سب سے پہلے میں آپ پر واضح کر دوں کہ آج صرف پی ایس ایل کے مثبت معاملات پر بات ہو گی، لہذا عمر اکمل کیس میں کیا ہوا، عماد وسیم نے کن بولرز پر ٹیمپرنگ کا الزام لگایا، افتتاحی تقریب کیسی تھی۔
ابتدائی میچز میں کراؤڈ کیوں نہیں آیا، کراچی کنگز کے ایک آفیشل ڈگ آؤٹ میں موبائل فون استعمال کرتے کیوں پائے گئے، سرفرازاحمد نے بال ٹیمپرنگ کا خدشہ ظاہر کیا تو بورڈ نے سرزنش کی پریس ریلیز جاری کر کے درست کیا یا غلط؟ اہم موقع پر الٹراایج نے کیوں کام نہیں کیا،ایشیا کپ کا میزبان تو پاکستان ہے پھر دبئی میں اے سی سی میٹنگ سے پہلے صدر بھارتی بورڈ سارو گنگولی نے کیوں اعلان کر دیا کہ انعقاد یو اے ای میں ہوگا۔
آپ اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں اس حوالے سے کچھ لکھوں گا تو یہ غلط سوچ ہے،پی ایس ایل ختم ہونے دیں پھر معاملات کا ناقدانہ جائزہ لیں گے، فی الحال تو دلچسپ اور سنسنی خیز میچز سے لطف اندوز ہوں، میں نے اب تک لیگ کے پانچوں ایڈیشنز کو کور کیا لیکن ابتدا سے ہی شائقین میں اتنا جوش وخروش کبھی نہیں دیکھا، یو اے ای میں رنگ پھیکا پھیکا رہتا اور بیشتر میچز تقریباً خالی اسٹیڈیم میں ہوتے مگر ملک میں انعقاد نے ایونٹ کو چار چاند لگا دیے ہیں، اس سے پہلے لوگ اعتراض کرتے تھے کہ صرف کراچی اور لاہور میں ہی میچز ہوتے ہیں مگر اس بار ملتان اور راولپنڈی بھی میزبان شہروں میں شامل ہو گئے۔
بلاشبہ ملتان کا کراؤڈ تو سب سے زیادہ پْرجوش ثابت ہوا اور میچز کے دوران بہترین ماحول نظر آیا،سلطانز کی وہاں تینوں میچز میں فتح کی ایک اہم وجہ ہوم کراؤڈ کی بھرپور سپورٹ بھی تھی،کراچی اور لاہور میں ابتدائی میچز میں زیادہ لوگ نہیں آئے مگر ویک اینڈ سے تعداد بڑھنا شروع ہو گئی،اب اگلے مرحلے میں زیادہ شائقین کے آنے کی توقع ہے، پلیئرز بھی اپنی کارکردگی سے انھیں مایوس نہیں کر رہے۔
دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کارکردگی تو ہر سال ہی اچھی رہتی ہے، اس بار بھی ٹیم نے تاحال بہترکھیل پیش کیا، البتہ آخری میچ میں ملتان سلطانز نے انھیں آؤٹ کلاس کر دیا، اعظم خان کوئٹہ کی ٹیم میں بلاشبہ اپنے والد و کوچ معین خان کی وجہ سے شامل ہوئے،اس پر ہر طرف سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن وہ 2اچھی اننگز کھیل کر صلاحیتوں کا کچھ اظہار کر چکے ہیں،سرفراز احمد کی کپتانی کے ساتھ بیٹنگ بھی اچھی ہے،البتہ یہ سمجھ نہیں آیا کہ ملتان سے میچ میں وہ کیوں اتنی تاخیر سے بیٹنگ کیلیے آئے۔
سرفرازنے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کو دونوں میچوں میں زیر کرکے واضح پیغام دے دیاکہ ان میں اب بھی دم خم باقی ہے، شین واٹسن نے آخری میچ میں 80رنز بنا کرپہلی بڑی اننگز کھیلی مگر ٹیم کو فتح نہ دلا سکے،احمد شہزاد کا بیٹ اب تک خاموش ہے اسی لیے گذشتہ میچ باہر بیٹھ کر دیکھنا پڑا، البتہ جیسن روئے اچھی بیٹنگ کر رہے ہیں،محمد حسنین کی بولنگ میں کاٹ دکھائی دیتی ہے،نسیم شاہ جیسا بولر بھی پیس اٹیک کا حصہ ہے۔
کوئٹہ کی ہرسیزن میں بہترین کارکردگی کی وجہ ٹیم کمبی نیشن ہے، اس کا کریڈٹ نبیل ہاشمی کو جاتا ہے، جو خاموشی سے پس پردہ رہ کر ہر شعبے کے بیسٹ کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کیلیے بھرپور کوشش کرتے ہیں، خلاف توقع اس بار ملتان سلطانز نے سب کو پیچھے چھوڑا ہوا ہے، شان مسعود کڑی تنقید کی زد میں آئے مگر اب بطور کپتان تاثر چھوڑنے میں کامیاب ہو رہے ہیں،کراچی کنگز کیخلاف انھوں نے نصف سنچری بنائی،بیٹنگ چارٹ میں اس وقت وہ دوسرے نمبر پر ہیں۔
ملتان کا اس بار ہوم ورک بھی اچھا تھا اس لیے بہتر نتائج سامنے آ رہے ہیں، شاہد آفریدی، عمران طاہر اور معین علی جیسے سینئرز نے ٹیم مینجمنٹ کو مایوس نہیں کیا، سہیل تنویر ایک بار پھر اچھی بولنگ کر رہے ہیں،کوئٹہ کو ان کی خدمات سے محرومی کا افسوس تو ہوتا ہوگا،اسی طرح گذشتہ سیزن جب ریلی روسو نے گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کی تو 12میچز میں محض ایک ففٹی ہی بنا سکے تھے، مگر اب اپنی سابقہ ٹیم کیخلاف ملتان کی جانب سے طوفانی سنچری داغ دی۔
فرنچائز لیگ کی یہی خوبصورتی ہے،محدود آپشنز کی وجہ سے آپ ہر کھلاڑی کو برقرار بھی نہیں رکھ سکتے، کسی کو دوسری کیٹیگری میں لینے کا سوچیں تو کوئی اور ٹیم پہلے ہی منتخب کر لیتی ہے، حالیہ ایونٹ میںاسلام آباد یونائیٹڈ، پشاورزلمی اور کراچی کنگز کو کارکردگی میں تسلسل لانے کی ضرورت ہے،خصوصاً بڑے ناموں کے باوجود کراچی کی کارکردگی مایوس کن ہے، بابر اعظم نے ایک اچھی اننگز کھیلی مگر ٹیم کو ان سے مزید بہتر کارکردگی درکار ہو گی، شرجیل خان واپسی کے بعد بالکل آف کلر دکھائی دے رہے ہیں، البتہ انھیں کپتان اور کوچ کی بھرپور حمایت حاصل ہے، عماد وسیم کو انفرادی کارکردگی کے ساتھ بطور کپتان بھی بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
محمد عامر اورافتخار احمد اب تک فلاپ ثابت ہوئیِ،اس سیزن میں بھی اب تک لاہور قلندرز نے اپنے مداحوں کو مایوس ہی کیا ہے، ایک تو ہر سال ان کا ایک اہم کھلاڑی ان فٹ ضرور ہو جاتا ہے، اس بار حارث رؤف فٹنس مسائل کا شکارہوئے، ٹیم میں موجود حفیظ جیسے سینئرز نے زندگی کرکٹ میں گذار دی اب تک تسلسل نام کی کسی چیز سے واقف نہیں ہیں،لاہور سے زیادہ پی ایس ایل کی کوئی ٹیم مقبول نہیں، اسے جیتنا پڑے گا تاکہ ایونٹ میں دلچسپی برقرار رہے، پی ایس ایل کو اب 10 دن ہو چکے ہیں۔
کرکٹ کا سحر پاکستان بھر کو اپنی لپیٹ میں لے چکا،گوکہ راولپنڈی میں بارش رنگ میں بھنگ ڈال رہی ہے مگر ایونٹ کے جہاں بھی میچز ہوں وہاں شائقین کا جوش و خروش دیکھنے کے قابل ہوتا ہے، اس سے دنیا پر بھی واضح پیغام جا رہا ہو گا کہ پاکستانی کرکٹ سے کتنی محبت کرتے ہیں، ملکی میدانوں کی رونقیں بحال ہونے پر سب خوشی سے سرشار ہیں،امید ہے چند برسوں میں بڑی ٹیمیں بھی دورہ کرنے لگیں گی اور شائقین ایسے ہی اسٹیڈیمز جا کر اپنے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھاتے رہیں گے۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
The post ملتان کے شائقین بازی لے گئے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » کھیل https://ift.tt/3aeSp9k