واٹر کمیشن 1000 صنعتوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ ہونے کا انکشاف - KHB Point

کے-ایچ-بی پوائنٹ (ملکی و غیر ملکی تمام خبریں فراہم کرنے والاایک مکمل نیوزپلیٹ فام نیٹ ورک)

تازہ ترین

واٹر کمیشن 1000 صنعتوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ ہونے کا انکشاف

 کراچی: واٹر کمیشن نے 6 کنٹونمنٹ بورڈز اور میئر کراچی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

کمیشن کے سربراہ نے چیف سیکریٹری کو محکمہ تحفظ ماحولیات سندھ (سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی) میں سفارش اور غیرقانونی بھرتی ہونے والوں کو فوری نکالنے کا حکم دے دیا۔ کمیشن کے روبرو پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ 1000 صنعتوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹس موجود نہیں ہیں، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے چیف سیکریٹری کو اسپتالوں کے ایم ایس سے پروجیکٹ ڈائریکٹر کا چارج فوری واپس لینے کی ہدایت کرتے ہوئے فہرست طلب کرلی۔ کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ اسپتالوں کی صورتحال بدتر ہے پینے کا صاف پانی میسر نہیں، سول اسپتال میں فلٹر پانی ایم ایس نے نہیں پیا۔

تفصیلات کے مطابق  ہائی کورٹ میں واٹر کمیشن کی سماعت جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں ہوئی چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، ایم ڈی واٹر بورڈ سمیت دیگر حکام پیش ہوئے۔ کمیشن نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو حتمی ورک پلان پیش کرنے کی ہدایت کی کمیشن کے سربراہ نے پی سی ون تیار ہونے پر سندھ حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا کمیشن نے کے فور منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو فوری چارج سنبھالنے اور فوری کام کرنے کی ہدایت کردی، جسٹس امیر ہانی مسلم نے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کے فور کو تمام ریکارڈ نئے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو دینے کا حکم دیا،کمیشن نے تنبیہ کی کہ اگر پرانا پروجیکٹ ڈائریکٹر ریکارڈ نہ دے تو اسے کہیں کمیشن میں پیش ہو آبزرویشن دیتے ہوئے کمیشن نے کہا کہ کیا ایک بندے نے منصوبے کو ہائی جیک کررکھا ہے، کمیشن نے فلٹر پلانٹس سے متعلق ریمارکس میں کہا کہ فلٹر پلانٹس کی بحالی کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔

جن کو فلٹر پلانٹس چلانے کے لیے دیے گئے انھیں مہارت حاصل نہیں،چیف سیکریٹری رضوان میمن نے کہا کہ منصوبے لوکل گورنمنٹ سے پی ایم ڈی سی کو منتقل کرنے کی سفارش کر رہے ہیں، کمیشن نے ریمارکس دیے کہ یہ سیاست کی بات نہیں، قوم کے اربوں روپے کا معاملہ ہے چیف سیکریٹری نے کہا کہ فلٹر پلانٹس کی پی ایم ڈی سی کو منتقلی پر وزیراعلیٰ ہی فیصلہ کرسکتے ہیں ،وزیراعظم سے ایس تھری منصوبے پر بات ہوئی ہے، وزیراعظم نے کل اسلام آباد میں اجلاس طلب کرلیا، امید ہے ایس تھری پر وفاقی حکومت سے مالی مدد ملے گی واٹرکمیشن کے روبروکلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کا نمائندہ پیش ہوا کمیشن نے استفسار کیا کہ کچرا کہاں سے اٹھاتے ہیں، کلفٹن میں ہر جگہ کچرا پڑا ہے کمیشن سربراہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کوئی طریقہ کار ہے، آپ کی اپنی اسکیم میں پانی کیوں نہیں، کمیشن نے استفسار کیا کہ الاٹمنٹ، تعمیرات خود کرتے ہیں، پانی کا انتظام کیوں نہیں جب پانی ہی نہیں ہے تو آپ تعمیرات کیوں کر رہے ہیں، زیر زمین پانی پر آپ کا حق کہاں سے آگیا کلفٹن میں ایسی جگہیں بھی ہیں۔

جہاں سے لوگ ناک اور منہ پر کپڑا رکھ کر گزرتے ہیں،کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل نے جواب دیا کچرا اٹھا کر سرجانی ٹاؤن میں پھینکا جاتا ہے ،کچرا اٹھانے کا ٹھیکہ دے رکھا ہے، کمیشن سربراہ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے سب کچھ ٹھیکے دار پر چھوڑ دیا،کمیشن سربراہ نے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام کو نہر خیام پر کچرے کے ڈھیروں کی تصاویر دکھائیں، آپ یہ کچرا نہیں اٹھاسکتے تو مزید کیا کام کریں گے، کمیشن نے ریمارکس دیے کہ سیوریج کا نظام بھی تباہ حال ہے، اس صورتحال پر 6 کنٹونمنٹ بورڈز کے سی ای اوز کو طلب کرلیتے ہیں ،سی ای اوز کو طلب کرنے پر کنٹونمنٹ بورڈ کے افسر نے اعتراض کیا تو کمیشن سربراہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں کیا کنٹونمنٹ بورڈز کے سی ای اوز بڑے افسر ہیں اگر سی ای اوز بڑے افسر ہیں تو ان سے بڑے افسران کو بھی طلب کرلیتے ہیں۔

کمیشن نے 6 کنٹونمنٹ بورڈز کے سی ای اوز، میئرکراچی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام حکام کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ،کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد منصوبے ٹی ایم ایز کو دینے پر کمیشن نے برہمی کا اظہار کیا کمیشن نے ریمارکس دیے کہ اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد منصوبے التوا کا شکار رہتے ہیں،سیکریٹری ماحولیات بھی کمیشن کے روبرو پیش ہوئے ،جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے کمیشن 14ماہ سے فنکشنل ہے کمیشن سربراہ نے استفسار کیا کہ آپ تو نئے سیکریٹری ہیں آپ کو تو اب تک کچھ پتہ نہیں ہوگا کمیشن کے سربراہ نے ڈی جی سیپا سے استفسار کیا کراچی میں سیپا میں کتنے ملازمین ہے سیپا کے افسران کو پانی کے نمونے چیک کرنا آتا ہے یا کوالی فکیشن ہوتی ہے۔

افسر بننے کے لیے بتائیں؟ ڈی جی سیپا نے کہا بی ایس سی کمیسٹری کرنا ہوتا ہے پھر افسر بنتے ہیں ڈی جی سیپا سے کمیشن سربراہ نے استفسار کیا کہ سیپا میں ملازمت کا کیا کرائی ٹیریا ہوتا ہے؟ ڈی جی سیپا نے کہا کہ اخبارات میں اشتہار شایع ہونے کے بعد ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد بھرتی کیا جاتا ہے کمیشن کے سربراہ نے ڈی جی سیپا سے مکالمے میں کہا کہ میں ان تمام افسران سے صرف 3 سوال پوچھوں گا فارمولے کے حوالے سے دیکھوں گا کہ سیپا میں کتنے قابل افسر بھرتی ہوئے ہیں کمیشن نے استفسار کیا کہ کراچی میں قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی کتنی صنعتوں کے خلاف کارروائی ہوئی؟ ڈی جی سیپا نے کہا کہ 450 صنعتوں کو نوٹس جاری ہوئے اور 27 کے خلاف کارروائی کی گی ایک ہزار صنعتوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹس نہیں ہیں کمیشن نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی محکمہ تحفظ ماحولیات کو مستحکم بنانے کے لیے اقدامات کریں ڈی جی سیپا نے کہا کہ محکمہ ماحولیات کراچی میں 430 ملازمین ہیں کمیشن نے ریمارکس دیے کہ محکمہ تحفظ ماحولیات میں مطلوبہ شرائط کے بغیر بھرتی ہونے والوں کو برطرف ہونا چاہیے۔

کمیشن نے چیف سیکریٹری کو بھرتیوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی،کمیشن نے سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی سے متعلق ریماکس دیے کہ نااہل لوگوں کو بھرتی کردیا گیا بی ایس کیمسٹری والے کو کچھ پتہ نہیں ایسے افراد کو لوگوں کو کیا زہر دینے کے لیے رکھا گیا،کمیشن سربراہ نے چیف سیکریٹری کو حکم دیا کہ جن کو سفارش اور غیرقانونی بھرتی کیا گیا انھیں فوری نکالیں ،سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو سے کمیشن نے مکالمے میں کہا کہ جس انداز میں آپ محکمہ صحت چلارہے ہیں ہمیں اس پر بہت دکھ ہوا ہے جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ہماری کارروائی کے بعد بھی اسپتالوں کی بدترین صورتحال ہے فضل اللہ پیچوہو نے کہا کہ ہم صورتحال کو بہتر کررہے ہیں کمیشن نے استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے کہ جو مشینری آچکی ہے کیوں نہیں لگائی جا رہی؟ کس قانون کے تحت آپ اسپتالوں میں کنسلٹنٹ بھی بھرتی کررہے ہیں۔

اسپتالوں میں طبی فضلہ کھلے عام پڑا تھا سول اسپتال میں فلٹر پانی ایم ایس نے پینے سے منع کردیا جیل وارڈ میں لوگوں کو مضر صحت پانی دیا جا رہا ہے کمیشن نے سیکریٹری صحت سے استفسار کیا کہ آپ مریضوں کو صاف پانی بھی نہیں دے سکتے جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اسپتالوں کا دورہ کرکے بہت دکھ ہوا ہے کمیشن نے ریمارکس دیے اسپتال کا فضلہ دروازے پر پڑا تھا قواعد پر بھی عمل نہیں ہورہا سول اسپتال کی گلیوں سے آپ گزر نہیں سکتے اتنا بر ا حال ہے اگر آئی سی یو کے باہر بھی یہ حال ہوگا تو مریض زندہ کیسے رہیں گے سول اسپتال میں تو رکشے کھڑے تھے اور مریض بھی وہیں پڑے تھے، سیکریٹری صحت نے کہا کہ صورتحال بہتر بنائیں گے مجھے معلوم ہے کوتاہی ہوئی ہے کمیشن نے ریمارکس دیے اگر پتہ ہے تو ٹھیک کیوں نہیں کیا سیکریٹری صحت نے کہا کہ فضلہ ٹھکانے لگانے کے آلات اور مشینری اٹلی سے آرہی ہے، کمیشن نے کہا کہ سول اسپتال میں این جی او کا فلٹر پلانٹ 2 سال سے بند ہے جیل وارڈ میں قیدی کو پانی کا ایک گلاس میسر نہیں مجھے ہر حال میں انسی نیٹرز فعال چاہئیں کمیشن سربراہ نے سیکریٹری صحت سے مکالمے میں کہا کہ آپ ڈاکٹر ہیں اور افسر بھی آپ کو معاملات سمجھنا چاہئیں۔

کمیشن نے کہا کہ ہمیں تاریخ دیں کب تک بڑے سرکاری اسپتالوں میں انسی نیٹرز فعال ہوں گے کمیشن سربراہ نے سول اسپتال اور لیاری جنرل اسپتال کی حالت فوری بہتر بنانے کا حکم دیا سیکریٹری صحت نے کہا کہ کئی اسپتالوں میں ایم ایس ہی پروجیکٹ ڈائریکٹرز بنے ہوئے ہیں کمیشن نے اسپتالوں میں انسی نیٹرز کی تنصیب کا عمل تیز کرنے کا حکم دیا  اسپتالوں سے متعلق پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسپتالوں میں78 فیصد پانی غیر معیاری اور ناقابل استعمال ہے سول ، جناح اور لیاری اسپتال میں پانی پینے کے قابل نہیںکمیشن نے متعلقہ اسپتالوں کے ایم ایس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسپتالوں میں صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیا ہے، کمیشن نے سیکریٹری صحت کو ورک پلان پیش کرنے کی ہدایت کردی ماہر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں بیت الخلا صاف کرنے اور استعمال کرنے کے بھی پیسے لیے جارہے ہیں کمیشن نے ہدایت کی کہ سرکاری اسپتالوں میں واش روم کی مفت سہولت فراہم کی جائے کمیشن نے متعلقہ حکام سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔

The post واٹر کمیشن 1000 صنعتوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ ہونے کا انکشاف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان http://ift.tt/2E8ecjj