کراچی: پاکستان میں زائد المیعاد بھارتی آم کا گودا ڈمپ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
بھارت سے عمان کو ایکسپورٹ کیا جانے والا آم کا گودا میعاد گزرنے کے بعد پاکستان درآمد کرلیا گیا جسے ٹرکوں کے ذریعے کراچی کی بندرگاہ سے پنجاب کے شہروں کو سپلائی کیا جارہا ہے جس سے موسم گرما کی طلب پوری کرنے کے لیے غیرمعیاری جوسز تیار کیے جائیں گے۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ٹرک پر لدے ڈرموں کی تصاویر حکام کو ارسال کردی ہیں۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے وفاقی وزارت تجارت اور وزارت خزانہ سمیت وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت کو ارسال کردہ ہنگامی مراسلے میں بھارت سے درآمد شدہ زائد المیعاد آم کے گودے کی شپمنٹ کی تصاویر اور دیگر ثبوت فراہم کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کی تجارتی پالیسی اور قرنطینہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی زائد المیعاد آم کا گودا درآمد کرنے والے درآمد کنندگان اور کسٹم حکام کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
آم کا گودا بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے شہر ترپاٹھی کی شری ورشا فوڈ پراڈکٹس کمپنی کا تیار کردہ ہے جو عمان ریفریشمنٹ کمپنی کو ایکسپورٹ کیا گیا۔ آم کا گودا 12جون 2017کو تیار کیا گیا جس کی قابل استعمال مدت 11دسمبر 2018کو ختم ہوگئی۔ اس کھیپ میں بھارتی ریاست تامل ناڈو کے شہر کرشنا گری کی بنگلور چنائے ہائی وے پر واقع فیکٹری اے بی سی فروٹس کا ایکسپورٹ کردہ آم کا گودا بھی شامل ہے جس کی مدت استعمال بھی جنوری 2019میں ختم ہوچکی ہے۔
ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق چار ٹرکوں پر لدی ہوئی 250ٹن بھارتی آم کے گودے کی زائد المیعاد کھیپ فیصل آباد کی کسی فیکٹری کو سپلائی کی گئی ہے۔
انھوں نے امکان ظاہر کیا کہ عمان سے مسترد ہونے کے بعد غیرقانونی طور پر یہ کھیپ پاکستان درآمد کرلی گئی۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی زرعی مصنوعات پر پابندی عائد ہے اور زائد المیعاد خوردنی اشیاء کی درآمد کی کسی صورت کلیئرنس نہیں ہوسکتی۔
انھوں نے کہا کہ ایف بی آر اور کسٹم میں موجود کالی بھیڑوں کی وجہ سے لاکھوں پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کی زندگیاں داؤ پر لگادی گئی ہیں، بھارتی زائد المیعاد آم کا گودا زہر بن چکا ہے جس سے جوس بناکر فروخت کیے جانے سے ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
The post زائد المیعاد بھارتی آم کا گودا درآمد، زندگیاں خطرے میں ڈال دی گئیں appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » بزنس https://ift.tt/2Yu6RoH