نیو اور لینز: سائنس دان مردوں کے لیے مضر اثرات سے پاک مانع حمل دوا بنانے میں کامیاب ہوگئے جس کے انتہائی حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
ریاست نیو اورلینز میں ہونے والی طبی کانفرنس میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ مردوں کے لیے بنائی جانے والی نئی مانع حمل گولی نے ابتدائی حفاظتی مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ 40 مردوں پر کی گئی یہ تحقیق نہ صرف نہایت کامیاب رہی بلکہ کورس کی تکمیل کے بعد ان مردوں کے ہارمون کی سطح بھی عمومی سطح پر واپس آگئی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن یونیورسٹی اور بائیو میڈ کی تخلیق کردہ دوا کی ایک گولی پورے 24 گھنٹے اسپرم بنانے والے ہارموں پروجیسٹن کو روک دے گا۔ پروجیسٹن مردانگی سے متعلق ہارمون ہے جس کے فوطوں سے خارج ہونے کا عمل رک جانے سے اسپرم نہیں بنیں گے اور سب سے خاص بات یہ کہ اس دوا کے کوئی مضر اثرات بھی نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ محدود تجربے میں حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں کہ دوا بچوں کی پیدائش پر قابو پانے میں کس طرح مددگار ثابت ہو پائے گی، اس کے لیے دوا کو بڑے پیمانے پر اور زیادہ عرصے کے لیے تجرباتی طور استعمال کرایا جائے گا، یہی وجہ ہے کہ اس دوا کو بازار میں لانے میں ابھی ایک دہائی تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ عورتوں کے لیے مانع حمل گولی 50 سال پہلے برطانیہ میں بنائی گئی تھی تاہم مردوں کے لیے مانع حمل دوا پر پہلی مرتبہ تجربات کیے جا رہے ہیں۔
The post پہلی بار مردوں کے لیے مانع حمل دوا تیار appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/2CImC2c