اسلام آباد: الیکشن کمیشن کو ملک بھر میں منگل کو ہونے والے آئندہ عام انتخابات میں ایک سے زائد حلقوں سے قومی وصوبائی اسمبلی کے حلقوں سے انتخابات جیتنے والے امیدواروں کی خالی ہونے والی تقریباً 50 قومی وصوبائی اسمبلی نشستوں پر ضمنی انتخاب کرانا ہوں گے۔
قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں بڑی تعداد میں بداعتمادی و بے یقینی کا شکار بڑے گھوڑوں کی جانب سے ایک سے زائد حلقوں سے قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا گیا اور ان میں سے بہت سے امیدوار ایک سے زائد حلقوں پرکامیاب ہوئے، انھیں ایک نشست رکھنا ہوگی اور باقی نشستیں چھوڑنا ہوگی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ملک بھر سے قومی اسمبلی کے 5 حلقوں سے منتخب ہوئے ہیں اور انھیں 4 نشستیں چھوڑنا ہوںگی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما غلام سرور خان 2 حلقوں سے منتخب ہوئے ہیں، انھیں بھی ایک نشست چھوڑنا ہوگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کی تجویزمسترد کئے جانے کی وجہ سے عام انتخابات میں امیداوارںکے ایک سے زائد نشستوں سے قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کے رجحان کو فروغ ملا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کمیٹی کو تجویز دی گئی تھی کہ ہر امیدوارکو زیادہ سے زیادہ 2 سیٹوں پر انتخاب لڑنے کی اجازت دی جائے اور اگرکوئی سیٹ خالی چھوڑے تو خالی نشست پر دوبارہ انتخاب پرجتنے اخراجات آئیں وہ نشست چھوڑنے والا امیدوار ادا کرے تاہم اسے اہمیت نہیں دی گئی۔
اگر الیکشن کمیشن کی تجویز مان لی جاتی اور آئین کے آرٹیکل223 میں ضروری ترمیم کردی جاتی تو صورت حال مختلف ہوتی اور قومی خزانے پر بوجھ بھی کم ہوتا، ایک محتاط اندازے کے مطابق قومی اسمبلی کی ایک سیٹ پر10کروڑ جبکہ صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پر7 کروڑ روپے سے زائدکے اخراجات آتے ہیں۔
واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں بھی عمران خان نے 4، مولانا فضل الرحمن نے 3،نوازشریف ، شہباز شریف،چوہدری نثار علی خان،جاوید ہاشمی،پرویزخٹک نے بھی ایک سے زائد حلقوں میں انتخاب لڑا اور قانون کے مطابق ایک سیٹ کے علاوہ باقی جیتی ہوئی نشستیں خالی کر دی تھیں جس کے بعد الیکشن کمیشن نے 40 سے زائد قومی اورصوبائی اسمبلی کے حلقوں پر ضمنی الیکشن کرایا تھا۔
The post ایک سے زائد سیٹ پر کامیابی تقریباً 50 نشستیں خالی ہوں گی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2v9zc66