کراچی: اقرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر وسیم قاضی نے کہا ہے کہ پاکستان میں 70سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں جو پاکستان کے ایک متنوع سماج ہونے کی نشانی ہے، پاکستان کی ثقافتی اور لسانی تاریخ بے حد پرانی اور منفرد حیثیت کی حامل ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر وسیم قاضی نے اقرا یونیورسٹی کے زیراہتمام قومی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انگریزی زبان دنیا بھر میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا میں 2 ارب افراد انگریزی بولتے ہیں جن میں سے محض 34 کروڑ افراد کی مادری زبان انگریزی ہے جس سے انگریزی کی بین الاقوامی افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، عصر حاضر میں انگریزی پر عبور حاصل کیے بغیر اقوام ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتیں۔
انھوں نے سمپوزیم کے کامیاب انعقاد پر ڈاکٹر فاطمہ ڈار اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا ، اقرا یونیورسٹی کی ڈائریکٹر کریکلم اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ ڈاکٹر فاطمہ ڈار نے کہا کہ پاکستان ایک بین السانی معاشرے کی شکل اختیار کرچکا ہے جس میں انگریزی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہوتا جارہا ہے المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں امیر طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین اور اساتذہ بچوں کے اردو بولنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
ڈاکٹر وسیم قاضی نے کہا کہ مقامی زبانیں اپنا مقام کھوتی جارہی ہیں چھوٹے شہروں سے بڑے شہروں میں ہجرت کرنے والے افراد کے بچے بھی اپنی مادری زبان سے رشتہ کھورہے ہیں دو روزہ سمپوزیم میں ملک بھر سے آئے دانشوروں نے مقالے پیش کیے۔
The post امیر طبقہ بچوں کے اردو بولنے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، مقررین appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/30LLGjw