سندھ کے ساحلی علاقوں سے نئی کپاس کی آمد میں ریکارڈ اضافہ - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

سندھ کے ساحلی علاقوں سے نئی کپاس کی آمد میں ریکارڈ اضافہ

 کراچی: نہری پانی کی غیر معمولی کمی کے باعث کپاس کی کاشت توقعات سے کم اور تاخیرکے باوجود سندھ کے ساحلی اضلاع سے کپاس کی نئی فصل کی آمد میں ریکارڈ نوعیت کا اضافہ ہوا ہے۔

ملکی تاریخ میں پہلی بار جون کے پہلے ہفتے میں پنجاب میں 1 جبکہ سندھ میں 5 جننگ فیکٹری آپریشنل ہو گئی ہیں جبکہ عیدالفطر کے فوری بعد 20 سے زائد جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہوجائیں گی۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال سندھ اور پنجاب میں نہری پانی کی غیر معمولی کمی کے باعث خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ کپاس کی کاشت میں ہونے والی غیر متوقع تاخیر کے باعث رواں سال پاکستان میں کپاس کی نئی فصل کی آمد میں 2 سے 3 ہفتوں کی تاخیر واقع ہو گی لیکن سندھ کے ساحلی شہروں بدین، ٹھٹھہ، گھارو، میر پور ساکرو اور ان ملحقہ علاقوں سے کپاس کی نئی فصل کی چنائی غیر متوقع طور پر بہت جلد شروع ہونے سے ملکی تاریخ میں پہلی بار 28 مئی کو پنجاب کے شہر ہارون آباد جبکہ یکم جون کو سندھ کے ضلع سانگھڑ میں دو جننگ فیکٹریوں نے نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز کر دیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق ان علاقوں سے پھٹی کی بھرپور آمد کے باعث سندھ کے شہروں سانگھڑ، میرپور خاص، کوٹری اور ٹنڈو آدم میں پانچ جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہو چکی ہیں جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ عید الفطر کی تعطیلات کے فوری بعد سندھ کے مختلف شہروں میں 20 جبکہ پنجاب میں 4 جننگ فیکٹریاں فعال ہو جائیں گی۔

احسان الحق نے مزید بتایا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر اور بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں مسلسل تیزی کے رجحان کے باعث پاکستان میں رواں سال روئی اور پھٹی کے اولین سودے بھی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 8 ہزار 100 روپے فی من اور 3 ہزار 900 روپے فی 40 کلو گرام ہوئے تھے جس کے باعث کسانوں میں اطمینان کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ کے ساحلی شہروں میں رواں سال کپاس کی پیداوار بھی پچھلے سال کے مقابلے میں 10 سے 15 فیصد زیادہ آ رہی ہے۔

The post سندھ کے ساحلی علاقوں سے نئی کپاس کی آمد میں ریکارڈ اضافہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » بزنس https://ift.tt/2sTBqVR