مرگی، ایک دماغی مرض - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

مرگی، ایک دماغی مرض

مرگی (Epilepsy) کے بارے میں ہمارے معاشرے میں کئی تصورات پائے جاتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ مرگی کے مریض پر جن یا بھوت کا سایہ ہوتا ہے۔ اس پر جن ’آتا‘ ہے تو یہ حالت ہوجاتی ہے ( حالت سے مراد دورے کا پڑنا ہے )۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان افراد کی زندگی مختصر ہوتی ہے۔ نیز یہ افراد زندگی میں کوئی قابل ذکر کام کرنے یا نام کمانے کے قابل نہیں ہوتے۔

مرگی کے مرض کا شعور رکھنے والے لوگ اسے لاعلاج سمجھتے ہیں کہ موت کے ساتھ ہی مریض کی اس مرض سے جان چُھوٹتی ہے۔ یہ تصور بھی پایا جاتا ہے کہ مرگی کے مریض نہ تو شادی کے قابل ہوتے ہیں اور نہ ہی باپ یا ماں بن سکتے ہیں۔ یہ تمام غلط تصورات ہیں۔

مرگی ایک دماغی بیماری ہے جیسے دوسری دماغی بیماریاں مثلاً فالج وغیرہ ہوتی ہیں۔ یہ دما غ میں برقی انتشار پیدا ہونے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔ ہر انسان کے دماغ میں برقی کرنٹ کارفرما ہوتا ہے۔ اسی کرنٹ کے ذریعے دماغ کا ایک حصہ دوسرے حصہ سے منسلک رہ کر اپنا فعل انجام دیتا ہے۔ بعض انسانوں کے دماغ میں کسی خاص وجہ سے دماغی کرنٹ کی پیداوار کا نظام وقفے وقفے سے بگڑ جاتا ہے، اس کا نتیجہ مرگی کے دورے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔

علامات

مرگی کے دورے کی علامات میں مریض کا بے ہوش ہونا ، پیشاب خطا ہوجانا ، زبان کا دانتوں کے بیچ میں آجانا ، ہاتھ پاؤں کا مڑ جانا یا اکڑ جانا، آنکھوں کی پتلیوں کا اوپر چڑھ جانا ، منہ کا سختی سے بند ہوجانا شامل ہیں۔ ان سب علامات کا دورانیہ ایک سے دو منٹ کا ہوتا ہے اور اگر کسی مریض میں پانچ منٹ سے زیادہ یہ علامات برقرار رہے تو اسے فوراً اسپتال لے جانا چاہیے۔ یہ تمام علامات عموماً بڑی مرگی میں پائی جاتی ہیں ۔ جیسے ہم عام طور پرGeneralize and Focal Eplipsyکہتے ہیں۔

دوسری جانب چھوٹی مرگی جوکہ بچوں میں پائی جاتی ہے ، اس میں بچے کوئی بھی کام کرتے کرتے اچانک دس سے پندرہ سیکنڈ کے لیے گم صم یا خاموش ہوجاتے ہیں ۔ جسے ہم عام طور پر Blank Seizuresیا Absenceکہتے ہیں ۔ کچھ مریض اچانک کھڑے کھڑے نیچے گر جاتے ہیں، اسے Atonic Seizures  کہا جاتا ہے۔ اس میں سر میں چوٹ پر چوٹ لگنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اس قسم کے مریضوں کو ایک خاص قسم کا ہیلمنٹ پہنایا جاتا ہے تا کہ مریض کو سر پر چوٹ لگنے سے بچایا جائے ۔

اسباب

یوں تو مرگی کا مرض دماغ میں برقی کرنٹ کی زیادتی کے باعث ہوتا ہے، مگر اس کی کئی اور وجوہ بھی ہوتی ہیں، جیساکہ خون میں شکر کا کم ہوجانا ، نمکیات کی کمی کا ہوجانا، کیلشیم کی سطح کا گرجانا، دماغ کی رسولی، دماغ کا انفیکشن جیسے کہ دماغ کی ٹی بی اور ملیریا وغیرہ، دماغ کا فالج ، سر کی چوٹ وغیرہ۔ پاکستا ن میں عام طور پر مرگی کی بڑی وجہ سرکی چوٹ، دماغ کا فالج ، دماغ کا ملیریا ( Cerebral Malaria) ہے ۔

پانچ سال کے بچوں میں اکثرو بیشتر بخار کے ساتھ ساتھ مرگی کے بھی جھٹکے پڑتے ہیں جسے ہم Febrile Seizure کہتے ہیں ۔ کچھ خواتین میں ماہواری کی وجہ سے ہارمون کا نظام غیرمتوازن ہوتا ہے جوکبھی کبھار مرگی کے جھٹکوں کا سبب بنتا ہے۔ اسے Cataminal Epilepsyکہا جاتا ہے ۔ حاملہ خواتین میں خون گاڑھا ہونے کی وجہ سے دما غ کی شریا نوں میں جم جاتا ہے ، اس کیفیت کو Caverneous Venous Thrombosis کہا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ حاملہ خواتین کو بلڈ پر یشر بڑھ جانے، جسم کے سوج جانے اور پیشاب میں پروٹین بڑھ جانے کی وجہ سے بھی مرگی کے دورے پڑسکتے ہیں۔ اس کیفیت کو clampsiaکہتے ہیں ۔

تشخیص

مرگی کے مریضوں کے کچھ خاص ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں ۔ جیسا کہ دماغ کی پٹی جس کو ہم عام طور پر EEGکہتے ہیں۔ اور اس کے علاوہ دما غ کا MRIیا CT Scan، Blood Sugar ، Calcicum، Electrolytes اور اگر دماغ کے انفیکشن کا شک ہو تو ریڑھ کی ہڈی کا پانی (Lumbar Puncture) نکالا جاتا ہے ۔

احتیاط

مرگی کے مریض کو جھٹکے لگتے ہوئے دیکھیں تو سب سے پہلے اُس کو پیٹ کے بل لٹادیں تاکہ سانس کی نالی میں کوئی چیز نہ جاسکے ، اگر مریض نے چُست لباس پہنا ہوا ہے تو اس کے بٹن وغیرہ کھول کر ڈھیلا کردیں۔ مریض کے منھ میں کچھ نہ ڈالیں نہ اسے دبوچیں۔ اگر جھٹکوں یعنی دورے کا دورانیہ پانچ منٹ سے بڑھ جائے تو فوراً ایمبولینس بلاکر مریض کو جلد از جلد اسپتال پہنچائیں ۔ کچھ چیزیں مرگی کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں جیسے کہ رات کو دیر سے سونا، ذہنی دباؤ ، گرم موسم ، الکوحل کا استعمال ، ٹیلی وژن اور کمپیوٹر کا زیادہ استعمال ۔

علاج

مرگی کا مرض ادویہ کے استعمال سے 70فی صد تک ختم کیا جاسکتا ہے اور بقیہ 30فی صد کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔ مرگی کے مریضوں کو کچھ پرانی ادویہ مثلاً Sodium Valporate، Carbamazpine  ،Phenobarbitone، وغیرہ اور کچھ نئی ادویہ مثلاً Levitericetam، Lamotrigineوغیرہ دی جاتی ہیں۔ کچھ دوسرے طریقے سے بھی مرگی کا علاج کیا جاتا ہے مثلاً ایک خاص قسم کی خوراک جس کو Ketogenic Diet کہا جاتا ہے، دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ Vagal Nerve Stimulation  اور Epilepsy  Surgery  جیسے طریقے بھی مرگی کے علاج میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ مرگی قابل علاج مرض ہے لہٰذا مرگی کا مریض معاشرے میں ایک عام انسان کی طرح زندگی گزار سکتا ہے ۔ اور باقاعدگی سے دوائیاں لینے سے یہ مرض ختم ہوسکتا ہے ۔ دنیا کی تاریخ ایسے مشہور لوگوں سے بھری ہوئی ہے جنہوں نے مرگی جیسے مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود نام کمایامثلاً شنہشاہ سکندر اعظم ، سائنس داں نیوٹن ، نوبیل انعام شروع کرنے والے الفرڈ نوبیل ، دنیائے کرکٹ کے مایہ ناز کرکٹر جونٹی رہوڈز اور ٹونی گریگ،  سابق امریکی خاتون اول ہلیری کلنٹن اور پاکستان کے سب سے محترم سماجی کارکن مرحوم مولانا عبدالستار ایدھی صاحب وغیرہ۔

The post مرگی، ایک دماغی مرض appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » صحت https://ift.tt/2uJwcAi