لاک ڈاؤن کے باعث کراچی چڑیا گھر شدید مالی بحران کا شکار - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

لاک ڈاؤن کے باعث کراچی چڑیا گھر شدید مالی بحران کا شکار

کراچی: خطرناک عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر سندھ حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں لوگوں کے اجتماعات پر سختی سے پابندی عائد کردی گئی تھی اور اسی باعث بازاروں،شاپنگ مال، مارکیٹوں، سینما گھروں سمیت پارک اور دیگر تفریحی مقامات کو عام لوگوں کیلیے بند کردیاگیاتھا۔

حکومت کے ایس او پیز پر عملدرآمد کرتے ہوئے کراچی کے مختلف علاقوں میں واقع نجی و سرکاری پارک کے منتظمین نے پارک اور تفریح گاہوں میں تالا بندی کردی تھی اور اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ اورصوبہ بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونیوالے لوگوں کی تعداد میں بتدریج اضافے کے تناظر میں لاک ڈاؤن میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا۔

لہٰذا شہر قائد میں میں واقع تمام پارک اور تفریح گاہیں تاحال بند ہیں۔ ڈائریکٹر کراچی چڑیا گھر کنورایوب کے مطابق جانوروں کی خوراک و ادویات کی مد میں سالانہ 12 سے 13 کروڑ روپے کے اخراجات آتے ہیں جوکہ ریونیو سے حاصل رقم سے پورے کیے جاتے ہیں تاہم چڑیا گھر کی بندش اور آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے یہ اخراجات پورے کرنا ممکن نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ریونیو سے حاصل ہونے والی جمع شدہ پونجی گذشتہ ڈھائی ماہ میں جانوروں کی خوراک و ادویات کی مد میں خرچ کی گئی ہے لیکن اب ان کے ہاتھ خالی ہیں جس سے چڑیا گھر کے تمام جانوروں کو خوراک و ادویات کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈائریکٹر چڑیا گھر نے مزید کہا کہ کراچی چڑیا گھر اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے۔

انھوں نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر نے اس صورتحال کے پیش نظر حکومت سندھ سے فوری گرانٹ کی درخواست کی ہے اور سندھ گورنمنٹ کو تحریری طور پر تمام صورتحال سے آگاہ کردیا ہے۔ کنورایوب نے کہاکہ کیسے بھی حالات ہوں اور مالی بحران ہو وہ خود بھوکے رہ سکتے ہیں لیکن ان جانوروں کی خوراک کی فراہمی میں کبھی بھی رکاوٹ نہیں آنے دیں گے۔ تاہم گذشتہ تقریباً ڈھائی ماہ کی مسلسل بندش کے منفی اثرات اب نظر آنا شروع ہوگئے ہیں اور آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے کراچی چڑیا گھر شدید مالی بحران کا شکار ہے جس کے باعت جانوروں کو خوراک کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

کراچی چڑیا گھر میں شیر، بنگال ٹائیگر، چیتا،پوما، سفید شیر.، ہاتھی،بندر ،مگرمچھ، سانپ ، ریچھ،زیبرا، چڑیا، طوطے،بطخ ،ببون، ہرن اور شترمرغ سمیت دیگر مختلف جانوروں کی مجموعی تعداد 1200 سے زائد ہے اور مختلف اقسام کے پنجرے اور چھوٹی بڑی چاردیواری و گراؤنڈ ان کا مسکن ہیں۔

چڑیا گھر 56 ایکڑ رقبے پر محیط ہے جبکہ کھانے کیلیے روانہ ان جانوروں کو منوں کے حساب سے گوشت ،سبزیاں، فروٹ، گنا،گھانس ،مکئی ،باجرہ اور دالوں سمیت دیگر اناج فراہم کیا جاتا ہے جبکہ ملک بھر سے روزانہ اوسطاً 3000 افراد ان جانوروں سے محظوظ ہونے اور سیروتفریح کیلیے چڑیا گھر کا رخ کرتے ہیں جس سے چڑیا گھر کی انتظامیہ کو ریونیو کی مد میں جو آمدنی ہوتی اسی آمدن سے جانوروں کی خوراک و ادویات کا خرچ پورا کیا جاتا ہے تاہم حکومت سندھ کی تمام تر پابندیوں اور لاک ڈاؤن کے باوجود کراچی چڑیا گھر کی تالا بندی ممکن نہیں کیونکہ چڑیا گھر کے پنجروں میں سالہا سال سے بسنے والے چرند،پرند اور درند کی دیکھ بھال اور انھیں روزانہ خوراک کی فراہمی یہاں کی انتظامیہ کی ذمے داری ہے لہٰذا یہاں کے افسران و دیگر عملہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں سے مستثنٰی ہے اور روزانہ علی الصباح تمام ملازمین اپنی ذمے داریوں کی ادائیگی کے لیے چڑیاگھر پہنچ جاتے ہیں۔

تمام جانوروں کو خوراک و ادویات کی فراہمی کے علاوہ باقاعدگی سے پنجروں کی صفائی ستھرائی کی جاتی ہے تاکہ جانور کو کسی بھی قسم کی بیماریوں یا وبائی امراض سے محفوظ رکھا جاسکے۔ کنور ایوب نے کراچی چڑیا گھر کو ریونیو کی مد میں حاصل ہونے والی رقم اور اخراجات کی تفصیلات بتانے سے معذرت ظاہر کی اور یہ عذر پیش کیا کہ اس سلسلے میں معلومات کے لیے کراچی چڑیا گھر کے کنٹریکٹر سے رجوع کرنا پڑے گا۔ ڈائریکٹر پارکس کنور ایوب نے کراچی چڑیا گھر میں گذشتہ سال ہونے والی آمدنی اور اس کے مصرف کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

The post لاک ڈاؤن کے باعث کراچی چڑیا گھر شدید مالی بحران کا شکار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2UiQyuw