لاہور: نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں کھلاڑیوں کی بے روزگاری اور ٹیکسی چلانے پر سابق ٹیسٹ کرکٹرز سخت رنجیدہ نظر آتے ہیں۔
نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں کھلاڑیوں کی بے روزگاری پر سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے بھی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کوئی متوازی نظام لانے کا مطالبہ کیا ہے، جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ امیر ملکوں میں نوجوانوں کو معاشی تحفظ حاصل اورحکومت روزگار کی ذمہ داری لیتی ہے، یہ ماڈل ہمارے جیسے غریب ملک لیے قطعی قابل قبول نہیں، کرکٹرز کو کرائے کی گاڑیاں چلاتے دیکھ پر بہت افسوس ہوا، اگر آسٹریلیا کی آبادی کو دیکھا جائے تو کراچی کی ہی کم ازکم 10 ٹیمیں ہونا چاہیں۔
سابق اوپنر محسن خان نے کہاکہ عبدالحفیظ کاردار نے ڈپارٹمنٹس متعارف کرواکے کھلاڑیوں کو معاشی تحفظ فراہم کیا، اس سے قبل تو والدین بچوں کو کرکٹ کھیلنے کے بجائے روزگار کیلیے بہتر تعلیم پر توجہ دینے پر اصرار کرتے تھے، ورلڈکلاس پلیئرز پیدا کرنے والی نرسری ختم کردی گئی،اگر یہ سسٹم ختم کرنا ہی تھا تو بتدریج کرتے، میں تو متوازی اسٹرکچر کیلیے پی سی بی کے پاس 40اسپانسرز بھی لے کر گیا تھا لیکن کسی نے بات نہیں مانی۔
سابق کپتان معین خان نے کہاکہ ملک کی خدمت کرنیوالے ڈپارٹمنٹس کو ختم کرنا درست نہیں، کوئی کرکٹر ایک سیزن میں فلاپ ہوجائے تو گویا اس کا معاشی مستقبل بھی ختم ہوگیا، افسوس کی بات ہے کہ کھلاڑی متبادل ذرائع آمد کیلیے ٹیکسیاں چلا رہے ہیں۔
سابق پیسر عاقب جاوید نے کہاکہ صرف 25 ہزار تنخواہ سے محرومی عابد بٹ کی جان لے گئی، وہ کرکٹ حکام کی منت سماجت کرنے کے بعد بچوں کیلیے داتا دربار سے کھانا لاتا رہا، بالآخر ہارٹ اٹیک کی وجہ سے انتقال کرگیا۔
The post کرکٹرز کو ٹیکسی چلاتے دیکھ کر سابق اسٹارز رنجیدہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » کھیل https://ift.tt/31PCNEH