ٹیکس نیٹ میں 18 لاکھ نئے فائلرز آنے کے باوجود وصولی ہدف سے 309 ارب کم رہی - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

ٹیکس نیٹ میں 18 لاکھ نئے فائلرز آنے کے باوجود وصولی ہدف سے 309 ارب کم رہی

اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے9 ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران ایف بی آر کی طرف سے  ٹیکس نیٹ میں 18 لاکھ نئے فائلر شامل کیے جانے کے باوجودعبوری ریونیو وصولی ہدف سے تقریباً 309 ارب روپے کم رہی۔

ایف بی آر کو  اس عرصہ کے دوران 3ہزار ارب ( تین ٹریلین) روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا گیا تھا لیکن وہ تقریباً 2700 ارب ( 2.7 ٹریلین) روپے وصول کرسکا ۔البتہ اگلے ہفتے کے دوران حتمی رپورٹ کی تیاری تک اس وصولی میںچند ارب روپے مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر اس سال کی عبوری ٹیکس وصولی گزشتہ سال کے مقابلے میں2.3 فیصد یعنی 61 ارب روپے زیادہ ہے گزشتہ سال کے اس عرصہ کے دوران 2.628 ٹریلین روپے ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔رواں مالی سال کا نظر ثانی شدہ ٹیکس ہدف 4.4 ٹریلین ڈالر مقرر کیا گیا ہے جس کا اب تک 61 فیصد وصول ہوسکا ہے۔

وزیرخزانہ اسد عمر نے آئی ایم ایف سے4.1 ٹریلین ٹیکس کی وصولی کا وعدہ کررکھا ہے جو کہ ایک مشکل امر نظر آتا ہے کیونکہ ایف بی آر کو صرف مارچ میں ہی 72 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق 432 ارب روپے کے ماہانہ ٹارگٹ کے مقابلے میں صرف 360 ارب روپے اکٹھے ہو سکتے ہیں۔صرف مارچ کے مہینے میں ہی ٹیکس کلیکشن 10 ارب روپے کم رہی ہے۔ رواں مالی سال میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسٹم ڈیوٹی کا ماہانہ ٹارکٹ بھی پورا نہیں ہوا ۔فروری کے آخر تک کسٹم ڈیپارٹمنٹ نے 20 فیصد زیادہ کلیکشن کرنا تھی لیکن ماہ مارچ کے دوران کسٹم ڈیوٹی کی مد میں ایف بی آر کو 72.8 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 59 ارب روپے وصول ہوئے ۔ماہ مارچ کے دوران کسٹم ڈیوٹی میں کم وصولی کی وجہ تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے  بڑھائے گئے ٹیرف بتائے جارہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر جو 18 لاکھ نئے فائلر ٹیکس نیٹ میں لانے میں کامیاب ہوا ہے ان میں ایک لاکھ 60 ہزار وہ ہیں جو 15 دسمبر 2018ء کی آخری تاریخ تک گوشوارے جمع نہیں کرا سکے تھے اورقانون میں ترمیم کی وجہ سے ان کے نام ایکٹوٹیکس پیئرز میں شامل نہیں کیے گئے تھے۔اس پرایف بی آرکو گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں ٹیکنیکل توسیع دینا پڑی جو آج (اتوار) ختم ہوگئی ہے۔

ایف بی آر ذرائع نے ٹیکس وصولی ہدف سے کم رہنے کی وجوہات میں معیشت کی سست روی ،ٹیکس پالیسیوں میں تبدیلی کے علاوہ سیاسی دباؤکو بھی قراردیا ہے۔ماہ مارچ کے دوران ایف بی آر نے 9 ارب روپے کے ٹیکس وصول کرنے کیلیے بعض بااثر سیاسی شخصیات کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے لیکن حکومتی ہدایات ملنے پر ایف بی آر کو اپنا یہ فیصلہ واپس لینا پڑا۔جب اس سلسلے میں وزیرمملکت برائے خزانہ حماد اظہر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اکاؤنٹس کے فریز کرنے یا انہیں بحال کرنے کے کسی بھی معاملے سے لاعلمی کا اظہار کیا ۔

ایف بی آر کے سرکاری ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق سرور کا کہنا تھاکہ بعض اوقات کچھ لوگوں کے اکاؤنٹس غلطی سے منجمد ہوجاتے ہیں لیکن جب ہمیں حقائق کا پتہ چلتا ہے تو اکاؤنٹس بحال کردیتے ہیں۔ان کا اصرار تھا کہ یہ اکاؤنٹس کسی دباؤ پر بحال نہیں کیے گئے۔

واضح رہے کہ لاہور پولیس نے بھی چیمبرآف کامرس کے بعض عہدیداروں کے خلاف ٹیکس حکام کے چھاپوں کے بعد امن وامان کی صورتحال پیدا کرنے کے معاملے میں مقدمات دائر کیے تھے لیکن ایف بی آرکی درخواست پر ایک اہم عہدیدار کا مقدمے سے نام خارج کردیا گیا ۔

ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ وہ عہدیدار تو مظاہرین کو ٹھنڈا کرنے کیلئے وہاں گئے تھے ۔پولیس نے اپنے طور پر ہی ان کا نام ایف آئی آر میں ڈال لیا تھا۔جب اس عہدیدار سے رابطہ کیا گیا تو ان کاکہنا تھاکہ حکومت کوچھاپوں کے بجائے معیشت سے کالا دھن ختم کرنے کیلئے اس کا کوئی مستقل حل نکالنا چاہیے۔جائیدادوں کی خرید وفروخت کم نرخوں پر ظاہر کرنا کالے دھن کا سبب بنتا ہے ۔کاروباری افراد کو اس کا ذمہ دار قرارنہیں دیا جاسکتا ۔

اعلیٰ سطحی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ایف بی آر کو  پہلی بار بااثر افرادکے خلاف کسی کارروائی سے نہیں روکا بلکہ اس سال جنوری میں پارٹی کے ایک ایم این اے کی کمپنی کے خلاف کارروائی سے بھی روکا گیا تھا۔ ایف بی آر نے پی ٹی آئی کی ایک ایسی پیمنٹ کا بھی سراغ لگایا تھا جو ایونٹ آرگنائزر کمپنی نے انتخابی مہم کے بل کے سلسلے میں کی تھی۔حکومت کے یہ اقدامات وزیراعظم عمران خان کے ان وعدوں کے منافی ہیں جن میں انہوں نے کہا تھاکہ وہ ایف بی آر کو سیاسی دباؤسے آزاد کریں گے۔لیکن جس قسم کا سیاسی دباؤڈالا جارہاہے اس سے ٹیکس اکٹھا کرنے والوں کو ٹارگٹ پورا نہ کرنے کا بہانہ مل جائے گا ۔

ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے کی ایک وجہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں بھی ہیں جنہوں نے سرکلرڈیٹ کی وجہ سے واجبات ادا نہیں کیے۔پی آئی اے بھی گزشتہ تین ماہ سے ادائیگیاں نہیں کررہی ۔

ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق سرور کاکہنا ہے کہ ٹیکس اہداف پورا نہ ہونے کی وجوہات میں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی کم شرح،عام لوگوں پرانکم ٹیکس کی شرح میں کمی،فنانشل ٹرانزیکشز اورموبائل کارڈز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کلیکشن اور امپورٹ ڈیوٹی کی شرح میں کمی ہے ۔ان کاکہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے ترقیاتی کاموں کیلئے رقوم کی کم ترسیل کی وجہ سے بھی ٹیکس وصولیاں متاثرہوئی ہیں۔

 

The post ٹیکس نیٹ میں 18 لاکھ نئے فائلرز آنے کے باوجود وصولی ہدف سے 309 ارب کم رہی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » بزنس https://ift.tt/2FDWiXG