ڈکوٹا: ماہرینِ معدومیات (پیلے اونٹولوجسٹس) نے امریکا میں جنوبی ڈکوٹا کے مقام پر ایک وسیع علاقہ دریافت کیا ہے جہاں ڈائنو سار، مچھلیوں اور دیگر جاندار کی باقیات اس حالت میں ملی ہیں گویا کہ وہ سب ایک ساتھ کسی حادثے میں لقمہ اجل بنی تھیں۔
سائنس دانوں نے اس کا منظرنامہ بتاتے ہوئے کہا کہ کوئی 6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل شہابِ ثاقب آج کے میکسیکو میں گرا تھا جس سے ڈکوٹا کے اس قدیم دریا میں بہت بلند لہریں پیدا ہوئیں جو مچھلیوں کو پانی کے ساتھ خشکی پر لے آئی تھیں۔ اس کے علاوہ گرم ریت، پتھروں اور گارے کی بارش ہوئی جس میں تمام جاندار یکلخت دب کر مرگئے تھے۔
ماہرین نے اسے رکازی (فوسلائزڈ) قبرستان قرار دیا ہے جس میں ایک ہی جگہ مچھلیاں، حشرات، درخت، پودے، ٹرائی سیرا ٹوپس ڈائنوسار، ایمونائٹس اور کئی جان داروں کی باقیات ایک ہی جگہ موجود ہیں۔
جنوبی ڈکوٹا میں دریافت ہونے والا یہ مقام ہیل کریک فارمیشن کہلاتا ہے اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، برکلے کے ممتاز ماہر رابرٹ ڈی پالما گزشتہ چھ برس سے اس پر تحقیق کررہے ہیں۔
اسی مقام پر کے ٹی باؤنڈری بھی دریافت ہوئی ہے جو ایک ارضیاتی نشانی ہے جب کروڑوں سال قبل زمین کی 75 فیصد زندگی اچانک ختم ہوگئی تھی۔ ماہرین اس کی وجہ شہابیوں کی بارش یا دیگر بہت بڑے حادثات کو قرار دیتے ہیں۔
رابرٹ کے مطابق تاریخ میں پہلی مرتبہ کے ٹی باؤنڈری کے پاس اتنے بہت سے جان داروں کی باقیات اور تباہی کے آثار ملے ہیں۔ ان میں مختلف اقسام کے جانور ہیں جو مختلف عمروں سے تعلق رکھتے ہیں اور سب ایک دم ہی موت کے شکار ہوئے ہیں۔ یہ سب ایک ہی وقت میں ایک ہی روز ہلاک ہوئے تھے۔
اس اہم دریافت کی تفصیلات نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق یہ واقعہ ایک عظیم سانحے کی یاد دلاتا ہے جب چیکسیولیوب نامی ایک شہابیہ میکسیکو میں گرا تھا۔ اس واقعے میں کئی سو ایٹم بموں کے برابر توانائی پیدا ہوئی تھی اور کہتے ہیں کہ اسی سانحے نے ڈائنوسار اور دیگر جان داروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا۔ آج بھی ایک بہت بڑا گڑھا اس عجیب و غریب واقعے کی یاد دلاتا ہے۔
اس ہول ناک واقعے کے بعد کئی دنوں تک میلوں دور فضاؤں میں خاک اور دھول اڑتی رہی جس سے دن میں بھی اندھیرے کا سماں تھا۔ اسی وجہ سے یکلخت ماحول سرد ہوگیا اور جان داروں کی مزید تعداد تیزی سے لقمہ اجل بن گئی۔
The post امریکا میں ڈائنوسار کا 6 کروڑ سال پرانا قبرستان دریافت appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » سائنس/ٹیکنالوجی https://ift.tt/2TJvGtf