کراچی: چین سے نمودار ہونے والا کورونا وائرس اب پاکستان بھی پہنچ گیا ہے اور ملک میں اس کے چار مریض سامنے آئے ہیں، جن میں سے دو کا تعلق کراچی سے ہے۔
صوبائی دارالحکومت کراچی میں کورونا وائرس کے مریض موجود ہونے کی اطلاعات کے بعد سندھ حکومت متحرک ہوگئی ہے اور اس حوالے سے ایک ٹاسک کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔
شہر میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کی موجودگی کی اطلاع سے شہریوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے اور مرض سے بچاؤ کے لیے ماسک کا حصول شہریوں کے لیے مشکل ہوگیا ہے۔انسانیت سے عاری کچھ عناصر نے ماسک کی قیمتوںمیں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ادھر صوبائی حکومت نے پہلے صوبے کے تعلیمی اداروں میں دو دن اور اس کے بعد 13مارچ تک تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔
اس ضمن میں وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ سید مرا د علی شاہ کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس کے ارکان بالخصوص ڈاکٹروں سے مشاورت کے بعد 13 مار چ تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ حفاظتی انتظامات کے پیش نظر تمام کوچنگ سینٹرز /ٹیوشن سینٹرز بھی 13 مارچ تک بند رکھے جائیں۔ تعلیمی اداروں کی بندش سے مشکوک افراد جنہیں آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے ان کے قرنطینہ (Quarantine) مدت کو مکمل کرنے میں مدد ملے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 6 مشکوک افراد کا تعلق خیرپور، جیکب آباد، ٹنڈو جام اور کراچی جنوبی سے ہے جنہیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے تمام ایجنسیوں بشمول ایف آئی اے اور محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ تافتان سرحد پر کام کرنے والے متعلقہ افسران کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں تاکہ ان سے روزانہ کی بنیاد پر آنے والے مسافروں کا ڈیٹا شیئر کیا جا سکے۔ سید مراد علی شاہ کا صوبے کے عوام نے اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ انہیں فکرمند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تعلیمی اداروں کی بندش، مسافروں کو ٹریس کرنا اور زائرین کے خاندانوں کے ساتھ رابطہ، صرف و صرف اپنے لوگوں کے تحفظ کیلیے کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ہم صوبے اور ملک کو کورونا وائرس کے مزید حملوں سے محفوظ بنا سکیں۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس حکومت سندھ کے لیے ایک نیا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ اب تک کی حکومتی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا جا سکتا ہے تاہم ایک ایسا مرض جس سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے اس سے نمٹنے کیلیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
حکومت سندھ کو چاہیے کہ وہ شہریوں کو ”ماسک مافیا ” سے بچانے کیلیے سخت ترین اقدامات کرے اور کوشش کرے کہ صوبے کے لوگوں کو حکومت کی طرف سے ماسک بلامعاوضہ فراہم کیے جائیں۔ اس کے علاوہ عوام کو مرض سے بچاؤ اور اس کے علاج کے سلسلے میں ہر سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے کیونکہ کورونا وائرس سے حفاظت اور اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے حکومت اور عوام کے درمیان رابطہ نہایت ضروری ہے۔
سندھ میں آئی جی کی تعیناتی کے حوالے سے معاملات آخر کار حل ہوگئے ہیں۔ وفاق نے صوبائی حکومت کی جانب سے بھیجے گئے پانچ ناموں میں سے مشتاق مہر کا انتخاب کرتے ہوئے انہیں آئی جی سندھ مقرر کردیا ہے۔ نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد نئے آئی جی سندھ نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔ مشتاق مہر نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات بھی کی، جس میں سید مراد علی شاہ نے صوبے کے نئے پولیس چیف کو امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت سندھ کی منشا کے مطابق صوبے میں اب نئے آئی جی کا تقرر ہوگیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ مشتاق مہر حکومت سندھ کی توقعات پر کس قدر پورا اترتے ہیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے سندھ پولیس کو کس قدر موثر بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔گزشتہ ہفتے کراچی میں سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر رہیں۔ جمعیت علماء اسلام، پاک سرزمین پارٹی اور پاکستا ن پیپلزپارٹی کی جانب سے عوامی اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔اسلامیہ کالج کے سامنے اپوزیشن جماعتوں کے زیر اہتمام تحفظ آئین پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھاکہ آج ہم نے آئین کی بقا کی جنگ لڑنی ہے، دھمکیوں سے ہمیں نہیں ڈرایا جا سکتا۔موجودہ حکومت نے معیشت تباہ کر دی۔ تاجر اپنا سرمایہ ملک سے نکال کر بیرون ملک لے جا رہے ہیں ۔
ادھر پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے ناظم آباد کے الفاروق گراؤنڈ میں خواتین کے جلسے کو ایک کامیاب’’ سیاسی شو ‘‘کہا جاسکتا ہے، جس میں پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے بلدیاتی انتخابات کی مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاک سر زمین پارٹی اسمبلی میں 40 فیصد نمائندگی خواتین کو دینے کیلیے قانون سازی کرے گی۔
دوسری جانب سے پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے تحت محمود شاہ بخاری فٹبال گراؤنڈ چینیسر گوٹھ میں یوم شہدا کے موقع پر منعقدہ جلسہ سے خطاب میں پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 35 برس سے کراچی میں انتخابات کے نام پر ووٹ کی چوری اور فتح چھیننے کا ڈرامہ بند کیا جائے آئندہ بلدیاتی انتخابات میں عوامی طاقت سے کراچی کا میئر لائیں گے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پاک سرزمین پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور اس طرح کے اجتماعات کرکے انھوںنے اپنے کارکنوں کو متحرک کرنے کی کوشش کی ہے۔اس طرح کی سیاسی سرگرمیاں شہر کے لیے انتہائی اہم ہیں جبکہ جمعیت علماء اسلام کا اجتماع اس کی احتجاجی تحریک کا ایک تسلسل تھا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن ایک مرتبہ پھر کب اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں۔
ایک کامیاب وکیل، متحرک فلاحی شخصیت( الخدمت کے پلیٹ فارم ) اور ایک بے مثال ناظم کراچی کی پہچان رکھنے والے نعمت اللہ خان کے انتقال نے شہر کی فضا کو سوگوار کردیا ہے۔ بابائے کراچی کے نام سے پہچانے جانے والے نعمت اللہ خان کی نماز جنازہ میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی شرکت نے یہ بات ثابت کی کہ وہ’’غیر متنازع شخصیت ‘‘ تھے اور شہر کیلیے ان کی خدمات کو ہر کوئی تحسین کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ سیاسی شخصیات کا کہنا تھا کہ نعمت اللہ خان نے کراچی کو امن و محبت اور ترقی و خوشحالی کا گہوارہ بنانے کی جدوجہد کی اور بحیثیت سٹی ناظم بلا تفریق، رنگ و نسل و مذہب شہریوں کے لیے کام کیا۔ نعمت اللہ خان کی وفات سے صرف مسلم عوام ہی نہیں ہم دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بھی دکھی ہیں۔ نعمت اللہ خان کی وفات صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ پورے ملک کیلیے ایک بڑا نقصان ہے۔
The post کرونا وائرس پر کنٹرول کے لئے سندھ حکومت کے بھرپور اقدامات appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2Ii9fbn