لندن: برطانیہ کی سڑکوں پر 10 لاکھ سے زائد افراد سراپا احتجاج ہیں اور ان کا بنیادی مطالبہ یورپی یونین سے انخلاء پر دوبارہ ریفرنڈم کرانا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں بریگزٹ مخالف مارچ نے شدت اختیار کرلی ہے، 10 لاکھ سے زائد افراد بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ لے کر برطانیہ کی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مظاہرین نے یورپی یونین کے حق میں درجنوں پوسٹرز اور پرچم اٹھا کر احتجاج کیا اور ناقص حکمت عملی پر وزیراعظم تھریسامے کے خلاف نعرے بازی کی۔
بریگزٹ مخالف مارچ کی قیادت بریگزٹ مخالف سیاست دانوں نے کی جس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین بھی شامل ہیں۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سب سے اچھی ڈیل برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء نہ ہونا ہے اور معاشی ماہرین نے بھی یورپی یونین سے علیحدگی پر برطانیہ کی معیشت کو بے تحاشا نقصان ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب بریگزٹ کی مخالفت میں 40 لاکھ سے زیادہ افراد نے ایک آن لائن درخواست کی توثیق بھی کی ہے جس میں برطانوی آئین کے آرٹیکل 50 کی تنسیخ کا مطالبہ کیا گیا ہے جو کہ یورپی یونین سے انخلاء سے متعلق ہے۔ وزیراعظم تھریسامے یورپی یونین سے انخلاء پر متفقہ بریگزٹ ڈیل لانے میں ناکام رہی ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کو 1945 کے بعد سے سب سے بڑے سیاسی بحران کا سامنا ہے، گزشتہ برس یورپی یونین سے انخلاء پر ریفرنڈم کے بعد برطانیہ کو اس برس 29 مارچ تک یورپی یونین سے علیحدہ ہوجانا تھا لیکن اس پیچیدہ آئینی عمل میں بار بار رکاوٹیں کھڑی ہورہی ہیں، کئی حکومتی اراکین بھی اپنی وزیراعظم سے نالاں ہیں اور مستعفی ہوچکے ہیں۔
The post برطانیہ میں دس لاکھ افراد سڑکوں پر نکل آئے، بریگزٹ ریفرنڈم دوبارہ کرانے کا مطالبہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » انٹر نیشنل https://ift.tt/2Twf1cw