں ویکسین بھیجنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ہم کورونا کے خلاف استقامت کی جنگ جیت چکے ہیں۔ پاکستان کے عوام نے بھی اس کا مظاہرہ کیا ہے، کورونا کی  تیسری لہر شاید کہیں غائب ہوگئی؟ کیا اس عوامی استقامت کو سلام پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟

The post کورونا کے خلاف عوامی استقامت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3u1OtDs