بچوں میں بڑھوتری کے مسائل - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

بچوں میں بڑھوتری کے مسائل

پیدائش سے عمر بلوغت تک انسان زندگی کے مختلف مراحل اور ادوار سے گزرتا ہے۔ انھیں عمومی طور پر ’بڑھوتری کے مراحل‘ کہا جاتا ہے۔ ان مراحل سے گزرتے ہوئے بچہ  اپنی تمام ضروریاتِ زندگی کیلیے کسی اور پر انحصار کرنے والے سے مکمل طور پر آزاد انسان میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ عمر کے لحاظ سے ان مراحل کو مختلف ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

پیدائش کے فوراً بعد اسے ’’نوزائیدہ‘‘ کہتے ہیں اور اس کے بعد شیر خوار، ٹاڈلر، مکتب سے پہلے والی عمر، مکتب جانے کی عمر اور سن بلوغت وہ مختلف ادوار ہیں جن سے ہر بچہ گزرتا ہے۔ مختلف ادوار میں بچے کی ذہنی اور جسمانی نشوونما مختلف ہوتی ہے۔

جسمانی نشوونما میں وزن اور قد کا بڑھنا شمار کیا جاتا ہے اور ذہنی نشوونما میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ بچہ اپنی عمر کے مطابق کام کرنے کی مہارت حاصل کرچکا ہے یا نہیں۔ ذہنی نشوونما کے ان مراحل کو ذہنی ترقیاتی سنگ میل کہتے ہیں، مثلاً تین ماہ کے بچے کا عمومی وزن چھ کلوگرام ہوتا ہے اور یہ جسمانی نشوونما ہے۔

اسی طرح ایک تین ماہ کا بچہ اپنی گردن بغیر کسی سہارے کے سنبھالنا شروع کردیتا ہے، یہ ذہنی نشوونما کا ترقیاتی سنگ میل ہے جسے ہر بچے نے تین ماہ کے قریب قریب عبور کرنا ہے۔ اگر کوئی بچہ ایک ترقیاتی سنگ میل ایک متوقع عمر تک عبور نہیں کرتا تو یہ واقعی پریشانی کی بات ہے، اس کی وجہ اگر جلدی ڈھونڈ کر صحیح علاج کیا جائے تو بہت سے پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ بچے کی ذہنی اور جسمانی نشوونما میں تاخیر کسی جان لیوا اور انتہائی خطرناک بیماری کا سبب بن سکتی ہے۔

ذہنی نشوونما میں تاخیر کے صحیح اعدادوشمار شاید ناپید ہیں لیکن مختلف محققین کے مطابق اس کی شرح چار فیصد سے سات فیصد تک ہے۔ پاکستان میں شاید حالات اس سے بھی ابتر ہوں گے۔ بچوں میں ذہنی اور جسمانی نشوونما اور بڑھوتری کے ترقیاتی سنگ میل کے علاوہ قوت سماعت اور قوت بصارت کے سنگ میل بھی بہت اہم ہیں اور بڑھوتری کے مراحل میں شامل کیے جاتے ہیں۔

ایک ماہ کا بچہ عموماً گردن نہیں سنبھال سکتا، جانی پہچانی آوازوں کی طرف مڑ کر دیکھتا ہے، زیادہ سے زیادہ 12 انچ دور تک دیکھ سکتا ہے اور آنکھیں ملاتا ہے۔ اگر الٹا لٹائیں تو گردن ایک طرف موڑسکتا ہے اور ایک ماہ کے بچے کو یہ سنگ میل عبور کر لینے چاہیے۔ اگر  ایک ماہ کا بچہ آواز سے بالکل متاثر نہ ہو اور آنکھوں میں روشنی سے بھی ڈسٹرب نہ ہو تو یہ شدید خطرے کی علامات ہیں۔

اسی طرح تین ماہ کے بچے کے متوقع سنگ میل گردن سنبھالنا، چیزوں کو دیکھ کر مڑنا، انسانی چہروں کی طرف متوجہ ہونا وغیرہ ہیں۔ سات ماہ کے بچے کو بغیر سہارے کے بیٹھنا چاہیے، نام بلائے جانے پر متوجہ ہونا چاہیے اور لیٹے ہوئے کروٹ بدلنی چاہیے۔

ایک سال کے بچے کے متوقع سنگ میل میں ماما، بابا کہنا، سہارے سے کھڑا ہونا، رینگنا وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اگر کوئی بچہ اپنی عمر کے لحاظ سے متوقع مہارت نہ رکھتا ہو تو ایسا بچہ نشوونما میں تاخیر کا شکار ہوتا ہے۔ اس کی وجوہات خوراک کی کمی، دماغی امراض، دماغی کمزوری اور جسمانی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ اگر کوئی بھی بچہ بڑھوتری کے مراحل میں تاخیر کا شکار ہو تو اسے غیر اہم نہ سمجھا جائے۔ اگر صحیح وقت پر صحیح علاج نہ ہو تو بچہ ذہنی طور پر مفلوج ہونے سے موت تک کی پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

اگر بچے کا وزن عمر کے لحاظ سے کم ہو، یا اپنے ہم عصر بچوں سے دیر میں چلنا پھرنا، بیٹھنا یا بولنا شروع کرے  یا سکول میں اپنے ہم کلاس بچوں کے ساتھ پڑھنے میں مشکل کا شکار ہو تو فوراً قریبی ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور اس کے مشورے پر سختی سے عمل کریں۔ بڑھوتری کی عمر کے معمولی نظر آنے والے مسائل اکثروبیشتر غیر معمولی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اگر ان معمولی نظر آنے والے مسائل کو صحیح وقت پر حل کرلیا جائے تو غیر معمولی نقصان اور زندگی بھر کی پریشانی سے بچا جا سکتا ہے۔

The post بچوں میں بڑھوتری کے مسائل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/2LpQYtq