اسلام آباد: ستمبر 2009 میں حکومت پاکستان اور کینیڈا و چلی کی مشترکہ کمپنی ٹیتھیان کاپر کمپنی (TCC) میں اربوں ڈالر کا ریکوڈک معاہدہ ہوا تھا۔
ٹیتھیان نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک کے علاقے میں تانبے اور سونے کے ذخائر کی تلاش کا معاہدہ کیا اور یہ شواہد بھی سامنے لائے گئے کہ اس علاقے میں سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔
وسیع معدنی ذخائر کی موجودگی نے علاقے میں مزید کرداروں کو آنے کا موقع دیا جس کی وجہ سے سارا معاملہ ہی متنازع ہوگیا اور اب عالمی عدالت نے پاکستان پر 9.5 بلین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے جس کے بعد پاکستان کے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ ٹیتھیان کمپنی سے اس معاملے پر تصفیہ کرلے۔
موجودہ حالات میں پاکستان کو سخت معاشی مشکلات کا سامنا ہے، آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر کے قرض سمیت دوست ممالک سے بھی معاشی پیکیج لیے گئے ہیں، ایسے میں پاکستان کے لیے ممکن نہیں کہ وہ جرمانے کے طور پر اتنی بڑی رقم ادا کرے۔
بتایا جاتا ہے کہ حکومت بلوچستان کو پیش کی گئی فزیبلٹی رپورٹ میں ٹیتھیان کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ ریکو ڈک (Reko Diq) پروجیکٹ سے آئندہ 56سال میں 60بلین ڈالر سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔ یہ تخمینہ 2009 میں 2.2 ڈالر فی پائونڈ تانبے اور 925 ڈالر فی اونس سونے کی قیمت کے تناظر میں لگایا گیا تھا۔
سونے کے نرخوں میں اتارچڑھائو کی وجہ سے اس کی قیمتوں میں بھی تبدیلی کا امکان رکھا گیا تھا۔ اس وقت عالمی مارکیٹ میں سونے کے نرخ 1.280.2 ڈالر فی اونس ہوچکے ہیں۔
The post ریکوڈک جرمانہ؛ پاکستان کا ٹیتھیان سے تصفیہ ضروری appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2XHLrb4