2019 میں پاکستانی میڈیا کو سخت پابندیوں اور مسائل کا سامنا رہا، سی پی این ای - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

2019 میں پاکستانی میڈیا کو سخت پابندیوں اور مسائل کا سامنا رہا، سی پی این ای

کراچی:  کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای ) کی جانب سے جاری کردہ پاکستان میڈیافریڈم رپورٹ 2019 کے مطابق پاکستان میں میڈیا کی آزادی کو سخت خطرات کا سامنا ہے۔ گزشتہ سالوں کی طرح سال  2019 میں بھی پاکستانی میڈیا کے لیے پابندیوں، سختیوں، قتل اور سنسرشپ جیسے مسائل کا سامنا رہا۔صحافتی ذمے داریوں کی ادائیگی کے دوران ملک بھر میں 7 صحافیوں کو قتل اور 15 سے زائد کو زخمی کیا گیا۔ کسی قاتل یا ملزم کو سزا نہیں دی گئی۔ انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت 35 مقدمات میں 60سے زائد صحافیوں کو نامزد کیا گیا۔ تحریری مواد رکھنے کے الزام میں ایک صحافی کو 5 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق جاری اس رپورٹ میں ملک بھر میں صحافت اور صحافیوں کو درپیش صورت حال اور مشکلات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ آئین کی شق 19 اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کو یقینی بنایا گیا ہے تاہم سال 2019 کے دوران پاکستان میں صورت حال اس کے برعکس رہی ، سی پی این ای کے مطابق پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016  کو متعارف کراتے وقت یہ بتایا گیا تھا کہ یہ قانون سائبر کرائمز، خواتین کو آن لائن ہراساں کرنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے استعمال ہو گا اور اسے صحافیوں و میڈیا کے خلاف ہرگز استعمال نہیں کیا جائے گا لیکن ان دعوؤں کے برخلاف اسے میڈیا کی آزادی اور آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے لیے کسی نہ کسی بہانے سے سال 2019 میں بھی بھرپور استعمال کیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے میڈیا کے گرد شکنجے کو مزید سخت کرنے کے لیے خصوصی میڈیا ٹریبونلز بنانے کا بھی اعلان کیا تھاتاہم سی پی این ای اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی شدید مخالفت کی وجہ سے حکومت نے اس تجویز کو واپس لینے کافیصلہ کیا۔

رپورٹ میں ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ خراب ترین کارکردگی والے 180 ممالک میں پاکستان کا نمبر 142 واں ہے جو پاکستان میں جمہوریت اور آزادی اظہار کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔ قتل کئے گئے صحافیوں میں عروج اقبال، مرزا وسیم بیگ، محمد بلال خان، علی شیر راجپر اور ملک امان اللہ خان شامل تھے۔ اسی طرح موصولہ اطلاعات کے مطابق مختلف حملوں میں 17سے زائد صحافی زخمی بھی ہوئے۔ خبروں اور صحافتی مواد کی وجہ سے روزنامہ ڈان کے دفاتر کا گھیراؤ کیا گیا، پیمرا نے نہ صرف ٹی وی چینلز کو بے جا اور بے تحاشا نوٹسز بھیجے بلکہ کچھ اینکرزپر ٹی وی پروگرامز میں اپنی رائے کے اظہار اور ٹاک شوز میں شرکت پر بھی پابندی لگا دی، عارف نظامی نے کہا ہے کہ صحافیوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت درج مقدمات کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔

The post 2019 میں پاکستانی میڈیا کو سخت پابندیوں اور مسائل کا سامنا رہا، سی پی این ای appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/30D1lSv