بنگلہ دیش: شدید غذائی کمی کے شکار بچوں کو عموماً ایسی غذائیں اور سپلیمنٹ دیئے جاتے ہیں جو توانائی اور تمام غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں۔ لیکن اب ایک کامیاب آزمائش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ان بچوں کی معدے اور انتڑیوں میں خاص طرح کے خردنامیوں اور بیکٹیریا کو پروان چڑھایا جائے تو اس کے زبردست اور تیزرفتار فوائد سامنے آتے ہیں۔
ہفت روزہ تحقیقی جریدے ’سائنس‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مرکزی مصنف جیفرے گورڈن نے کہا ہے کہ صحتمنمد بچوں کے مقابلے میں غذائی کمی اور بھوک سے شکار بچوں کی آنتوں میں بیکٹیریا اور خردنامیوں وغیرہ کی تقسیم بالکل مختلف ہوتی ہے۔ اسی لیے جیفرے اور ان کے ساتھیوں نے ایسی غذا تیار کی ہے جو بچوں کی آنتوں میں اس کمی کو دور کرسکے۔
اس وقت غذائی سپلیمنٹ کا اہم مقصد یہ ہوتا ہے کہ کسی طرح بھوکے بچے کو زندہ رکھا جاسکے لیکن وہ پورے قد پر نہیں پہنچ پاتے اور ان کا قدرتی دفاعی نظام شدید کمزور ہوتا ہے جو ایک طویل عرصے تک بچے کا نصیب بن جاتا ہے۔
ماہرین نے اس کے لیے تین فوڈ سپلیمنٹ بنائیں اور 12 سے 18 ماہ کے 63 بچوں کو دن میں دو مرتبہ کھلائی گئیں۔ ایک ماہ بعد سویا، چنا، مونگ پھلی اور کیلے سے بنائی گئی غذا نے بچوں کے معدے میں فائدہ مند بیکٹٰیریا کا توازن ٹھیک کردیا اور اس کے کئی فوائد سامنے آئے۔
اس مطالعے سے یہ بات واضح طور پر سامنے آچکی ہے کہ غذائی قلت کے شکار بچوں کے معدے میں اس طرح کی تبدیلیاں کرکے انہیں نارمل اور صحتمند بنایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ زندگی بھر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
The post غذائی قلت کے شکاربچوں میں خردنامیے بڑھانے والی غذا کا کامیاب تجربہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/2XOAFed