امریکی صدارتی انتخاب کی مہم میں امیدواروں کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہوگیا۔ صدارتی امیدوار بننے کی خواہشمند ڈیموکریٹ لیڈر کملا ہیرس نے ٹیکساس میں تقریب سےخطاب سے کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری تنہا نہیں ہم صورتحال دیکھ رہےہیں، جہاں مناسب ہومداخلت کی جائے، امریکی اقدارہیں کہ انسانی حقوق کامعاملہ اٹھایا جائے، اگر صدرمنتخب ہوئی توانہی اقدارپرعمل کروں گی۔
ڈیموکریٹ لیڈرکملا ہیرس کا کہنا تھا کہ صدرڈونلڈٹرمپ نے وزارت خارجہ کاکردارکم کیاہے، جس کا نتیجہ یہ ہےکہ امریکا کا کوئی پاکستانی سفیر ہے ہی نہیں، اس کی مثال یہ ہے کہ فی الحال پاکستان کیلئے کوئی سفیر منتخب ہی نہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر امریکا کسی بامعنی طریقے سے اثر انداز ہو سکتا ہے اس سب پر جو کشمیر میں ہو رہا ہے تو اس کیلئے ہمیں نمائندے کی ضرورت ہے۔
کملا ہیرس نے کہا ہمیں سب سے پہلے کشمیریوں کو یہ یاد دلانا ہوگا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں اور یہ کہ ہم دیکھ رہے ہیں، ہم انسانی حقوق کی پامالیاں آئے دن دیکھتے رہتے ہیں، چاہے وہ امریکا میں ہوں یا دنیا کے کسی اور کونے میں، ظلم کرنے والا ہمیشہ مظلوموں کو یہ باور کرواتا ہےکہ کوئی نہیں دیکھ رہا، کوئی توجہ نہیں دے رہا، جوکہ ایک ظالم کا ہتھیارہوتا ہے۔
دوسری جانب ہیوسٹن میں امریکی صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ایک اور ڈیمو کریٹک امیدوار بیٹواوروک نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئےاپنا کردار ادا کرنا ہوگا، امریکا اپنی پوزیشن استعمال کر کے علاقے میں امن لائے۔
The post امریکی صدارتی انتخاب کی مہم میں مسئلہ کشمیر بھی شامل appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2Lyabec