عموماً مچھلی پکڑنے کے مقابلے میں سب سے بڑی مچھلی پکڑنے کو کامیابی سمجھا جاتا ہے لیکن جاپان میں سب سے چھوٹی مچھلی کو ہی بڑا سمجھا جاتا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مقابلے میں ڈور سے ہی مچھلی پکڑی جاتی ہے، اس عمل کو ’’خرد ماہی گیری‘‘ یا مائیکرو فشنگ بھی کہا جاتا ہے۔
جاپان میں سیکڑوں سال سے یہ روش جاری ہے جسے ٹاناگو فشنگ کہا جاتا ہے۔ اس میں سکے جتنی چھوٹی مچھلی کو گرفت میں لینا ہی سب سے بڑی مچھلی پکڑنے کا اہم کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔ اس مقابلے میں چھوٹی مچھلی پکڑنے کو مہارت سمجھا جاتا ہے۔ جاپان میں اختصار اور چھوٹی چیزوں کی روش کو ہر جگہ دیکھا جاسکتا ہے۔ بونے درختوں کا ہنر بھی جاپان سے آیا ہے، جاپانی چھوٹے گھر بنانے کے بھی ماہر ہیں اور اب چھوٹی مچھلی بھی کوئی ان سے پکڑنا سیکھے۔
تاریخی لحاظ سے 200 سال قبل سمورائی عہد میں چھوٹی ترین مچھلیاں پکڑنے کا رحجان پیدا ہوا تھا۔ لفظ ٹاناگو کا مطلب ہے ’میٹھے پانی کی ایک بہت ہی چھوٹی مچھلی‘ کیونکہ ایسی مچھلیاں مشکل سے 15 سینٹی میٹر تک ہی بڑھتی ہیں اور ان کی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔ اب ایسے ماہی گیر بھی ہیں جو چھوٹی مچھلی پکڑنے کے استاد ہوگئے ہیں۔
اس مشغلے میں بہت صبر، وقت اور مہارت درکار ہوتی ہے۔ چھوٹی مچھلی پکڑنے کا یہ عمل مشکل ہے اور ہر ماہی گیر اپنی ڈور اور چھڑی ازخود بناتا ہے۔ نرم بانس کی پتلی سی شاخ کو تراش کر مچھلی پکڑنے کی چھڑی بنایا جاتا ہے جسے ایڈو ویزاؤ کہتے ہیں اور پورے جاپان میں ان کے ماہر کی تعداد ایک درجن سے زیادہ نہیں۔ ایک چھڑی بنانے میں دوسال بھی لگ جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ بہت ہی مہنگی ہوتی ہیں۔
اب مچھلی پکڑنے کا کانٹے کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے یعنی خردبین کے نیچے باریک کانٹے بنائے جاتے ہیں اور انہیں تیز کرنے کے لیے ہیرے کی انی والے اوزار استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس طرح چھوٹی مچھلیاں پکڑی جاتی ہیں۔
اس ہنر کی داستان بھی دلچسپ ہے کیونکہ جاپان میں ایڈو عہد کے دوران مچھلی پکڑنے پر سخت پابندی تھی تو لوگوں نے چھوٹی مچھلی پکڑنے کے لیے تناگو فشنگ کو اختیار کیا کیونکہ کسی بھی مشکل اور چھاپے کے دوران انہیں چھپانا بہت آسان ہوتا ہے۔
The post سب سے چھوٹی مچھلی پکڑیئے، وہی سب سے بڑی ہوگی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » دلچسپ و عجیب https://ift.tt/2JQOrMj