لاہور: گذشتہ مالی سال کے دوران پاکستانی معیشت کو سخت حالات کا سامنا رہا۔ کچھ مبصرین کے خیال میں معیشت میں اب بہتری کے آثار ظاہر ہونے لگے ہیں۔
معاشی محاذ پر حکومت کو بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور افراطِ زر کی بلند شرح سے نمٹنے کا چیلنج درپیش ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کے پیکیج کی بحالی کے لیے اس کی کئی شرائط پوری کرچکی ہے۔ اس نے نئے ٹیکس متعارف کرائے اور مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے جس کے نتیجے میں بجلی اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہوئیں۔
مالیاتی ایڈجسٹمنٹس کے برعکس اسٹیٹ بینک نے ڈسکاؤنٹ ریٹ میں نمایاں کمی کی جس کا اثر اسٹاک ایکسچینج پر دیکھنے میں آیا جو 40 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا ہے جسے تجزیہ کار بہتری کا اشارہ قرار دے رہے ہیں۔ حالیہ مشکل معاشی صورتحال میں ملک کی بیرونی ضروریات کم ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔ دوسری جانب درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ بھی جی ڈی پی کے 1.1فیصد تک گر گیا جو گذشتہ مالی سال میں جی ڈی پی کے 4.8 فیصد کے مساوی تھا۔ کووڈ 19 کی صورتحال میں سخت اقدامات کے باوجود مطلوبہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ حاصل کرنا مشکل ہے۔
معیشت مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گذشتہ مالی سال میں 10.2 فیصد کم ہوگئی۔ متعدد کاروبار بند ہوگئے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہوگئی۔ قصہ مختصر کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی کوشش کررہی ہے اور آئی ایم ایف اس سے مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ اس صورتحال میں معیشت کی بحالی سیاسی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج ہے۔
The post وفاقی حکومت کو معیشت کی بحالی کا چیلنج درپیش appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2PVHlWD